نیوزی لینڈ ڈھیر، جنوبی افریقہ فتح یاب، پاکستان پریشان

5 1,046

نیوزی لینڈ تو دورۂ جنوبی افریقہ میں ذلت پہ ذلت سمیٹ ہی رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجا چکا ہے، جس نے اگلے ماہ کے اوائل سے ٹیسٹ کے عالمی نمبر ایک کے خلاف انہی میدانوں پر کھیلنا ہے۔ لیکن پاکستان سے قبل اپنے آخری حریف نیوزی لینڈ کے خلاف جنوبی افریقہ نے مسلسل دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 193 رنز کے بھاری مارجن سے جیت کر سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔

نیوزی لینڈ کی بیٹنگ ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوئی اور اننگز کی ایک اور شکست نصیب میں لکھ دی گئی (تصویر: AP)
نیوزی لینڈ کی بیٹنگ ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوئی اور اننگز کی ایک اور شکست نصیب میں لکھ دی گئی (تصویر: AP)

مقابلے جنوبی افریقہ کی واحد اننگز 525 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ کے جواب میں نیوزی لینڈ پہلے 121 اور پھر 211 رنز پر ڈھیر ہوا۔ پورٹ ایلزبتھ میں گیند جوہانسبرگ سے بھی زیادہ سوئنگ ہو رہا تھا۔ ڈیل اسٹین اور دیگر باؤلرز کی گیندیں ہاتھ سے نکلنے کے بعد اندر کا رخ کرتیں، ٹپہ پڑنے کے بعد باہر کا اور پھر وکٹوں کے بعد سے وکٹ کیپر تک پہنچنے کے دوران پھر دونوں میں سے کسی ایک کی سمت کا رخ کرتیں تو اچھے خاصے بلے باز کا دل دہل جاتا۔ سینٹ جارجز پارک سے آنے والے یہ براہ راست مناظر پاکستان کے بلے بازوں کو ضرور تشویش میں مبتلا کر گئے ہوں گے، جو اگلے ماہ کے اوائل سے انہی میدانوں پر دنیا کے بہترین گیند بازوں کا سامنا کریں گے۔

بہرحال، سیريز میں ناقابل شکست برتری کے ساتھ جنوبی افریقہ نے پورٹ ایلزبتھ میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ہاشم آملہ، فف دو پلیسی اور ڈین ایلگر کی سنچریوں کی بدولت مجموعہ 525 تک پہنچا دیا۔ ہاشم کی سنچری نے جنوبی افریقہ کو پہلے روز ہی مقابلے پر سبقت دلا دی اور نیوزی لینڈ کی سیریز میں واپس آنے کی موہوم سی امید کا بھی خاتمہ کر دیا۔ اور ہاں! ہاشم آملہ نے یہ سنچری بھی بغیر کیچ ڈراپ ہوئے نہیں بنائی۔ 48 کے مجموعے پر ٹرینٹ بولٹ کی گیند کین ولیم سن نے ان کا کیچ چھوڑا تھا اور پھروہی ہوا جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے، کہ وہ سنچری تک پہنچ گئے۔

رنز مشین ہاشم آملہ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی یہ 19 ویں سنچری 187 گیندوں پر 8 چوکوں کی مدد سے مکمل کی اور جب پہلے روز کا کھیل ختم ہوا تو جنوبی افریقہ کا اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 325 رنز تھا جبکہ ہاشم 106 رنز پر کھیل رہے تھے۔ دوسرے روز ہاشم آملہ تو جلد ہی پویلین سدھار گئے۔ انہوں نے فف دو پلیسی کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 113 رنز کی ساجھے داری قائم کی۔

محض اپنا چوتھا ٹیسٹ کھیلنے والے فف دو پلیسی، جنہوں نے حال ہی میں آسٹریلیا میں تاریخی کارکردگی دکھا کر جنوبی افریقہ کے لیے ٹیسٹ میچ بچایا تھا، کیریئر کی ابتداء ہی میں اپنی اہمیت جتا رہے ہیں۔ انہوں نے دوسرے روز کھانے کے وقفے کے فوراً بعد اپنی سنچری مکمل کی جو ان کے کیریئر میں تہرے ہندسے کی دوسری اننگز تھی۔ محض چار ٹیسٹ میچز میں ان کی سنچریوں اور نصف سنچریوں کی تعداد دو، دو ہے جبکہ ان کا اوسط ناقابل یقین طور پر 111.25 ہے۔ بہرحال، ان کی یہ اننگز 252 گیندوں پر محیط رہی جس کے دوران دو چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے انہوں نے 137 رنز بنائے۔ انہوں نے ڈین ایلگر کے ساتھ مل کر چھٹی وکٹ کی شراکت داری میں 131 رنز کا اضافہ کیا۔ دوسرے اینڈ سے ڈین نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی سنچری بنائی۔ 25 سالہ نوجوان کھلاڑی کی سنچری کی تکمیل کے لیے جنوبی افریقہ نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا انتظار کیا اور جب انہوں نے تہرے ہندسے میں قدم رکھا تو کچھ ہی دیر بعد گریم اسمتھ نے ٹیم کو واپس بلانے کا اعلا ن کر لیا۔

نوجوان ڈین ایلگر نے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی (تصویر: AP)
نوجوان ڈین ایلگر نے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی (تصویر: AP)

نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈگ بریسویل نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں کولن منرو کو ملیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو ٹرینٹ بولٹ، نائل ویگنر اور جیتن پٹیل نے آؤٹ کیا۔

اس کے بعد پھر وہی کہانی، جو اب تک سیریز میں نظر آئی ہے۔ بغیر کسی مزاحمت کے نیوزی لینڈ کی اننگز لپٹتی چلی گئی۔ ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل تو ایک طرف ان کے لیے روری کلین ویلٹ کو کھولنا بھی ناممکن نظر آیااور پہلی اننگز میں محض 39 رنز پر نیوزی لینڈ کی 6 وکٹیں گر گئیں۔ اگر بی جے واٹلنگ63 رنز نہ بناتے تو ایک مرتبہ پھر نیوزی لینڈ کی پوری اننگز تہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل تمام ہو جاتی بلکہ ایسا ہونے کا امکان بہت زیادہ تھا کیونکہ جب نویں وکٹ گری تو نیوزی لینڈ کا اسکور محض 62 رنز تھا۔ اس موقع پر واٹلنگ نے ٹرینٹ بولٹ کے ساتھ اسکور میں 59 رنز کا اضافہ کیا البتہ آخر میں اپنی وکٹ نہ بچا سکے اور سلپ میں گریم اسمتھ کو کیچ دے بیٹھے۔ ان کی اننگز 87 گیندوں پر 63 رنز کے ساتھ تمام ہوئی۔ اس مختصر اننگز میں انہوں نے 13 چوکے لگائے۔ دوسرے اینڈ سے بولٹ نے 17 رنز کا اضافہ کیا۔ اور نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز محض 121 رنز پر تمام ہوئی۔ چار بلے باز تو صفر کی ہزیمت کے ساتھ ہی پویلین لوٹے جن میں ڈینیل فلن، کولن منرو، نائل ویگنر اور جیتن پٹیل شامل تھے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں 'اسٹین ریموور' ڈیل اسٹین نے حاصل کیں۔ انہوں نے محض 17 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کوآؤٹ کیا اور یہ ان کے کیریئر کا 19 واں موقع تھا کہ انہوں نے اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں حاصل کی ہوں۔ بہرحال، ان کے علاوہ دو، دو وکٹیں روری کلین ویلٹ اور رابن پیٹرسن کو ملیں جبکہ ایک وکٹ مورنے مورکل نے حاصل کی۔

یوں نیوزی لینڈ ایک مرتبہ پھر فالو آن کا شکار ہوا اور دوسری اننگز میں گو کہ مزاحمت طویل رہی، لیکن بھاری شکست مقدر تھی۔ اوپنرز کے درمیان 40 رنز کی رفاقت کا خاتمہ کلین ویلٹ کے ہاتھوں ہوا تو 100 رنز تک پہنچتے پہنچتے کل 4 وکٹیں گر چکی تھیں۔ اگر پانچویں وکٹ پر براؤنلی اور بی جے واٹلنگ کے درمیان 98 رنز کی رفاقت قائم نہ ہوتی تو پہلی اننگز کی داستان ہی دہرا دی جاتی۔ دونوں نے 219 گیندوں پر جنوبی افریقی گیند بازوں کا سامنا کیا اور میچ کو چوتھے دن تک لے گئے۔ جہاں نیا گیند آتے ہی جنوبی افریقہ نے تابوت میں حتمی کیل ٹھونک دی۔

آخری چھ وکٹیں اسکور میں محض 25 رنز کا اضافہ کر پائیں اور 211 رنز پر دوسری اننگز تمام ہونے کے ساتھ ایک اننگز اور 193 رنز کی بھاری شکست نیوزی لینڈ کے حق میں لکھ دی گئی۔

ڈیل اسٹین نے اس مرتبہ 3 وکٹیں حاصل کیں، اور کل 8 وکٹوں کے ساتھ میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے، جبکہ دو، دو وکٹیں مورنے مورکل، کلین ویلٹ اور پیٹرسن کو ملی۔ ژاک کیلس نے ایک وکٹ حاصل کی۔