ایشانت-کامران جھگڑا، کھلاڑی تناؤ بھری کیفیت میں پھٹ پڑے

5 1,033

اک صبر آزما و طویل انتظار کے بعد پاک-بھارت سیریز کا آغاز بہت ہی شاندار ماحول میں ہوا، 36 ہزار تماشائیوں سے بھرا میدان اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے چہروں سے عیاں تناؤ روایتی پاک-بھارت سیریز آغاز کا عکاس تھا، لیکن میچ کے اختتامی لمحات میں بھارتی باؤلر ایشانت شرما اور پاکستانی بلے باز کامران اکمل کے درمیان ہونے والی جھڑپ نے پورے ماحول کو بدمزہ کر دیا۔

ایشانت اور کامران کے درمیان جھگڑے نے تناؤ بھری صورتحال کی حقیقی عکاسی کی (تصویر: BCCI)
ایشانت اور کامران کے درمیان جھگڑے نے تناؤ بھری صورتحال کی حقیقی عکاسی کی (تصویر: BCCI)

اننگز کے 18 ویں اوور میں شعیب ملک کے آؤٹ ہونے کے بعد گیند کو نو-بال قرار دیے جانے پر ایشانت شرما سخت غصے کے عالم میں تھے اور اگلی گیند کو کھیلنے کی کامران اکمل کی ناکام کوشش کے بعد تو گویا پھٹ پڑے۔ سخت گالم گلوچ کا تبادلہ ہوا اور دیگر بھارتی کھلاڑیوں اور امپائروں نے درمیان میں آ کر بیچ بچاؤ کروایا۔

بظاہر ایسا لگتا تھا کہ میچ کو ہاتھ سے نکلتا دیکھنے کے بعد ایشانت شرما آپے سے باہر ہو گئے ہیں۔ ایک تو اتنی تاریخی سیریز کا ابتدائی مقابلہ، پھر اس پر یہ کہ ایشانت کی حیثیت میزبان کی تھی، جبکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد نے جو منظر دیکھا، اس سے تو یہی لگتا تھا کہ ایشانت نے نئے آنے والے بلے باز کو دباؤ میں لانے کے لیے باؤلر کا گھٹیا ترین حربہ یعنی ’زبان‘ کا استعمال کیا۔ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر محض چند انچ کے فاصلے پر کھڑے ان دونوں کھلاڑیوں کو سریش رینا، یووراج سنگھ اور دیگر بھارتی کھلاڑیوں اور امپائروں نے ایک دوسرے سے جدا کیا۔

اگلے اوور میں کامران اکمل کا کیچ بھی ایشانت شرما ہی نے باؤنڈری پر لیا اور پھر وہ دوبارہ مغلظات بکتے رہے تاہم مقابلہ پھر بھی پاکستان ہی جیت گیا، ورنہ ایشانت کو ایک مرتبہ پھر اپنی زبان کو ’زحمت‘ دینا پڑتی۔

بہرحال، اس جھگڑے کی گونج میچ کے بعد بھی جاری رہی، یہاں تک کہ بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کو پریس کانفرنس میں وضاحتیں پیش کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ واقعہ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان غلط فہمی کی بنیاد پر پیش آیا ۔ ایشانت نے کچھ اور کہا تھا اور کامران نے اسے کچھ اور سمجھا۔“ جبکہ محمد حفیظ نے کہا کہ ”کھلاڑیوں نے معاملے کو وہیں رفع دفع کر دیا۔ ہم یہاں کھیلنے کے لیے آئے ہیں اور ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں اور کھیل کا حصہ ہیں۔“

اس واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس سیریز میں غیر متوقع نتائج سامنے آنے کی صورت میں مزید تناؤ کا عالم پیدا ہوگا اور جیسے جیسے سیریز آغاز بڑھے گی، دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کے مزاج میں تلخی آتی جائے گی۔