بنگلہ دیش ’ایک مرتبہ پھر‘ دورۂ پاکستان کا خواہشمند

1 1,142

سال بھر ’کبھی ہاں، کبھی ناں‘ کا تماشہ کرنے کے بعد بنگلہ دیش ایک مرتبہ پھر یہ کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ کرنے کا خواہاں ہے اور اگر معاملات طے پا گئے تو وہ اگلے ماہ یعنی جنوری 2013ء میں مختصر سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آ سکتا ہے۔

رواں سال مجوزہ دورۂ پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش میں مظاہرے تک ہو چکے ہیں، جس کے بعد عدالت نے دورہ منسوخ کرایا
رواں سال مجوزہ دورۂ پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش میں مظاہرے تک ہو چکے ہیں، جس کے بعد عدالت نے دورہ منسوخ کرایا

بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی کے لیے کئی صبر آزما مراحل سے گزرنے کے بعد پاکستان کو بنگلہ دیش کی جانب سے ایک مختصر سیریز کھیلنے کے لیے آمد کی یقین دہانی ملی تو بالآخر ڈھاکہ کی عدالت درمیان میں کودی اور سیریز کو ’بن کھلے ہی مرجھا دیا‘۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والی اس ’فلم‘ میں ہیرو بننے کی کوشش کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف نے جبکہ ولن کا کردار بنگلہ دیشی دارالحکومت کی عدالت عالیہ، بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن نے۔ جن کی وجہ سے اک ایسی سیریز کا انعقاد نہ ہو سکا ، جس کا مکمل شیڈول تک جاری ہو چکا تھا۔

لیکن اب بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے بورڈز دورۂ پاکستان کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کر رہےہیں اور عین ممکن ہے کہ بنگلہ دیش اگلے ماہ یعنی جنوری 2013ء ہی میں پاکستان کا مختصر دورہ کرے۔ معروف ویب سائٹ کرک انفو سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں کرکٹ کے اعلیٰ ترین عہدیدار نے نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان تمام تر گفتگو کا محور یہ ہے کہ دورے کے لیے موزوں وقت کون سا ہوگا۔ ہم نے پاکستان سے سوال کیا ہے کہ کیا بنگلہ دیش پریمیئر لیگ سے قبل ایک مختصر دورہ کیا جا سکتا ہے؟

گزشتہ ماہ، یعنی نومبر میں نظم الحسن نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے دورۂ پاکستان کے لیے پاکستانی بورڈ کے ساتھ ایک ”تحریری عہد“ کر رکھا ہے۔ جمعے کو اس بیان کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اب پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں ہیں، کیونکہ پہلا مرحلہ، جو حفاظتی انتظامات کے حوالے سے تھا، بہت اطمینان بخش رہا۔ انہوں نے کہا کہ ”اس سلسلے میں میں نے اُن افراد سے بات کی ہے جو جائزے کے لیے پاکستان گئے تھے اور وہ انتظامات سے بہت مطمئن ہیں۔ اس لیے اگر وقت کا تعین کر لیا جائے تو ہم اگلے ماہ بھی پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔“ البتہ بنگلہ دیشی عہدیدار کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں اور اُن کے عملے کو دورۂ پاکستان کا کہا ضرور جائے گا، لیکن کسی پر زبردستی نہیں کی جائے گی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے اس مرتبہ کے وعدے کس طرح وفا ہوتے ہیں؟ پاکستان کا تو یہ حال ہے کہ بقول غالب ’کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا۔‘