ویسٹ انڈیز کا بھرپور قوت کا اظہار، سیریز 2-0 سے جیت گیا

2 1,203

ویسٹ انڈیز نے بلے بازی اور گیند بازی میں اپنی قوت کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے کر کے بنگلہ دیش کی دونوں شعبوں میں کارکردگی کی قلعی کھول کر رکھی دی اور کو کھلنا ٹیسٹ 10 وکٹوں سے با آسانی جیت سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔ پہلی اننگز میں نوجوان ابو الحسن کی سنچری سے بنگلہ دیش کو ملنے والے حوصلے کو مارلون سیموئلز کی ڈبل سنچری، ڈیرن براوو اور شیونرائن چندرپال کی سنچریوں نے دو ہی دنوں میں ٹھنڈا کر دیا اور پھر حمی وار ٹینو بیسٹ کا تھا جن کی تباہ کن باؤلنگ نے بنگلہ دیش کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی۔

کھلنا کے ابونثر اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اولین ٹیسٹ مقابلے کو ابتدائی ایام میں میزبان ٹیم کے لیے کچھ یادگار بنایا نوجوان ابو الحسن نے، جو گو کہ بحیثیت گیندباز میچ کھیل رہے تھے، لیکن پہلی اننگز میں اس وقت 113 رنز کی ایک تاریخی اننگز کھیلی۔ وہ کرکٹ کی 137 سالہ تاریخ میں محض دوسرے بلے باز بنے جنہوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں دسویں نمبر پر کھیلتے ہوئے سنچری اسکور کی ہو۔ جب وہ میدان میں آئے تو بنگلہ دیش 193 رنز پر اپنی 8 وکٹیں گنوا چکا تھا۔ اس موقع پر ابو الحسن نے نویں وکٹ پر محمود اللہ کے ساتھ 184 رنز کی یادگار شراکت داری قائم کی لیکن بعد میں ٹیم کی کارکردگی نے اس تاریخی اننگز کو گہنا دیا۔

ابو الحسن کے علاوہ محمود اللہ نے 76 اور ناصرحسین نے 52 رنز کی قابل ذکر باریاں کھیلیں اور ابتدائی سنگین حالات کے بعد حالات نسبتاً پرسکون ہو گئے۔ لیکن یہ صرف طوفان سے قبل کی خاموشی تھی، جب ویسٹ انڈیز نے اپنی باری شروع کی تو وہ 43 پر ابتدائی دو وکٹیں گنوا بیٹھا اور اس کے بعد اپنی اصل قوت بنگلہ دیش کو دکھائی۔ تیسری وکٹ پر ڈیرن براوو اور مارلون سیموئلز کے درمیان 326 رنز کی رفاقت نے بنگلہ دیش کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ رہی سہی کسر بعد ازاں سیموئلز اور چندرپال کے درمیان قائم ہونے والی 177 رنز کی شراکت نے پوری کر دی اور ویسٹ انڈیز نے 261 رنز کی بھاری برتری کے ساتھ اپنی پہلی اننگز 648 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی۔

مارلون سیموئلز نے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری بنائی اور 455 گیندوں پر 31 چوکوں اور 3 چھکوں سے مزین 260 رنز کی زبردست باری کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ ڈیرن براوو نے 288 گیندوں پر 127 رنز بنائے جبکہ شیونرائن چندرپال 150 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ انہوں نے 282 گیندیں کھیلیں اور 12 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔

ڈھائی دن تک مہمان ٹیم کے بلے بازوں کے وار سہنے کے بعد بنگلہ دیش اب اس قابل ہی نہ رہا تھا کہ کچھ کر پاتا۔ پہلی اننگز میں بھی ابتدائی بلے باز ناکام ہوئے تو نچلے کھلاڑیوں نے بچا لیا، لیکن دوسری اننگز میں اتنے بڑے خسارے کے باعث جس طرح کی کارکردگی کی ضرورت تھی وہ بنگالی بلے باز پیش نہ کر پائے۔ صرف شکیب الحسن اور ناصر حسین کسی حد تک مزاحمت کر سکے لیکن دونوں نروس نائنٹیز کا شکار ہو کر میدان بدر ہوئے۔ شکیب نے 97 اور ناصر نے 94 رنز بنائے اور دونوں کھلاڑیوں کے درمیان اس وقت 144 رنز کی شراکت قائم ہوئی جب آدھی بنگلہ دیشی ٹیم 82 پر پویلین لوٹ چکی تھی۔ اگر چوتھے روز کی آخری گیند پر شکیب الحسن آؤٹ نہ ہوتے تو شاید حالات اس قدر خراب نہ ہوتے لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد بڑی مزاحمت کی آخری امید بھی دم توڑ گئی۔ پانچویں روز آخری چار وکٹیں اسکور میں صرف 61 رنز کا اضافہ کر پائیں اور ٹیم 287 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ ویسٹ انڈیز کو جیتنے کے لیے صرف 27 رنز کا ہدف ملا۔ جو اس نے پانچویں اوور ہی میں پورا کر لیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے ٹینو بیسٹ نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور 6 وکٹیں حاصل کیں۔ یوں 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دونوں مقابلے ویسٹ انڈیز کے نام رہے۔

مارلون سیموئلز کو میچ کی فیصلہ کن اننگز اور کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری بنانے پر بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا جبکہ شیونرائن چندرپال سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔