آل راؤنڈ جدیجا اور مردِ بحران دھونی، انگلستان چت اور سیریز برابر
مہندر سنگھ دھونی اور رویندر جدیجا کی آخری اوورز میں دھواں دار بلے بازی نے بھارت کو اہم مقابلے میں 127 رنز کی بھاری بھرکم جیت دلا دی اور یوں وہ سیریز 1-1 سے برابر کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
286 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلستان نے ابتداء ہی میں ہتھیار ڈال دیے اور مر مر کر 158 رنز تک ہی پہنچ پایا۔ انگلش اننگز کا فیصلہ کن لمحہ نوجوان بھوونیشور کمار کا وہ اوور تھا جس میں انہوں نے کیون پیٹرسن اور ایون مورگن کی قیمتی وکٹیں سمیٹ کر اسے اکھاڑے سے باہر پھینک دیا۔
اس کے علاوہ میچ کے نتیجے کا ایک اور بڑا محرک بھارتی اننگز کے آخری دس اوورز تھے جن میں مہندر سنگھ دھونی اور رویندرجدیجا نے انگلش باؤلرز کے چھکے چھڑائے۔ ان دس اوورز میں بھارت نے 108 رنز کا اضافہ کیا اور وہ بھی صرف ایک وکٹ کے نقصان پر۔ خصوصاً 45 ویں اوور سے جدیجا اور دھونی نے اننگز کو پانچویں گیئر میں ڈالا۔ آغاز جدیجا نے کرس ووکس کو ایک چھکا اور دو چوکے لگا کر کیا اور اس کے بعد کوئی ایسا اوور نہ تھا جس میں کم از کم ایک مرتبہ گیند نے باؤنڈری کی راہ نہ دیکھی ہو۔ آخری اوور میں دھونی کے آؤٹ ہونے کے باوجود بھارت نے 20 رنز سمیٹے جن میں آخری گیند پر جدیجا کا ڈرنباخ کو لگایا گیا خوبصورت چھکا بھی شامل تھا۔ دھونی نے 66 گیندوں پر دو چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 72 رنز بنائے جبکہ جدیجا نے صرف 37 گیندوں پر 61 رنز کا اضافہ کیا۔ ان کی اس زبردست اننگز میں 2 چھکے اور 8 چوکے شامل تھے۔
قبل ازیں بھارت نے ٹاس جیت کے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو ٹاپ آرڈر ایک مرتبہ پھر بھارت کو سخت مشکل سے دوچار کر گیا۔ اوپنرز گوتم گمبھیر اور اجنکیا راہانے پے در پے اسٹیون فن اور جیڈ ڈرنباخ کے ہاتھوں بولڈ ہوکر پویلین لوٹ گئے جبکہ اسکور محض 18 رنز تھا۔ اس موقع پر یووراج سنگھ اور ویراٹ کوہلی نے پاور پلے کا مرحلہ تو گزار دیا اور اسکور میں 53 رنز کا اضافہ بھی کیا لیکن یووراج امپائر کے ایک ناقص فیصلے کی وجہ سے 32 رنز پر آؤٹ قرار پائے۔ کوہلی جو یکے بعد دیگرے ناکامیاں سہنےکے بعد آج بمشکل فارم میں لوٹتے دکھائی دیے، عین اس وقت پر دھر لیے گئے جب ان کی اننگز جمی تھی۔ وہ 54 گیندوں پر 37 رنز بنانے کے بعد کرس ووکس کی واحد وکٹ بنے۔
119 رنز پر 4 وکٹیں کھو دینے کے بعد بھارت کی محافظ جوڑی دھونی اور سریش رینا نے اننگز کو سنبھالا۔ 55 رنز کا اضافہ کیا، اننگز کو آخری 10 اوورز کے مرحلے تک لے گئے۔ یہاں تک کہ رینا 55 رنز بنانے کے بعد فن کے ہاتھوں بولڈ ہوگئے۔ انہوں نے 78 گیندیں کھیلیں اور دو چوکے اور اتنے ہی چھکے لگائے۔اس صورتحال میں دھونی اور جدیجا نے اپنا جادو جگایا اورآخری دس اوورز میں انگلش باؤلنگ کی دھجیاں بکھیر دیں۔
جیڈ ڈرنباخ کے 9 اوورز میں 73 جبکہ ووکس کے اتنے ہی اوورز میں 60 رنز پڑے۔ فن نے 10 اوورز میں 51 رنز کھائے۔ فن اور ڈرنباخ کو دو، دو جبکہ ووکس اور ٹریڈویل کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
بعد ازاں انگلستان دوسرے ہی اوور میں ان فارم این بیل کی وکٹ کھو بیٹھا جو نوجوان شامی احمد کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ تھما کر چلتے بنے۔ کک اورپیٹرسن نے 54 رنز کی رفاقت کے ساتھ میچ بچانے کی کوشش کی لیکن بھوونیشور کمار نے پہلے کک اور پھر 15 ویں اوور میں پیٹرسن اور مورگن کی وکٹیں نکال کر انگلش امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ کک 17 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ پیٹرسن نے سب سے زیادہ 42 رنز بنائے۔ ان کی موجودگی تک انگلستان کو فتح کی قوی امید تھی لیکن ان کے بعد وکٹیں گرنے کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا یہاں تک کہ 36 ویں اوور میں پوری ٹیم 158 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ جو روٹ نے 36 اور سمیت پٹیل نے ناقابل شکست 30 رنز بنائے۔
کمار کی شاندار تین وکٹوں کے علاوہ اتنے ہی شکار روی چندرآشون نے کیے جبکہ دو وکٹیں رویندر جدیجا کو ملیں جنہوں نے اپنے 7 اوورز میں محض 12 رنز دیے اور دو وکٹیں حاصل کر کے میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
اس شاندار فتح اور سیریز برابری کے بعد اب کپتان دھونی کے شہر رانچی میں تیسرا ایک روزہ 19 جنوری کو کھیلا جائے گا۔ چند ماہ قبل ہی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے منظور شدہ رانچی کا ایچ ای سی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کمپلیکس پہلی بار کسی بین الاقوامی مقابلے کی میزبانی کرے گا۔ ٹیم انڈیا خصوصاً دھونی کی دلی خواہش ہوگی کہ وہ اپنے آبائی میدان پر پہلے بین الاقوامی مقابلے میں فتح سمیٹ کر نہ صرف مقابلے کو یادگار بنائیں بلکہ سیریز میں برتری بھی حاصل کریں۔