[آج کا دن] ”آسٹریلیا کے دشمن“ کا یوم پیدائش

2 1,120

گزشتہ سال بھارت کے عالمی نمبر ایک کے درجے پر پہنچنا دراصل اک طویل سفر کا نقطہ عروج تھا اور اس سفر میں جن کھلاڑیوں نے رہنما کا کردار ادا کیا، ان میں وینکٹ سائے لکشمن (المعروف وی وی ایس لکشمن ) کا کردار ہر گز نہیں بھلایا جا سکتا جو 1974ء میں آج ہی کے دن سرزمینِ ہند کے مردم خیز خطے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔

زندگی کی 38 بہاریں دیکھنے والے لکشمن نے چند ماہ قبل ہی دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہا ہے۔ یکے بعد دیگرے راہول ڈریوڈاور لکشمن جیسے پائے کے بلے بازوں کے چلے جانے سے کم از کم طویل طرز کی کرکٹ میں بھارت کو اپنی قوت بحال کرنے میں عرصہ لگ سکتا ہے۔

16 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں لکشمن نے 134 ٹیسٹ مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور 45.97 کے شاندار اوسط کے ساتھ 8781 رنز بنائے لیکن جو چیز ان کو اپنے ہم عصر بلے بازوں سے ممتاز کرتی تھی، وہ بہترین ٹیموں کے خلاف فتح گر کارکردگی ہے۔ اک ایسی ٹیم میں جس کے دو مایہ ناز ترین بلے بازوں سچن تنڈولکر اور راہول ڈریوڈ کے بارے میں ناقد یہ کہتے بھی نہیں چوکتے کہ وہ صرف ذاتی ریکارڈز کے لیے کھیلتے ہیں، ٹیم کی فتح ان کا مطمع نظر نہیں ہوتا، لکشمن کی موجودگی دراصل بھارت کی فتح کی ضامن تھی۔ اور ان کی بہترین اننگز کسی معمولی یا ہم پلہ ٹیم کے خلاف نہیں بلکہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسے سخت ترین حریفوں کے خلاف تھیں۔ یہ وجہ ہے کہ لکشمن کو ”آسٹریلیا کا دشمن“ کہا جاتا تھا۔ حالانکہ ان کے کیریئر کا بیشتر حصہ وہ تھا جب آسٹریلیا بلاشرکت غیرے دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کر رہا تھا لیکن لکشمن نے عالمی قوت کو بھرپور انداز میں چیلنج کیا اور کیریئر کی 17 میں 6 سنچریاں اسی حریف کے خلاف جڑیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں 56 ٹیسٹ نصف سنچریاں بنائیں۔

2001ء میں کولکتہ کے تاریخی میدان میں ان کی 281 رنز کی اننگز بلاشبہ گزشتہ دہائی کی بہترین باریوں میں شمار کی جا سکتی ہے۔ آسٹریلیا مسلسل 17 ویں ٹیسٹ فتح حاصل کرنے جا رہا تھا اور پہلی اننگز میں 445 رنز جڑنے کے بعد جب بھارت کو 171 رنز پر آؤٹ کر کے فالو آن پر مجبور کیا تو شاید کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ یہاں سے بھارت میچ بچا لے جائے گا۔ لیکن لکشمن نے ڈریوڈ کے ساتھ مل کر ایسا کر دکھایا۔ پانچویں وکٹ پر دونوں بلے بازوں نے 376 رنز کی زبردست رفاقت قائم کی جس کے دوران لکشمن نے بھارت کی جانب سے سب سے طویل ترین اننگز کھیلنے کا ریکارڈ قائم کیا اور 281 رنز بنائے۔ یہ ریکارڈ بعد ازاں وریندر سہواگ نے ٹرپل سنچری بنا کر توڑا۔ بدقسمتی سے بھارت کی جانب سے پہلی ٹرپل سنچری کا اعزاز لکشمن کو نہ مل سکا، اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو 1958ء میں حنیف محمد کے بعد تاریخ کے دوسرے بلے باز ہوتے جنہیں دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنانا نصیب ہوتا۔ بہرحال، ان کی اس اننگز نے بھارت کی فتح کی راہ ہموار کی اور ہربھجن سنگھ نے آسٹریلوی تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ یوں بھارت نے آسٹریلیا کی مسلسل فتوحات کے آگے بند باندھتے ہوئے کولکتہ اور پھر چنئی میں سنسنی خیز فتح حاصل کر کے سیریز جیت لی اور یہ سب لکشمن کی اس جرات مندانہ اننگز کی بدولت ممکن ہوا۔

لکشمن نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی دوسری بہترین باری بھی آسٹریلیا ہی کے خلاف کھیلی، جب انہوں نے اکتوبر 2008ء میں دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ناقابل شکست ڈبل سنچری بنائی۔ اک ایسے عہد میں جب آسٹریلیا کو گلین میک گرا اور شین وارن جیسے عظیم گیند بازوںکی خدمات حاصل تھیں، حیران کن طور پر لکشمن کی کیریئر کی 7 بہترین اننگز میں سے 5 آسٹریلیا ہی کے خلاف تھیں۔ آسٹریلیا کے خلاف انہوں نے 49.67 کے بہترین اوسط سے مجموعی طور پر 2434 رنز بنائے۔

ان کے کیریئر کی دیگر یادگار اننگز میں دسمبر 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف ڈربن میں کھیلی گئی باری بھی شامل تھی، جب دوسری اننگز میں 93 پر 5 کھلاڑی آؤٹ ہو جانے کے بعد لکشمن کی 96 رنز کی اننگز نے مقابلے کو جنوبی افریقہ کی گرفت سے نکال لیا اور بعد ازاں 303 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ 215 پر ڈھیر ہو گیا۔ یوں بھارت سیریز میں شکست سے بچ گیا۔

لکشمن نے اپنے دیگر ساتھیوں یعنی ڈریوڈ، سچن اور سہواگ کی طرح رنز کے اتنے انبار تو نہ لگائے لیکن بہرحال یہ بات طے شدہ ہے کہ بھارت کی چند یادگار فتوحات میں جتنا بڑا حصہ لکشمن کا ہے، ان میں سے کسی بلے باز کا نہ ہوگا۔

لکشمن کے کیریئر پر ایک نظر

مقابلے اننگز رنز بہترین اننگز اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
ٹیسٹ 134 225 8781 281 45.97 17 56
ایک روزہ 86 83 2338 131 30.76 6 10