اعصاب شکن معرکہ اور سیریز سری لنکا کے نام

0 1,032

سالِ نو کے پہلے مہینے کا آخری مقابلہ انتہائی سنسنی خیز معرکہ آرائی اور دونوں ٹیموں کی جانب سے برداشت کا دامن چھوڑ دینے جیسے سخت مراحل گزارنے کے بعد بالآخر سری لنکا کی فتح پر منتج ہوا اور یوں سری لنکا نے ٹیسٹ سیریز میں شکست اور ایک روزہ میں برابری کے بعد بالآخر ٹی ٹوئنٹی کے دونوں مقابلے جیت کر کم از کم ایک سیریز ضرور جیتی۔

گلین میکس ویل بے جا گرمی کھا بیٹھے، یوں آخری گیند پر سے ان کی توجہ ہٹی اور سری لنکا مقابلہ جیت گیا۔ میچ ختم ہونے کے بعد بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا (تصویر: Getty Images)
گلین میکس ویل بے جا گرمی کھا بیٹھے، یوں آخری گیند پر سے ان کی توجہ ہٹی اور سری لنکا مقابلہ جیت گیا۔ میچ ختم ہونے کے بعد بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا کی شکست کا ایک سبب تو آخری پانچ اوورز میں بہت زیادہ رنز دینا اور پھر ہدف کے تعاقب میں ابتدائی بلے بازوں کی ناکامی تھا ہی، لیکن ایک اور وجہ گلین میکس ویل کی ناپختہ ذہنیت اور بچکانہ پن بھی تھی، جس کی وجہ سے وہ عین اس وقت اپنی توجہ کھو بیٹھے جب آسٹریلیا کو آخری گیند پر چوکے کی ضرورت تھی۔ وہ گزشتہ دو گیندوں پر دو مسلسل چوکے جڑ بھی چکے تھے اور تیسرا چوکا لگا کر آسٹریلیا کو فتح سے ہمکنار بھی کر سکتے تھے لیکن حریف ٹیم کے معاملات میں ان کی بے جا مداخلت کی وجہ سے یہ موقع گنوا دیا گیا۔ ہوا یوں کہ آخری گیند سے قبل جب سری لنکا کے کھلاڑی آپس میں صلاح و مشورے کے لیے اکٹھے تھے تو میکس ویل نے بلاوجہ اعتراض کیا اور باؤلر کو کہا کہ وہ جلدی گیند پھینکے جس پر دونوں ٹیموں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور بعد ازاں میچ کے خاتمے کے بعد بھی تناؤ بھرا ماحول دیکھنے میں آیا۔

بہرحال، ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ہونے والے سیریز کے آخری مقابلے کو بارش نے متاثر کیا اور سری لنکا، جس نے آخری لمحات میں مہیلا جے وردھنے اور تھیسارا پیریرا کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت 161 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا تھا، آخری لمحات میں تقریباً مقابلہ اپنے ہاتھ سے گنوا بیٹھا تھا جب گلین میکس ویل دو گیندوں پر پے در پے چوکے لگا کر آسٹریلیا کو لب بام تک لے آئے۔ آسٹریلیا کو آخری گیند پر چار رنز کی ضرورت تھی لیکن غصے سے بھرے ہوئے میکس ویل اس گیند کو میدان سے باہر کی راہ نہ دکھا سکے اور سری لنکا مقابلہ جیت گیا۔

آسٹریلیا کو بارش کی وجہ سے تبدیل شدہ ہدف ملا، یعنی 15 اوورز میں 122 رنز۔ بارش سے قبل آسٹریلیا 10 اوورز میں 60 رنز بنا چکا تھا لیکن اب آخری پانچ اوورز میں اسے مزید 62 رنز بنانے تھے، جو ایک مشکل ہدف تو ضرور تھا لیکن شان مارش اور جارج بیلی کی کوششیں آسٹریلیا کو تقریباً منزل تک پہنچا گئیں، بس آخری وار نہ لگ سکا اور سری لنکا مقابلے و سیریز کا فاتح قرار پایا۔ شان مارش اور جارج بیلی نے طوفانی بلے بازی کرتے ہوئے لاستھ مالنگا کے اوور میں 16 اور اجنتھا مینڈس کے اوور میں 12 رنز سمیٹ کر معاملے کو آخری اوور میں 18 رنز تک پہنچا دیا۔ اگر آخری اوور میں پیریرا کے فل ٹاس پر جارج بیلی کیچ دینے کی غلطی نہ کرتے تو ممکن تھا میچ کا نتیجہ کچھ اور ہوتا لیکن آخری چار گیندوں پر چار چوکے لگانے کی ذمہ داری اب شان مارش اور نئے بلے باز میکس ویل پر آ پڑی تھی۔

آسٹریلیا کی اننگز بارش سے متاثر ہوئی، اس لیے انہیں 15 اوورز میں 122 رنز کا ہدف ملا (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا کی اننگز بارش سے متاثر ہوئی، اس لیے انہیں 15 اوورز میں 122 رنز کا ہدف ملا (تصویر: Getty Images)

اس موقع پر پیریرا کے اعصاب کسی حد تک جواب دے گئے انہوں نے ایک حد سے زیادہ فل ٹاس پھینکا جو نو بال قرار دیا گیا، اور اسی نے آسٹریلیا اور میکس ویل کو موقع دیا کہ وہ اگلی دو گیندوں پر چوکے لگا کر میچ کو اعصاب شکن مرحلے میں داخل کردیں۔ مقابلہ تو وہ نہ جتوا سکے لیکن جاتے جاتے اپنی حرکت کی وجہ سے آسٹریلیا کے لیے شرمندگی کا بھی باعث بنے۔

سری لنکا کی جانب سے نووان کولاسیکرا نے بہت عمدہ باؤلنگ کی اور اپنےتین اوورز میں 18 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ اجنتھا مینڈس اور پیریرا کو بھی ایک، ایک وکٹ ملی۔

قبل ازیں سری لنکا نے آسٹریلیا کی دعوت پر بیٹنگ کا آغاز کیا تو اسے ابتدائی اوورز ہی میں تین وکٹیں گنوانا پڑیں۔ تلکارتنے دلشان صرف 6، دنیش چندیمال 5 اور کوشال پیریرا 15 رنز بنا کر پویلین لوٹے تو سری لنکا کا اسکور صرف 39 رنز تھا۔ اس موقع پر مہیلا جے وردھنے نے شاندار اننگز کھیلی اور پہلے جیون مینڈس اور پھر تھیسارا پیریرا نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

جے وردھنے 45 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کے ساتھ 61 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ پیریرا نے 15 گیندوں پر 35 رنز کی قیمتی باری کھیلی۔ ان دونوں نے آخری 28 گیندوں پر 59 رنز کی فیصلہ کن شراکت داری قائم کی اور بین لالن اور جیمز فاکنر آڑے ہاتھوں لیا۔

لالن کے چار اوورز میں 40 رنز لوٹے گئے البتہ انہوں نے میکس ویل، فاکنر اور ڈوہرٹی کی طرح ایک وکٹ ضرور حاصل کی۔

تھیسارا پیریرا کو آل راؤنڈ کارکردگی اور دن کا فیصلہ کن اوور پھینکنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔