دورۂ جنوبی افریقہ کے لیے قومی ٹیم کا اعلان ، ناصر اور عرفان طلب
معاملہ ہو دنیا کی نمبر ایک ٹیم کو اسی کے میدان میں زیر کرنے کا تو ٹیم کا انتخاب انتہائی غور و خوض کے بعد ہونا چاہیے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے توقع سے ایک روز قبل ہی دورۂ جنوبی افریقہ کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے جس میں توقعات کے عین مطابق محمد عرفان اور ناصر جمشید شامل ہیں۔
پاکستان نے آخری مرتبہ گزشتہ سال کے وسط میں دورۂ سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی، جہاں اسے 1-0 کی مایوس کن شکست ہوئی۔ وہاں کھیلنے والے دستے کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں تیز باؤلرز محمد سمیع اور اعزاز چیمہ کی جگہ محمد عرفان اور نوجوان احسان عادل کو دی گئی ہے۔ عدنان اکمل کو مبینہ طور پر اَن فٹ ہونے کی وجہ سے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا اور تقریباً تین سال بعد سرفراز احمد ایک مرتبہ پر قومی ٹیسٹ ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔ دورۂ سری لنکا میں بغیر کوئی مقابلہ کھیلے وطن واپس لوٹنے والے محمد ایوب اور آفاق رحیم کی جگہ ناصر جمشید اور حارث سہیل نے پائی ہے۔ باقی ٹیم انہی تجربہ کار و نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جنہوں نے گزشتہ سال انگلستان کو زیر کرنے کے بعد سری لنکا میں مایوس کن شکست کھائی تھی۔ لیکن ایک حیران کن شمولیت فیصل اقبال کی ضرور ہے اور عین ممکن ہے کہ پاکستان کو توفیق عمر اور فیصل اقبال کی شمولیت بہت مہنگی پڑے۔ دونوں کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی اتنی مثالی نہیں ہے اور جنوبی افریقہ کی پچوں پر ان کے باؤلرز کا سامنا کرنا بڑے دل گردے کا کام ہے۔ دیکھتے ہیں یہ دونوں ان سے کس طرح نبرد آزما ہوتے ہیں۔
بہرحال، اسد شفیق، جو انگلی کی انجری کی وجہ سے بھارت کا دورہ نہیں کر پائے تھے، اب صحت یابی کے بعد قومی ٹیم میں واپس آ گئے ہیں جبکہ اسپنر عبد الرحمٰن انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی پابندی ختم ہو جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر پاکستان کی نمائندگی کے اہل ہوں گے۔ وہ سعید اجمل کے ساتھ مل کر پاکستان کے اسپن شعبے کو تقویت بخشیں گے۔
بھارت کے خلاف محدود اوورز کی حالیہ سیریز میں عمدہ کارکردگی کی بدولت محمد عرفان اور ناصر جمشید پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں طویل طرز کی کرکٹ میں آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سات فٹ قامت کے حامل عرفان نے بھارت کے جانے مانے بلے بازوں کو پریشان کیا جبکہ ناصر جمشید نے ایک روزہ سیریز میں دو پے در پے سنچریاں اسکور کیں اور بعد ازاں سیریز کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ حارث سہیل بھی دورۂ بھارت میں قومی ٹیم کا حصہ تھے، انہیں کھیلنے کا موقع تو نہ ملا، لیکن دورۂ جنوبی افریقہ کے لیے ٹیم میں شامل ضرور کیے گئے۔
گزشتہ دو سالوں سے پاکستان کے ٹیسٹ دستے کے مستقل رکن عدنان اکمل کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ مکمل طور پر فٹ نہیں ہیں۔ لیکن حیرت ہے کہ عدنان تو جاری فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں کھیل رہے ہیں۔ یہ طویل عرصے بعد پہلا موقع ہے کہ اکمل برادران میں سے کوئی بھی قومی ٹیم کا حصہ نہیں۔
سرفراز احمد کو 2010ء میں دورۂ آسٹریلیا کے بعد پہلی بار ٹیسٹ میں موقع ملے گا۔ انہیں آخری بار اس وقت طلب کیا گیاتھا جب کامران اکمل کی وکٹوں کے پیچھے بدترین کارکردگی نے پاکستان کو سڈنی میں یقینی فتح سے محروم کر دیا تھا۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز یکم فروری کو جوہانسبرگ سے ہوگا جس کےبعد اگلے ٹیسٹ میچز کیپ ٹاؤن اور سنچورین میں کھیلے جائیں گے۔
اعلان کردہ دستہ:
مصباح الحق (کپتان)، احسان عادل، اسد شفیق، اظہر علی، توفیق عمر، جنید خان، حارث سہیل، سرفراز احمد، سعید اجمل، عبد الرحمٰن، عمر گل، فیصل اقبال، محمد حفیظ، محمد عرفان، ناصر جمشید اور یونس خان۔