سیریز ابھی ہارے نہیں اور سرپھٹول شروع

0 1,041

گو کہ انگلستان کے خلاف سیریز بچانے کا موقع ابھی تک بھارت کو میسر ہے، اور وہ ناگ پور میں ہونے والا آخری ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز 2-2 سے برابر کر سکتا ہے لیکن ممبئی اور کولکتہ کی بدترین شکستوں نے حالات کو اس قدر سنگین بنا دیا ہے کہ پرانے کھلاڑی اور سلیکٹرز تک ٹیم کے معاملات پر الجھ پڑے ہیں۔ سابق سلیکٹر مہندر امرناتھ کے اس بیان نے تو گویا جلتی پر تیل کا کام کیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انگلستان اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کلین سویپ کے بعد سلیکٹرز نے مہندر سنگھ دھونی کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا، لیکن بورڈ سربراہ این شری نواسن کی مداخلت کی وجہ سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔

مہندر امرناتھ کے اس بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے کہ سلیکٹر دھونی کو قیادت سے ہٹانا چاہتے تھے لیکن این شری نواسن نے انہیں بچا لیا (تصویر: AFP)
مہندر امرناتھ کے اس بیان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے کہ سلیکٹر دھونی کو قیادت سے ہٹانا چاہتے تھے لیکن این شری نواسن نے انہیں بچا لیا (تصویر: AFP)

اس ہنگامہ خیز بیان کے بعد چاروں طرف سے بی سی سی آئی اور اس کے سربراہ کے کردار پر انگلیاں اٹھنے لگیں تو بالآخر بورڈ کو بھی بیان جاری کرنا پڑا ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ امرناتھ کے اِن الزامات کا جواب نہیں دینا چاہتے کیونکہ اس وقت ٹیم کا ایک ٹیسٹ کھیلنا باقی ہے۔ معروف ویب سائٹ کرک انفو ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے سیکرٹری سنجے جگدالے نے اتنا ضرور کہا کہ بورڈ کو کپتان اور کوچ پر مکمل اعتماد ہے اور ہم پوری حمایت ان پر صرف کریں گے۔

مہندر امرناتھ کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز آسٹریلیا کے خلاف بدترین شکست کے بعد کسی نوجوان کھلاڑی کو ٹیم کی قیادت سونپنا چاہتے تھے لیکن صدر شری نواسن نے مداخلت کی، اور سلیکٹرز کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ یہ خبریں ذرائع ابلاغ میں بہت زیادہ گردش کرتی رہی ہیں کہ امرناتھ کے عین اُس وقت سلیکٹر کے عہدے سے فارغ ہو جانے کی اہم وجہ بورڈ کے ساتھ اختلافات تھے، جبکہ وہ چیف سلیکٹر بننے جا رہے تھے۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق امرناتھ کے علاوہ نریندر ہروانی اور راجا وینکٹ نے جنوری میں آسٹریلیا میں سہ فریقی سیریز کے لیے دستے کے انتخاب کے موقع پر دھونی کو قیادت سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔