دورۂ پاکستان: بنگلہ دیش اب آئی سی سی کا منتظر، سیریز پھر کھٹائی میں
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے جب بھی کوئی امید کی واضح کرن نظر آتی ہے، اک نہ اک معاملہ ایسا ضرور کھڑا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے سیریز خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ اب بھی کچھ ایسی ہی کہانی دہرائی گئی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ دورہ تقریباً حتمی صورت اختیار کر چکا ہے اور صرف شیڈول طے کیا جانا باقی ہے تو بنگلہ دیش درمیان میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو گھسیٹ لایا ہے کہ اگر آئی سی سی اپنی سیکورٹی جائزہ رپورٹ پیش کرے تو وہ اس کی بنیاد پر پاکستان کا دورہ کرنے کو تیار ہے۔
اس مطالبے سے تو اب یونہی لگتا ہے کہ اس مرتبہ بھی بنگلہ دیش کا دورۂ پاکستان ڈانواں ڈول ہی ہے، اور اس بارے میں کوئی حتمی بات کہنا فی الحال ناممکن ہے۔
دراصل ہوا یہ کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف کا بیان سامنے آنے کے ایک ہی روز بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے کہا ہے کہ دورۂ پاکستان کا فیصلہ کرنے میں ابھی چند روز باقی ہیں کیونکہ بورڈ آئی سی سی کی جانب سے کیے گئے سیکورٹی جائزے کا انتظار کر رہا ہے۔ بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے نظم الحسن نے کہا کہ ”میری رائے میں ہم دو سے چار روز میں حتمی فیصلہ کر سکیں گے۔ ہم نے آئی سی سی سے وہ سیکورٹی جائزہ رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو میچ آفیشلز کے لیے تیار کی گئی تھی اور اس کو دیکھنے کے بعد ہم دورے کی تصدیق کر پائیں گے۔“
بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کہتے ہیں کہ ”دورے کا انحصار کسی حد تک آئی سی سی کے فیصلے پر ہے۔ ہم ان کے سیکورٹی جائزے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔“
اس بیان سے ہی اندازہ لگا لینا چاہیے کہ اتنی زیادہ پیشرفت ہو جانے کے بعد بھی بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان کی امیدیں اس وقت 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہیں۔
گو کہ نظم الحسن نے الفاظ کا کافی سوچ سمجھ کر استعمال کیا ہے اور کچھ زبانی جمع خرچ بھی کیا ہے، جیسا کہ ”بنگلہ دیش نے دورۂ پاکستان پر رضامندی کا اظہار کیا تھا، اور اس وعدے سے مکر جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا“ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب عملی طور پر کوئی صورت آگے کی جانب جاتی دکھائی نہیں دے رہی تو صرف باتیں کرنے سے تو کچھ نہ ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف نے ایک روز قبل ہی کہا تھا کہ بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان کی تصدیق ہو چکی ہے اور انہوں نے بورڈ اراکین سے اس کی منظوری بھی لے لی ہے۔ اب صرف سیریز کا شیڈول تیار کیا جانا باقی ہے۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں کیا جانے والا تماشا اب مرتبہ پھر دہرایا جائے گا، جب بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان کا معاملہ کئی نشیب و فراز سے گزرنے کے بعد بالآخر ڈھاکہ کی عدالت عالیہ کے حکم امتناعی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا تھا۔
پاکستان مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے بین الاقوامی کرکٹ سے محروم ہے اور اس عرصے کے دوران عالمی کپ 2011ء کی میزبانی بھی اس سے چھینی گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایجنڈے میں اس وقت سرفہرست کام یہی ہے کہ کسی طرح پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو واپس لا کر یہاں کے میدانوں کی رونقیں واپس لائی جائیں۔