امر القیس نے بنگلہ دیشی امیدوں کو جلا بخش دی، نیدرلینڈز کے خلاف آسان فتح
بنگلہ دیش نے نیدرلینڈز کو 6 وکٹوں سے با آسانی شکست دے کر کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچنے کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے۔ چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش نے کھیل کے تینوں شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈچ ٹیم کو محض 160 رنز پر زیر کر لیا اور ہدف 42 ویں اوور میں محض 4 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔
161 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے گو کہ بنگلہ دیش کو صفر پر ہی تمیم اقبال کی اہم وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا لیکن امر القیس اور جنید صدیق نے بنگلہ دیش کو مزید کسی بڑے نقصان سے بچا لیا اور ان کی 92 رنز کی شاندار شراکت نے فتح کی بنیاد رکھی۔ جنید صدیق 35 رنز بنا کر پیٹر بورن کا واحد شکار بنے جنہوں نے 4 چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے۔ ان کے بعد شہریار نفیس نے ذمہ داری سنبھالی اور امر القیس کے ساتھ مل کر اسکور کو 151 تک لے گئے۔ فتح سے محض 8 قدموں کے فاصلے پر کپتان شکیب الحسن (1 رن) آؤٹ ہو گئے جس کے بعد بنگلہ دیش اگلے 3 اوورز میں محض تین رنز بنا سکا۔ البتہ 42 ویں اوور کی پہلی دو گیندوں پر اننگ کے ہیرو امر القیس (73 ناٹ آؤٹ) نے چوکا اور چھکا رسید کر کے بنگلہ دیش کو فتح سے ہمکنار کر دیا۔
قبل ازیں نیدرلینڈز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ بنگلہ دیشی اسپنرز کی نپی تلی باؤلنگ کی بدولت اچھا ثابت نہ ہو سکا اور سوائے ریان ٹین ڈیسکاٹے کے 53 ناقابل شکست رنز کے کوئی بھی بلے باز اچھی اننگ کھیلنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ ٹام کوپر اور شوارچنسکی نے بالترتیب 29 اور 28 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی لیکن بنگلہ دیشی باؤلرز کی نپی تلی گیند بازی اور فیلڈرز کی اچھی فیلڈنگ نے نیدرلینڈز کو ایک بہت بڑا اسکور بنانے سے روک دیا۔ بنگلہ دیش نے چار حریف بلے بازوں کو رن آؤٹ کیا۔ تین وکٹیں عبد الرزاق نے حاصل کیں جبکہ شکیب الحسن، روبیل حسین اور سہروردی شووو کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ گو کہ شفیع الاسلام کسی بھی وکٹ سے محروم رہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے پہلے شاندار اسپیل ہی نے ڈچ بلے بازوں پر وہ دباؤ قائم کیا جو ان کی شکست کا باعث بنا۔ شفیع نے پہلے اسپیل میں 6 اوورز میں محض 7 رنز دیے اور مجموعی طور پر ان کے 9.2 اوورز میں 15 رنز ہی پڑے۔
امر القیس کو فتح گر اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس اہم میچ میں فتح کے ساتھ گروپ 'بی' میں بنگلہ دیش کے پوائنٹس کی تعداد 6 ہو گئی ہے اور وہ اپنا اہم اور مشکل ترین میچ 10 مارچ کو شیر بنگلہ اسٹیڈیم، میرپور،ڈھاکہ میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا۔ جس میں فتح اسے کوارٹر فائنل مرحلے میں پہنچا سکتی ہے البتہ فتح و شکست دونوں صورتوں میں اسے ویسٹ انڈیز کے میچز کے نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا جو 17 اور 20 مارچ کو بالترتیب انگلستان اور بھارت کے خلاف میچز کھیلے گا۔ اگر بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے درمیان معاملہ رن ریٹ پر گیا تو ویسٹ انڈیز کے کوالیفائی کرنے کے امکانات زیادہ ہیں جو اس وقت گروپ 'بی' میں سب سے اچھے رن ریٹ کا حامل ہے۔ تاہم اگر ویسٹ انڈیز انگلستان کو اگلے میچ میں شکست سے دوچار کرتا ہے تو بنگلہ دیش کوارٹر فائنل میں پہنچ جائے گا۔ البتہ قبل از وقت کچھ کہنا غلط ہوگا کیونکہ گروپ 'بی' میں بہت سخت مقابلہ دکھائی دے رہا ہے اور کوارٹر فائنل کے مرحلے میں پہنچنے والی تیسری اور چوتھی ٹیم کے لیے ان تینوں ٹیموں کے درمیان زبردست رسہ کشی جاری ہے۔
دوسری جانب عالمی کپ 2011ء میں اب تک اپنے تمام میچز میں شکست سے دوچار ہونے والا نیدرلینڈز اپنا آخری گروپ میچ 18 مارچ کو کولکتہ میں آئرلینڈ کے خلاف کھیلے گا۔کینیا کے بعد نیدرلینڈز اب تک ٹورنامنٹ کی واحد ٹیم ہے جس کو کوئی فتح نہیں ملی۔
میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این اسٹار