میک لارن کا آخری گیند پر چھکا، جنوبی افریقہ کی جیت

1 1,152

ایک طرف جنوبی افریقہ اور دوسری طرف نیوزی لینڈ، ہاتھی اور چیونٹی کا مقابلہ لگتا ہے نا؟ کم از کم ٹیسٹ سیریز میں تو یہی ثابت ہوا تھا، لیکن جیسے ہی دونوں ٹیمیں ایک روزہ فارمیٹ میں پہنچیں۔ کہانی الٹ ہو گئی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے دونوں مقابلے جیت کر میدان تو مار لیا لیکن اس کے بعد سنہری موقع تھا کہ جنوبی افریقہ جیسے حریف کے خلاف اسی کی سرزمین پر کلین سویپ کرے۔ البتہ راین میک لارن نے آخری گیند پر چھکا رسید کر کے نیوزی لینڈ کو ایک تاریخی موقع سے محروم کر دیا۔ البتہ یہ شاندار جیت بھی جنوبی افریقہ پر لگے سیریز ناکامی کے داغ کو نہ دھو سکی۔

گریم اسمتھ کی دسویں ایک روزہ سنچری کو میک لارن نے کارآمد بنا دیا (تصویر: Getty Images)
گریم اسمتھ کی دسویں ایک روزہ سنچری کو میک لارن نے کارآمد بنا دیا (تصویر: Getty Images)

گو کہ جنوبی افریقہ کے لیے معاملہ سوئی کی نوک پر نہیں اٹکنا چاہیے تھا، لیکن سیدھی سادی بازی کو گمبھیر بنانے میں تو وہ پاکستان کی طرح شہرت رکھتا ہے۔ 261 رنز کے تعاقب میں 83 رنز کی ابتدائی شراکت داری ملے، سو سے بھی کم درکار رنز پر آٹھ وکٹیں باقی ہوں اور کپتان بہترین فارم میں کھیل رہے ہوں تو گھبرانے کی اس قدر ضرورت نہ تھی۔ دراصل مسئلہ وہی ہوا جو گزشتہ مقابلے میں ہوا تھا کہ مڈل آرڈر یکدم لڑکھڑا گیا۔ 34 ویں اوور میں فف دو پلیسی کے میدان سے لوٹتے ہی نیوزی لینڈ آہستہ آہستہ مقابلے میں واپس آنے لگا اور جب اس نے بیالیسویں اوور میں ڈیوڈ ملر کی صورت میں پانچویں وکٹ بھی حاصل کر ڈالی تو مقابلے برابری کی بنیاد پر آ گیا۔

البتہ سب سے بڑا دھچکا جنوبی افریقہ کو اس وقت پہنچا جب 46 ویں اوور میں گریم اسمتھ کین ولیم سن کی قیمتی ترین وکٹ بن گئے۔ 130 گیندوں پر 116 رنز بنانے کے بعد اس وقت انتہائی غیر معیاری شاٹ کھیل کر آؤٹ ہوئے جنوبی افریقہ کو 26 گیندوں پر صرف 32 رنز بنانے کی ضرورت تھی اور کوئی مستند بلے باز میدان میں موجود نہ تھا۔

اس مرحلے پر ذمہ داری راین میک لارن نے سنبھالی، اس حالت میں بھی کہ دوسرے اینڈ سے پے در پے وکٹیں گر رہی تھیں، انہوں نے جنوبی افریقہ کی امیدوں کو زندہ رکھا۔ صورتحال پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتی جا رہی تھی، پہلے مچل میک کلیناہن نے روری کلین ویلٹ اور پھر 49 ویں اوور میں آرون فانگیسو کو آؤٹ کر کے نیوزی لینڈ کو دو قدم کے فاصلے تک پہنچا دیا۔

آخری اوور میں جنوبی افریقہ کو 8 رنز درکار تھے، اور وہ سخت مشکل میں گرفتار ہو گیا، جب پانچویں گیند پر ڈیل اسٹین آؤٹ ہو گئے اور یوں نہ صرف اسے ایک گیند پر 3 رنز کی ضرورت پڑ گئی بلکہ وکٹ بھی صرف ایک بچی۔ راین میک لارن اس وقت جاوید میانداد بن گئے جب انہوں نے جیمز فرینکلن کو آف اسٹمپ سے باہر پھینکی گئی گیند کو کمال ہوشیاری سے اسکوپ کر کے چھکے کی صورت میں فائن لیگ پر پہنچا دیا۔

یوں نیوزی لینڈ کو جمی نیشام کی اس غلطی کی سزا بھگتنا پڑی، جنہوں نے اس وقت میک لارن کا کیچ چھوڑ دیا تھا جب وہ محض 6 رنز پر کھیل رہے تھے۔ میک لارن 24 گیندوں پر 25 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے، اور بلاشبہ میچ کےہیرو بھی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کائل ملز، مچل میک کلیناہن، جیمز فرینکلن اور کین ولیم سن نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ ناتھن میک کولم کو ملی۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ایک مرتبہ پھر ٹاپ آرڈر کی ناکامی سے دوچار ہوا لیکن گرانٹ ایلیٹ، کولن منرو کی نصف سنچریوں اور آخر میں جیمز فرینکلن کی 53 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے اسے ایسے مجموعے تک پہنچا دیا جس کا وہ دفاع کر سکتا تھا۔

مارٹن گپٹل پوری سیریز کی طرح یہاں بھی ناکام رہے جبکہ کین ولیم سن اور برینڈن میک کولم بھی ویسی بیٹنگ کارکردگی نہ دکھا پائے، جس کی اس اہم مقابلے میں ان سے توقع تھی۔ البتہ ایلیٹ کے 54، منروکے 57 اور پھر فرینکلن کی خوبصورت اننگز نے نہ صرف نیوزی لینڈ کو تمام اوورز کھیلنے کا موقع دیا بلکہ 260 کے مجموعے تک بھی پہنچا دیا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے لونوابو سوٹسوبے اور راین میک لارن نے 4،4 وکٹیں حاصل کیں۔

گریم اسمتھ کو سنچری اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔