انگلستان کے خلاف ایک اور اپ سیٹ، بنگلہ دیش کی امیدیں برقرار
انگلستان کے خلاف عالمی کپ کا ایک اور اپ سیٹ ہو گیا۔ بنگلہ دیش، جسے ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ میچ میں بدترین شکست ہوئی تھی، نے انتہائی سنسنی خیز ترین معرکے کے بعد انگلستان کے 2 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ 2011ء میں اپنی امیدوں کو زندہ رکھا ہے۔
انگلستان نے عالمی کپ میں اپنے میچز میں سنسنی کا عنصر ایک مرتبہ پھر برقرار رکھا اور اس مرتبہ قسمت نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔ یقینی طور پر انہوں نے اسٹورٹ براڈ کی کمی کو محسوس کیا ہوگا جنہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف آخری دو وکٹوں کو ایک ہی اوور میں ٹھکانے لگا کر انہیں فتح سے ہمکنار کیا تھا لیکن آج چٹاگانگ میں بنگلہ دیش شکست کے دہانے سے میچ میں واپس آیا اور نویں وکٹ پر محمود اللہ اور شفیع الاسلام نے 58 رنز کی ناقابل یقین شراکت سے شکست کو فتح میں بدل دیا۔ شفیع الاسلام اور محمود اللہ نے نویں وکٹ کی شراکت کا آغاز اس وقت کیا جب بنگلہ دیش کو 62 گیندوں پر 57 رنز کی ضرورت تھی اور وکٹ گرنے کا کوئی چانس ان کے پاس موجود نہ تھا۔
انگلستان کے لیے اب معاملہ بہت پیچیدہ ہو چکا ہے اور اسے لازما ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری گروپ میچ میں فتح حاصل کرنی ہے۔ انگلستان گروپ میچز میں آئرلینڈ کے خلاف بھی اپ سیٹ شکست کھا چکا ہے، بھارت سے اس کا مقابلہ ٹائی ہوا اور جنوبی افریقہ کے خلاف اہم ترین معرکے میں اس نے 6 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
بنگلہ دیشی قائد شکیب الحسن نے ڈے اینڈ نائٹ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا درست فیصلہ کیا۔ بنگلہ دیشی باؤلرز نے اپنے قائد کو مایوس بھی نہیں کیا اور سوائے جوناتھن ٹراٹ اور ٹیم میں واپس آنے والے ایون مورگن کے کوئی انگلش کھلاڑی ان کا مقابلہ نہ کر سکا۔
چوتھی وکٹ پر ٹراٹ اور مورگن نے 109 رنز کی شراکت قائم کی۔ اس سنچری شراکت کے باوجود انگلش ٹیم اسکور بورڈ پر 225 رنز ہی بنا سکی اور آخری اوور میں آل آؤٹ ہو گئی۔ جوناتھن ٹراٹ نے 67 رنز کی سست رفتار لیکن ذمہ دارانہ اننگ کھیلی جس میں محض دو چوکے شامل تھے جبکہ مرد بحران ایون مورگن، جنہیں کیون پیٹرسن کے ان فٹ ہونے کے باعث ٹیم میں بلایا گیا ہے، 8 چوکوں سے مزین 63 رنز کی اننگ کھیلی۔
بنگلہ دیش کے تمام باؤلرز نے نپی تلی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور تمام ہی آزمائے گئے گیند باز وکٹیں حاصل کرے میں کامیاب رہے۔ نعیم اسلام، عبد الرزاق اور شکیب الحسن کو دو، دو جبکہ شفیع الاسلام، روبیل حسین اور محمود اللہ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
ایک چھوٹے ہدف کے تعاقب میں بنگلہ دیش کا آغاز شاندار تھا جس کے اوپنرز تمیم اقبال اورامر القیس نے 9 اوورز میں 52 رنز کا اسٹینڈ فراہم کیا۔ تاہم امر القیس کی غلطی سے اچھی فارم میں نظر آنے والے جنید صدیق (12 رنز) رن آؤٹ ہو گئے۔ اگلے ہی اوور میں رقیب الحسن کی وکٹ کو بولڈ کر کے اجمل شہزاد نے میزبان ٹیم کو ایک زبردست دھچکا پہنچایا۔
اب تمام تر ذمہ داری امر القیس اور کپتان شکیب الحسن کے کاندھوں پر تھی۔ جنہوں نے چوتھی وکٹ پر 82 رنز کی شاندار شراکت قائم کر کے بنگلہ دیش کو مقابلے میں سبقت دے دی۔ لیکن 155 کے مجموعی اسکور پر امر القیس ایک ناممکن رن لیتے ہوئے اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ وہ شہزد کی ایک خوبصورت تھرو کا نشانہ بنے۔ انہوں نے 100 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 60 رنز کی ذمہ دارانہ اننگ کھیلی اور بنگلہ دیشی فتح کی بنیاد رکھی۔
چٹاگانگ میں اوس سے کے باعث رات میں انگلش باؤلرز کو باؤلنگ میں بہت دشواری کا سامنا ہوا لیکن 34 ویں اوورز میں نیا گیند ملتے ہی گویا انگلش باؤلرز چھا گئے۔ 36 ویں اوور میں گریم سوان نے شکیب الحسن کو بولڈ کر کے بنگلہ دیشی بیٹنگ لائن اپ میں دراڑ ڈال دی۔ دوسرے اینڈ سے اجمل شہزاد کو لایا گیا جنہوں نے ایک خوبصورت آؤٹ کٹر گیند پر مشفق الرحیم کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کرا دیا۔ اگلے اوور میں اجمل نے ایک اور خوبصورت گیند پر نعیم اسلام کو بولڈ کیا تو گویا بنگلہ دیش کے تابوت میں کیلیں ٹھونکنے کا عمل شروع ہو گیا اور اب اس صرف تین وکٹوں کی رکاوٹ تھی۔
166 پر بنگلہ دیش کے 7 بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ دوسرے اینڈ سے گریم سوان نے عبد لرزاق کو آؤٹ کیا تو بنگلہ دیش کا اسکور 169 تھا اور اس کو فتح کے لیے 57 رنز درکار تھے اور کریز پر محض ایک بلے باز محمود اللہ کی صورت میں موجود تھا۔
اب محمود اللہ اور شفیع الاسلام نے اننگ کو سنبھالا دینے کی کوشش کی۔ میدان تماشائیوں سے خالی ہونے لگا اور نصف سے زائد تماشائی اپنی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی سے نالاں ہو کر شکست مان کر گھروں کو چلے گئے۔ لیکن ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں یہ دونوں کھلاڑی نئی تاریخ مرتب کرنے جا رہے تھے۔ دونوں نے اگلے دس اوورز تک انگلش باؤلرز کے خلاف مزاحمت کی اور ان کی مدد کے لیے ایک چیز موجود تھی یعنی پاور پلے۔
شفیع الاسلام نے گریم سوان کو آخری اوور میں 16 رنز لوٹ کر بنگلہ دیش کو امید کی کرن دکھائی اور کئی اوورز تک رنز کے قحط کے بعد گویا یہ سلسلہ چل پڑا۔ خصوصا شفیع الاسلام نے کھل کر اسٹروکس کھیلے۔ چند چوکے پڑنے کے بعد انگلش باؤلرز کے ہاتھ پیر پھولنے لگے اور انہوں نے وائیڈز پر وائیڈز پھینک کر بنگلہ دیش کے لیے ناممکن کو ممکن بنایا۔
46 ویں اور 47 ویں اوور میں دونوں بلے بازوں نے 21 رن سمیٹ کر منزل کو اور قریب کر لیا۔ اسٹیڈیم میں بچے کچھے تماشائیوں کے لیے یہ نادر لمحات تھے اور جو جا چکے تھے وہ کف افسوس مل رہے ہوں گے۔
آخری دو اوور میں بنگلہ دیش کو فتح کے لیے 5 رن درکار تھے اور محمود اللہ نے آخری اوور تک معاملہ لٹکانے کے بجائے 49 ویں اوور ہی کی آخری گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھا کر بنگلہ دیش کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔
شفیع الاسلام نے ایک چھکے اور 4 چوکوں سے مزین 23 رنز اور محمود اللہ نے وننگ اسٹروک کی بدولت 17 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلیں۔ بنگلہ دیشی انتظامیہ اس وقت کو دعا دے رہی ہوگی جب انہوں نے تجربہ کار محمد اشرفل کی جگہ محمود اللہ کی شمولیت کا فیصلہ کیا۔
امر القیس کو بنگلہ دیش کی جانب سے سب سے زیادہ رنزبنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس فتح سے گروپ بی میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے اور یہاں سے اگلے مرحلے تک پہنچنے کا معمہ گروپ میچز کی تکمیل پر ہی حل ہو سکتا ہے۔
بنگلہ دیش اب اپنا اگلا میچ 14 مارچ کو نیدرلینڈز کے خلاف کھیلے گا جس میں فتح اس کے اگلے مرحلے تک پہنچنے کے امکانات پیدا کر سکتی ہے تاہم 19 مارچ کو آخری معرکے میں جنوبی افریقہ کو شکست دینا اس کے لیے مشکل ہو سکتا ہے لیکن اس میں فتح سے ان کی کوارٹر فائنل میں موجودگی یقینی ہو جائے گی۔
مشکل صورتحال سے دوچار انگلستان کے لیے اب مارو یا مر جاؤ والی صورتحال ہے جسے 17 مارچ کو چنئی میں لازما ویسٹ انڈیز کو ہرانا ہے تاکہ اس کے اگلے مرحلے کے امکانات برقرار رہیں۔
میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی اسٹار