دماغ کی بتی بجھ گئی، کلین سویپ نہ ہو سکا
16 اوورز میں 55 رنز درکار اور 7 وکٹ باقی، اس مقام سے دنیا کی جو واحد ٹیم میچ گنوا سکتی ہے، وہ ہے پاکستان! اور دہلی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ بھارت نے پاکستانی بلے بازوں کی غائب دماغی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے حیران کن طور پر محض 167 رنز کے مجموعے کا کامیابی سے دفاع کر لیا اور یوں سیریز میں کلین سویپ کی ہزیمت سے بچ گیا۔ پاکستان کے بلے بازوں نے باؤلرز کی گئی محنت پر پانی پھیر دیا اور یوں بھارت کے خلاف تاریخ کے اولین کلین سویپ کا موقع گنوا دیا۔
دہلی کے سخت سرد موسم میں بھارت نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا اور پہلے پاکستان کی تیز رفتار جوڑی محمد عرفان و جنید خان اور اس کے بعد سعید اجمل کے پے در پے حملوں کو سہہ نہ سکا۔ وریندر سہواگ کی جگہ کھیلنے والے اجنکیا راہانے محمد عرفان کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے تو گوتم گمبھیر نے بہت باہر جاتی گیند پر انتہائی ناقص شاٹ کھیلتے ہوئے عمر اکمل کو کیچ تھمایا۔ رہی سہی کسر جنید خان کے ہاتھوں ایک مرتبہ پھر ویراٹ کوہلی کے سلپ میں کیچ نے پوری کر دی۔ بھارت محض 37 پر اپنی تین وکٹیں گنوا چکا تھا۔ یووراج سنگھ نے آتے ہی تیز رفتاری سے کھیل کر دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے محمد عرفان کو دو چوکے رسید کر کے اپنی آمد کا اعلان کیا پھر جیسے ہی ایک اینڈ سے عمر گل آئے انہوں نے تین چوکے رسید کر کے ان کے ایک ہی اوور سے 18 رنز لوٹے۔
تاہم یووراج سنگھ کی اس تیز رفتار اننگ کو محمد حفیظ نے جلد ہی بریک لگا دیا۔ انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں یووراج سنگ کو بولڈ کر کے پویلین کا رستہ دکھایا۔ حفیظ کی مڈل اسٹمپ پر پڑنے والی گیند جو عموماً لیگ سائیڈ ہی کی جانب جاتی ہے، جیسا کہ اس سے پچھلی والی گیند گئی تھی، لیکن جس گیند پر یوورا ج بولڈ ہوئے، وہ باہر کی جانب نکلی اور آف اسٹمپ کے بالائی حصے سے ٹکرا کر یووراج کی اننگز کا خاتمہ کر گئی۔ وہ 23 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنا کر پویلین سدھارے۔
اب گزشتہ مقابلوں کے مرد بحران مہندر سنگھ دھونی اپنے آخری قابل اعتماد ساتھی سریش رینا کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ انہوں نے سنبھل کر کھیلنا شروع کیا، اور اسکور کو آہستہ آہستہ آگے بڑھایا۔ جب دیکھا کہ رن اوسط بہت کم ہو رہا ہے تو حسب ضرورت بلّے بھی گھمائے، جیسا کہ محمد حفیظ کو دھونی کے دو لگاتار خوبصورت چھکے۔ لیکن یہ خوشی بہت ہی مختصر ثابت ہوئی۔ اگلے اوور میں سعیداجمل نے دوسرے اینڈ سے مسلسل دو گیندوں پر سریش رینا اور روی چندر آشون کو آؤٹ کر کے تہلکہ مچا دیا۔ انہوں نے 31 رنز بنانے والے رینا کو بالکل وکٹوں کے سامنے جا لیا جبکہ آشون بھی سعید کو بیک فٹ پر کھیلنے کی پاداش میں ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ رینا نے 60 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔
اب تمام تر ذمہ داری کپتان مہندر سنگھ دھونی پر تھی۔ انہوں نے اگلے اوور میں حفیظ کو مزید ایک چھکا لگایا اور بعد ازاں ان کا ایک انتہائی تیز سیدھا شاٹ حفیظ کے ہاتھوں سے بھی نکلا، جسے ڈراپ کہنا تو زیادتی ہوگی، لیکن اگر وہ پکڑ لیا جاتا تو بھارت کی اننگز کو بہت سخت دھچکا پہنچتا کیونکہ اس وقت اسکور بورڈ پر محض 119 رنز تھے اور اننگز کے 18 اوورز باقی تھے۔ لیکن دھونی اسکور میں مزید 7 رنز کا اضافہ ہی کر پائے اور عمر گل کی گیند پر پوائنٹ پر کیچ دے بیٹھے۔
اس مقام پر جس کھلاڑی نے بہت قیمتی اننگز تراشی وہ رویندر جدیجا تھے۔ تمام بلے بازوں کے پویلین لوٹنے کے بعد انہوں نے 27 رنز کی قیمتی اننگز کھیلی، جو بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ ان کی اننگز میں دو خوبصورت چھکے بھی شامل تھے۔
پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کی اور 9.4 اوورز میں محض 24 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دو وکٹیں محمد عرفان کو ملیں جبکہ جنید خان، عمر گل اور محمد حفیظ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
کیونکہ محمد حفیظ دھونی کا کیچ پکڑنے کی کوشش میں اپنا انگوٹھا زخمی کروا بیٹھے تھے، اس لیے پاکستان نے ان کی جگہ کامران اکمل کو ناصر جمشید کے ساتھ اوپنر بھیجا لیکن وہ صفر پر آؤٹ ہو کر پاکستان کو دباؤ میں ڈال گئے۔ تیسرے اوور کی پہلی گیند پر بھوونیشور کمار کی اندر آتی ہوئی گیند پر وہ بالکل اسی طرح آؤٹ ہوئے، جیسا کہ سیریز میں متعدد بار کمار کی جانب سے دیکھ چکے ہیں۔ کیونکہ ہدف کم تھا، شاید اس لیے بھی اور غالباً اس لیے بھی کہ پہلی وکٹ گرنے کے بعد پاکستان انجانے دباؤ میں آ گیا تھا، رنز بننے کی رفتار بہت سست رہی۔ رہی سہی کسر بھوونیشور کے ہاتھوں یونس خان کے بولڈ نے پوری کر دی۔ یہ اندر آتی ہوئی ایک اور کمال کی گیند تھی، جس نے یونس کی وکٹوں کو بکھیر کر رکھ دیا۔ 14 رنز پر دو وکٹیں گنوانے کے بعد ناصر جمشید اور مصباح الحق کی سست رفتار اننگز پاکستان کو مقابلے میں واپس لانے کے لیے کافی نہ ٹھہریں۔
گو کہ ہدف کو دیکھتے ہوئے اسے پاکستان کی گرفت میں موجود مقابلہ کہہ سکتے تھے، لیکن اصل چیز ہے رنز بننے کی رفتار، اسکور بورڈ کو ہمہ وقت متحرک رہنا چاہیے، ورنہ باؤنڈریز کے لیے دباؤ پڑتا ہے اور کھلاڑی اس کی کوشش میں آؤٹ ہو جاتا ہے۔ بالکل یہی ہوا، 21 ویں اوور میں آشون کو ایک چوکا لگانے کے بعد ناصر جمشید سویپ کھیلتے ہوئے وکٹوں کے عین سامنے دھر لیے گئے۔ اس وقت اسکور بورڈ پر محض 61 رنز تھے۔ ناصر نے پوری سیریز میں اپنی کارکردگی کے بالکل برعکس 64 گیندوں پر 34 رنز کی مایوس کن اننگز کھیلی۔
اس مقام پر کپتان مصباح الحق اور عمر اکمل کی جوڑی پاکستان کی فتح کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتی تھی۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 52 رنز بھی بنائے لیکن پے در پے مصباح الحق، شعیب ملک اور عمر اکمل کی پویلین واپسی نے پاکستان کو زبردست دھچکا پہنچایا۔ کپتان مصباح الحق کا آؤٹ ہونا، ان کی غائب دماغی کا کھلا ثبوت تھا۔ آشون نے ان کے لیے لیگ سلپ لی اور مصباح نے ان کے منصوبے کے عین مطابق گیند کو گلائیڈ کرتے ہوئے سیدھا راہانے کے ہاتھوں میں پہنچا دیا۔ مصباح کی اننگز ناصر سے بھی زیادہ مایوس کن تھی۔ 82 گیندوں پر محض 39 رنز اور اہم ترین موقع پر وکٹ بھی گنوانا۔
شعیب ملک، جن سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کہ وہ عمر اکمل کے ساتھ میچ نکالیں گے، 5 رنز بنانے کے بعد امپائر کے ایک ناقص فیصلے کا نشانہ بن گئے۔ گیند آف اسٹمپ نے باہر ان کے پیڈ پر لگی تھی لیکن امپائر نے ایشانت شرما کو وکٹ دے دی۔
بلے بازی میں قیمتی رنز بنانے والے جدیجا نے یہاں بھی بھارت کو قیمتی ترین وکٹ دلائی، انہوں نے 40 ویں اوور میں عمر اکمل کو وکٹوں کے پیچھے اسٹمپ کروایا۔ یہ بھی عمر کی انتہا درجے کی غیر ذمہ داری تھی۔ اس وقت جب پاکستان کو 11 اوورز میں 44 رنز درکار تھے، اسپنر کی گیند کو سمجھے بغیر پچ پر چڑھ دوڑنا سوائے خودکشی کے کچھ نہ تھا۔ عمر 50 گیندوں پر 25 رنز بنا کے پویلین لوٹے اور پاکستان کے جیتنے کی تمام تر امیدیں اب محمد حفیظ سے وابستہ ہو گئیں۔ جو زخمی ہونے کی وجہ سے سب سے آخر میں آئے تھے۔
محمد حفیظ کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے بجائے خود ذمہ داری لینے کے ایک اینڈ کو باؤلرز کے رحم و کرم پر چھوڑا۔ وہ آسانی سے ایک رن لے کر عمر گل اور دیگر بلے بازوں کو دیتے رہے، نتیجہ یہ نکلا کہ عمر گل بڑھتے ہوئے رن اوسط کا دباؤ لے بیٹھے اور لانگ آن پر کیچ تھما کر چل دیے۔
اگلے اوور میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے شامی احمد نے سعید اجمل کو وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کرایا لیکن اس مقام پر حفیظ نے جنید کو رن آؤٹ کراکر خود پیروں پر کلہاڑی مار دی۔ اب پاکستان کو تو 12 گیندوں پر 23 رنز درکا رتھے، لیکن بھارت کے لیے صرف ایک گیند کا معاملہ تھا، جس پر وہ وکٹ لے کر میچ جیت سکتا تھا۔
حفیظ نے 49 ویں اوور میں ایشانت شرما کو دو چوکے لگانے کے بعد تیسرے کی کوشش کی اور مڈوکٹ پر یووراج کو کیچ دے گئے۔ پاکستان ایک سنسنی خیز معرکے کے 10 رنز سے شکست کھا گیا۔
گو کہ سعید اجمل نے اس مقابلے میں کیریئر کی یادگار کارکردگی دکھائی لیکن ایک مرتبہ پر انتظامیہ نے حیران کن طور پر مہندر سنگھ دھونی کو صرف 36 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا ۔ جیسا کہ وہ چنئی میں کھیلے اولین ون ڈے میں سنچورین ناصر جمشید کے بجائے دھونی کو دے گئے تھے۔
ناصر جمشید دو مسلسل مقابلوں میں سنچریاں جڑنے کے بعد سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ پاکستانی ٹیم کی سیریز ٹرافی حاصل کرنے کی خوشیاں اس ہار سے ماند ضرور پڑی ہوں گی، لیکن توقعات کے انتہائی برعکس پاکستان کی سیریز جیت ٹیم کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور جنوبی افریقہ کے اہم دورے سے قبل یہ بہت حوصلہ افزاء امر ہے۔
دوسری جانب بھارت کے لیے یہ انتہائی بھیانک سیریز رہی۔ تقریباً تمام ہی مقابلوں میں اس کی بلے بازی بہت بری طرح ناکام ہوئی اور اگر یہاں دہلی میں پاکستانی بلے باز ذرا حاضر دماغی کا ثبوت دیتے تو بھارت 1984ء کے بعد پہلا کلین سویپ کھاتا۔ بہرحال، جس طرح کا جشن بھارت نے میچ جیتنے کے بعد منایا، وہ ان کا حق تھا، کیونکہ کسی ایک روزہ مقابلے میں 167 رنز کا دفاع بلاشبہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔
بھارت بمقابلہ پاکستان
تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
6 جنوری 2012ء
بمقام: فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم، دہلی، بھارت
نتیجہ: بھارت 10 رنز سے فتح یاب
سیریز نتیجہ: پاکستان 2-1 بھارت
میچ کے بہترین کھلاڑی: مہندر سنگھ دھونی
سیریز کے بہترین کھلاڑی: ناصر جمشید
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
گوتم گمبھیر | ک عمر اکمل ب عرفان | 15 | 27 | 1 | 0 |
اجنکیا راہانے | ک کامران ب عرفان | 4 | 11 | 1 | 0 |
ویراٹ کوہلی | ک یونس ب جنید | 7 | 17 | 1 | 0 |
یووراج سنگھ | ب حفیظ | 23 | 23 | 4 | 0 |
سریش رینا | ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل | 31 | 60 | 2 | 1 |
مہندر سنگھ دھونی | ک عمر اکمل ب عمر گل | 36 | 55 | 1 | 3 |
روی چندر آشون | ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل | 0 | 1 | 0 | 0 |
رویندر جدیجا | ک عمر اکمل ب سعید اجمل | 27 | 39 | 0 | 2 |
بھوونیشور کمار | ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل | 2 | 10 | 0 | 0 |
ایشانت شرما | ک و ب سعید اجمل | 5 | 15 | 1 | 0 |
شامی احمد | ناٹ آؤٹ | 0 | 5 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 4، و 7، ن ب 1، پنالٹی 5 | 17 | |||
مجموعہ | 43.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 167 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
محمد عرفان | 7 | 1 | 28 | 2 |
جنید خان | 9 | 1 | 17 | 1 |
عمر گل | 8 | 1 | 45 | 1 |
محمد حفیظ | 10 | 0 | 44 | 1 |
سعید اجمل | 9.4 | 1 | 24 | 5 |
ہدف: 168 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ناصر جمشید | ایل بی ڈبلیو ب آشون | 34 | 64 | 5 | 0 |
کامرن اکمل | ایل بی ڈبلیو ب کمار | 0 | 3 | 0 | 0 |
یونس خان | ب کمار | 6 | 15 | 1 | 0 |
مصباح الحق | ک راہانے ب آشون | 39 | 82 | 4 | 0 |
عمر اکمل | اسٹمپ دھونی ب جدیجا | 25 | 50 | 3 | 0 |
شعیب ملک | ایل بی ڈبلیو ب شرما | 5 | 13 | 1 | 0 |
محمد حفیظ | ک یووراج ب شرما | 21 | 31 | 2 | 0 |
عمر گل | ک جدیجا ب شرما | 11 | 28 | 2 | 0 |
سعید اجمل | ک دھونی ب شامی احمد | 1 | 4 | 0 | 0 |
جنید خان | رن آؤٹ | 0 | 1 | 0 | 0 |
محمد عرفان | ناٹ آؤٹ | 0 | 3 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 1، و 13، ن ب 1 | 15 | |||
مجموعہ | 48.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 157 |
بھارت (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
بھوونیشور کمار | 10 | 2 | 31 | 2 |
شامی احمد | 9 | 4 | 23 | 1 |
ایشانت شرما | 9.5 | 0 | 36 | 3 |
روی چندر آشون | 10 | 1 | 47 | 2 |
رویندر جدیجا | 10 | 2 | 19 | 1 |