ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!

1 1,013

جنوبی افریقہ جس حریف کو چند روز قبل انتہائی یکطرفہ مقابلوں کے بعد ٹیسٹ سیریز ہرا چکاتھا، اسی کے خلاف حتمی لمحات میں ہمت چھوڑ بیٹھا اور جیت کی راہ میں حائل آخری دیوار کو دھکا نہ دے پانے کے باعث پہلا ایک روزہ ایک وکٹ سے ہار گیا۔

جیمز فرینکلن نے ناقابل شکست 47 رنز کے ساتھ نیوزی لینڈ کا بیڑہ پار لگایا (تصویر: AFP)
جیمز فرینکلن نے ناقابل شکست 47 رنز کے ساتھ نیوزی لینڈ کا بیڑہ پار لگایا (تصویر: AFP)

گو کہ مقابلہ سخت ہونے کا اندازہ اسی وقت ہو گیا تھا ، جب نیوزی لینڈ کے نوجوان مچل میک کلیناہن نے اپنے پہلے ہی ایک روزہ میں 20 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں اور جنوبی افریقہ کو توقعات سے کہیں کم مجموعے یعنی 208 پر محدود کر دیا۔ لیکن اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ میچ میں 90 فیصد وقت تک جنوبی افریقہ حاوی رہا، اسے ہر گز یہ موقع نہیں گنوانا چاہیے تھا کہ 140 رنز پر 8 وکٹیں حاصل کرنے کے بعد وہ آخری دو وکٹوں پر قابو حاصل نہ کر پائے۔ لیکن ایسا ہوا، پہلے کائل ملز نے 26 رنز بنا کر ایک اینڈ سے جمے ہوئے جیمز فرینکلن کا بھرپور ساتھ دیا اور اس کے بعد گو کہ میک کلیناہن نے کوئی رن نہیں بنایا، لیکن انہوں نے فرینکلن کو بھرپور موقع دیا کہ وہ فتح کے لیے درکار 22 رنز بنائیں اور 46 ویں اوور میں انہوں نے راین میک لارن کو چوکا رسید کر کے نیوزی لینڈ کو ناقابل یقین فتح سے ہمکنار کر دیا۔

جیت کے مرکزی کردار فرینکلن، جو بعد ازاں میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرارپائے، نے اس وقت 47رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جب نیوزی لینڈ تیزی سے شکست کی کھائی میں گرتا جا رہاتھا۔

بدقسمتی سے اس میچ کے دوران ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا، جس کی مثال کرکٹ تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ پارل کے سپر اسپورٹ پارک میں نیوزی لینڈ کی اننگز کے25 اوورز اس لیے دنیا بھر میں براہ راست نشر نہیں ہو سکے کیونکہ میدان میں بجلی نہیں تھی، اور براڈ کاسٹر کا جنریٹرز کانظام بھی درست کام نہیں کرپایا۔ جس کی وجہ سے نہ صرف اس تاریخی مقابلے کے اہم ترین اوورز نشر نہ ہو سکے بلکہ ایک مرتبہ جب نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے اپنے ایل بی ڈبلیو کےفیصلے کے خلاف تیسرے امپائر سے رجوع کرنا چاہا تو انہیں پیغام ملا "معذرت، آپ کو مطلوبہ سہولت میسر نہیں" 🙂 وجہ؟ میدان میں بجلی نہیں اور کوئی کیمرہ ریکارڈنگ نہیں کررہا۔ نتیجتاً میک کولم کو امپائر کے فیصلے پر اکتفا کرنا پڑا۔

بہرحال، نیوزی لینڈ کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں اور جب اس کو 69 رنز درکار تھے تو صرف دو وکٹیں باقی بچی تھیں۔ اس موقع پر کائل ملزکے ساتھ 47 رنز کے اضافے نے جیت کی کرن دکھائی اور فرینکلن نے حتمی ضرب لگائی۔

ایک مختصر ہدف دینے کے بعد جنوبی افریقہ کو ایک اور چیز کی سخت سزا بھگتنا پڑی، یعنی فاضل رنز کی۔ انہوں نے 15 وائیڈ اور 3 نو بالز پھینکیں اور مجموعی طور پر 31 فاضل رنز دیے جو نیوزی لینڈ کی جانب سے تیسرا سب سے بڑا اسکور تھے۔ ان کی جانب سے راین میک لارن نے 4 جبکہ لونوابو سوٹسوبےاور روری کلین ویلٹ نے دو، دو وکٹیں سمیٹیں۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کی دعوت پر بلے بازی کا آغاز کیااور 37 رنز پر اپنی 3 وکٹیں گنوانے کے بعد اسے بحالی کا عمل شروع کرنے کی ضرورت پڑی۔ کسی حد تک فرانکو دو پلیسی ہی یہ ذمہ داری نبھا سکے۔ جنہوں نے 72 گیندوں پر 57 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی اور جنوبی افریقہ کے اسکور کو 200 کے آس پاس پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے چھٹی وکٹ پر میک لارن کے ساتھ 59 رنز کا اضافہ کیا اور آخری پاور پلے میں 41 رنز بھی لوٹے۔ میک لارن 33 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں ترین بلے باز رہے جبکہ کلین ویلٹ نے حتمی لمحات میں 26 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کلیناہن نے 20 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں، جو نیوزی لینڈ کی جانب سے اولین ایک روزہ میں کسی بھی باؤلرز کی سب سے عمدہ کارکردگی تھی۔ ان کے علاوہ کین ولیم سن نے بھی 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک، ایک کائل ملز اور جیمز فرینکلن کو ملی۔

دونوں ٹیمیں اب 22 جنوری کو کمبرلے میں ایک مرتبہ پھر مدمقابل ہوں گی۔