[آج کا دن] ایک رن دے کر سات وکٹیں
آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز سیریز 1993ء کا پانچواں و آخری ٹیسٹ، سیریز 1-1 سے برابر ہے اور واکا، پرتھ میں دونوں ٹیمیں حتمی معرکہ آرائی کے لیے جمع ہیں۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کافیصلہ کیا اور دو وکٹوں کے نقصان پر 58 رنز تک پہنچ گیا۔ اس خطرے سے قطع نظر کہ کچھ ہی دیر میں ایک اینڈ سے ان پر قہر ٹوٹنے والا ہے۔ کرٹلی ایمبروز!
جنہوں نے محض 32 گیندیں پھینکیں، 1 رن دیا اور آسٹریلیا کی 7 وکٹیں حاصل کر کے محض 119 رنز پر اس کی پہلی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ ایمبروز کا شکار بنے مارک واہ، ڈیوڈ بون، ایلن بارڈر، این ہیلی، مرو ہیوز، ڈیمین مارٹن اور جو اینجل ۔ جن میں کپتان ایلن بارڈر گولڈن ڈک، یعنی پہلی گیند پر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور مزیدار بات یہ کہ دوسری اننگز میں بھی وہ صفر پر این بشپ کا نشانہ بنے۔ یہ ان کے فرسٹ کلاس کیریئر کا واحد پیئر ہے۔
بہرحال، ہم ذکر کر رہے تھے 'غضبناک بیل' (Raging Bull) کے اس تاریخی اسپیل کی جس کی بدولت ویسٹ انڈیز نے میچ اور سیریز اپنے نام کی۔ ویسٹ انڈیز نے جواب میں 322 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا۔ جس میں فل سمنز کے 80، کیتھ آرتھرٹن کے 77 اور کپتان رچی رچرڈسن کے 47 رنز شامل تھے۔ آسٹریلیا دوسری اننگز میں 178 رنز پر ڈھیر ہوا اور مقابلہ ایک اننگز اور 25رنز سے ہار گیا۔
وہ کیا کہتے ہیں پنجابی میں کہ "ڈگیا کھوتی توں تے غصہ کمیار تے"، کہ جس پچ پر ویسٹ انڈیز نے 322 رنز اکٹھے کر ڈالے، وہاں آسٹریلیا دونوں اننگز میں بھی اتنے رنز تو نہ بنا سکا لیکن سزا دی بیچارے پچ کیوریٹر کو، جنہیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے۔
ملاحظہ کیجیے، آسٹریلیا کی پہلی اننگز کی وہ وکٹیں جس کے دوران کرٹلی ایمبروز نے محض 1 رن دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔