[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 4
سوال: ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں کن کن میدانوں پر بنی ہیں؟ عادل رضا
جواب: عادل آپ کا سوال بہت دلچسپ ہے اور بہت کم لوگ اس طرح کی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچریوں کی میزبانی کا ریکارڈ لارڈز، لندن کو حاصل ہے، جہاں پر اب تک 220 سنچریاں بن چکی ہیں جن میں سے 120 سنچریاں ہوم سائیڈ انگلستان کی طرف سے بنائی گئیں۔ دورہ کرنے والی ٹیموں میں سب سے زیادہ 31 سنچریاں آسٹریلیا نے بنا رکھی ہیں ۔ پاکستان کی طرف سے اس میدان پر صرف 6 سنچریاں بنائی گئی ہیں۔ اس کے بعد آسٹریلیا کے شہر ملبورن کا ملبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) آتا ہے جہاں اب تک 171 ٹیسٹ سنچریاں بنائی جا چکی ہیں۔
اگر ہم ایک روزہ کرکٹ کی بات کریں تو شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ 73 سنچریاں بنائی گئی ہیں۔ یہاں پاکستانی بلے بازوں کا راج ہے جنہوں نے 26 سنچریاں بنائی ہیں، جن کے بعد بھارت کا نمبر ہے جس کی طرف سے 13 سنچریاں بنائی گئیں جن میں سے 7 سچن تنڈولکر کی ہیں۔ اس کے بعد کولمبو کا پریماداسا اسٹیڈیم آتا ہے جہاں پر 40 ایک روزہ سنچریاں بنائی جا چکی ہیں۔ زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے کا ہرارے اسپورٹس کلب پریماداسا کے اس ریکارڈ کے بالکل قریب ہے جہاں ایک روزہ مقابلوں میں 39 سنچریاں بنائی گئی ہیں۔
سوال: پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں صرف 49 رنز پر ڈھیر ہو گیا، کیا یہ ٹیسٹ تاریخ کا کمترین اسکور ہے؟ حبیب اللہ
جواب: جوہانسبرگ ٹیسٹ کے دوسرے روز پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں صرف 49 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا کم ترین اسکور ہے۔ اس سے پہلے پاکستان کا کم ترین اسکور 53 رنز تھا جو اکتوبر 2002ء میں آسٹریلیا کے خلاف شارجہ ٹیسٹ میں بنایا گیا۔ اسی ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں پاکستان 59 پر آل آؤٹ ہوا تھا۔
مجموعی طور پر ٹیسٹ تاریخ میں یہ 20 واں موقع ہے کہ کوئی ٹیم 50 رنز بنانے سے قبل آؤٹ ہوئی ہو۔ اور مزیدار بات یہ کہ خود جنوبی افریقہ سب سے زیادہ یعنی 7 مرتبہ 50 سے کم رنز پر آل آؤٹ ہوا ہے۔
بہرحال کرکٹ تاریخ کا کم ترین اسکور 26 رنز ہے جو مارچ 1955ء میں نیوزی لینڈ نے انگلستان کے خلاف آکلینڈ میں بنایا تھا۔ یہ کرکٹ تاریخ کا واحد موقع بھی ہے کہ کوئی ٹیم 30 رنز سے بھی پہلے آؤٹ ہو گئی ہو۔
پاکستان کی تاریخ کے کمترین اسکور کے حوالے سے کرک نامہ کی یہ تحریر ملاحظہ کریں۔ جبکہ تاریخ کے کم ترین اسکورز اس ٹیبل میں دیکھیں:
رنز | اوورز | حریف | مقام | تاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
26 | 27 | انگلستان | آکلینڈ | 25 مارچ 1955ء | |
30 | 19 | انگلستان | پورٹ ایلزبتھ | 13 فروری 1896ء | |
30 | 13 | انگلستان | برمنگھم | 14 جون 1924ء | |
35 | 23 | انگلستان | کیپ ٹاؤن | یکم اپریل 1899ء | |
36 | 24 | آسٹریلیا | ملبورن | 12 فروری 1932ء | |
36 | 23 | انگلستان | برمنگھم | 29 مئی 1902ء |
سوال: سچن تنڈولکر اور شعیب اختر کی رقابت بہت مشہور تھی۔ دونوں کھلاڑیوں کا ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں طرز کی کرکٹ میں کتنی بار آمنا سامنا ہوا اور شعیب نے کتنی بار سچن کو آؤٹ کیا؟ محمد واجد خان
جواب: آپ نے بھی بہت ہی دلچسپ سوال کیا ہے۔ سچن تنڈولکر اور شعیب اختر نے ایک دوسرے کے مقابل 9 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں۔ ان 9 ٹیسٹ مقابلوں میں دونوں ٹیموں نے 3،3 جیتے جبکہ 3 ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوئے۔ ان مقابلوں میں سچن نے 41.60 کی اوسط سے 416 رنز بنائے اور ایک مرتبہ سنچری بھی بنائی۔ انہوں نے مجموعی طو رپر ان مقابلوں میں 12 اننگز کھیلیں اور 10 بار آؤٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ یعنی 3 مرتبہ وہ شعیب اختر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ باقی ان مقابلوں میں کوئی گیند باز انہیں ایک سے زیادہ بار آؤٹ نہیں کر سکا۔
شعیب نے پہلی بار سچن کو 1999ء کے کولکتہ ٹیسٹ میں صفر پر بولڈ کیا تھا، دوسری بار 2004ء میں کھیلے گئے راولپنڈی ٹیسٹ میں انہیں محض 1 رن پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کروایا اور تیسری بار 2006ء میں فیصل آباد ٹیسٹ میں بھی وکٹوں کے پیچھے کامران اکمل نے ان کا کیچ تھاما۔ اس اننگز میں انہوں نے 14 رنز بنائے۔ مذکورہ 9 ٹیسٹ مقابلوں میں شعیب اختر نے کل ملا کر 27 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
اب ایک روزہ میں صورتحال دیکھتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت نے 19 ایسے ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے کھیلے جن میں سچن اور شعیب اپنی اپنی ٹیموں میں شامل تھے۔ 10 ایک روزہ میں بھارت جیتا جبکہ 9 پاکستان نے جیتے۔ ان 19 مقابلوں میں سچن نے 45.47 کے اوسط سے 864 رنز بنائے جس میں ایک سنچری اور 5 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ اور شعیب اختر نے ان 9 میچز میں سب سے زیادہ یعنی 27 وکٹیں لیں جن میں پانچ مرتبہ سچن کو آؤٹ کرنا بھی شامل ہے۔ حیران کن طور پر ان تمام پانچوں مقابلوں میں بھارت کو فتح نصیب ہوئی۔
سوال: جنوبی افریقہ کے کپتان گریم اسمتھ نے بحیثیت کپتان کیریئر کا 100 واں ٹیسٹ کھیلا، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ان سے قبل یہ ریکارڈ کس کے پاس تھا؟ کامران رفیق
جواب: کامران صاحب، ابھی چند روز قبل کرک نامہ پر اس حوالے سے ایک تحریر شایع ہو چکی ہے کہ گریم اسمتھ ٹیسٹ تاریخ کے پہلے کپتان ہیں جنہوں نے 100 مقابلوں میں قیادت کے فرائض انجام دیے ہیں۔ ان میں سے 99 ٹیسٹ مقابلوں میں انہوں نے جنوبی افریقہ کی قیادت کی جبکہ ایک مقابلے میں وہ آئی سی سی ورلڈ الیون کے کپتان تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر اسمتھ پاکستان کے خلاف کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کھیلتے ہیں تو جنوبی افریقہ کے کپتان کی حیثیت سے وہ ان کا 100 واں ٹیسٹ ہوگا۔ ان سے قبل سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں کپتان رہنے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے ایلن بارڈر کے پاس تھا جنہوں نے 93 ٹیسٹ مقابلوں میں ملکی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی تھی۔
سوال: کہتے ہیں کہ بلے باز ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی سے بچنے کے لیے بیٹ اور پیڈز پر ویزلین استعمال کرتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟ اسد اسلم
جواب: جی ہاں، یہ بات بالکل درست ہے کہ بلے باز ایسا کرتے ہیں، لیکن پھر بھی وہ بچ نہیں پاتے۔ ہاٹ اسپاٹ کو استعمال کرنے والی ایک آسٹریلوی کمپنی بی بی جی کے مطابق ویزلین لگانے سے ہاٹ اسپاٹ سسٹم کی کارکردگی بالکل متاثر نہیں ہوتی۔ بی بی جی کا کہنا ہے کہ "اگر وزلین بلے کی سطح پر 10 ملی میٹر تک لگا دیں تو پھر خدشہ ہوگا کہ ہاٹ اسپاٹ سسٹم شاید متاثر ہو۔"
ہاٹ اسپاٹ کمپنی کے مالک ویرن برینن کا کہنا ہے کہ "انفرا-ریڈ سسٹم میں 95 فیصد تک درستگی ہے، 5 فیصد غلطی ہو سکتی ہے وہ بھی تیز سورج کی شعاؤں یا بلے کے تیزی سے گھومنے کی وجہ سے، لیکن ویزلین اس کی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں ڈالتی۔"
سوال: جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس نے حال ہی میں اپنے 13 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کیے۔ ان سے پہلے یہ کارنامہ کتنے بلے باز انجام دے چکے ہیں؟ وقار حسن
جواب: ژاک کیلس نے نیوزی لینڈ کے خلاف نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے دوران اپنے 13 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کیے۔ اس سے پہلے تین بلے باز اس سنگ میل کو عبور کر چکے ہیں۔ سچن تنڈولکر (کل رنز: 15 ہزار 645)، رکی پونٹنگ (13 ہزار 378) اور راہول ڈریوڈ (13 ہزار 288)۔
یہاں کیلس کے حوالے سے ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ 8100 سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے تمام 22 بلے بازوں میں کیلس کا اوسط سب سے زیادہ ہے یعنی 56.48۔
سوال: ٹی وی پر آنے والے ایک اشتہار میں بتایا جاتا ہے کہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں پہلی ڈبل سنچری کسی خاتون کھلاڑی نے بنائی تھی؟ کس نے اور کب؟ اس بارے میں کچھ تفصیلات دیجیے۔ عاصم شاہ
جواب: بجا طور پر درست ہے کہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں (جن میں مرد و خواتین دونوں کی کرکٹ شامل ہے) پہلی ڈبل سنچری ایک خاتون کھلاڑی نے بنائی تھی۔ 16 دسمبر 1997ء کو ویمنز ورلڈ کپ کے 18 میچ میں آسٹریلیا کی اوپنر بیلنڈا کلارک نے ڈنمارک کے خلاف کھیلتے ہوئے 155 گیندوں پر 22 چوکوں کی مدد سے 229 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی تھی۔ وہ پورے 50 اوورز کریز پر کھڑی رہیں۔ ممبئی میں کھیلے گئے اس مقابلے میں آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 412 رنز بنائے تھے اور بعد ازاں مقابلہ 363 رنز کے بھاری مارجن سے جیتا۔
سوال: گزشتہ دنوں کرک نامہ پر حنیف محمد کے بارے میں اک تحریر میں پڑھا کہ وہ کسی بھی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنانے والے سب تاریخ کے واحد کھلاڑی ہیں۔ کیا تاریخ میں کوئی ایسا کھلاڑی ہے جو دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری کے بہت قریب پہنچا اور پھر محروم رہ گیا ہو۔ اگر اس بارے میں معلومات ہو تو ضرور بتائیں۔ فہد احمد
جواب: حنیف محمد کی وہ شہرۂ آفاق باری جوجنوری 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلا ف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں کھیلی گئی، 970 منٹ پر محیط ایک صبر آزمالیکن تاریخی و شاندار اننگز تھی۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی چھٹی ٹرپل سنچری تھی اور کسی بھی ایشیائی بلے باز کی جانب سے اسکور کی گئی پہلی بھی۔ اب تک کل 26 ٹرپل سنچریاں بن چکی ہیں لیکن حنیف محمد کی ٹرپل سنچری وہ واحد ہے جو کسی ٹیم کی دوسری اننگز میں کھیلی گئی ہو۔ فروری 1991ء میں آج ہی کے دن یعنی 4 فروری کو نیوزی لینڈ کے کپتان مارٹن کرو سری لنکا کے خلاف ویلنگٹن ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 299 رنز تک پہنچ گئے لیکن ارجنا راناتنگا کی گیند پر ہشان تلکارتنے کو کیچ دے بیٹھے۔ یوں نہ صرف کرو محض ایک رن کے فرق سے کئی سنگ میل عبور کرنے سے رہ گئے۔ اگر وہ یہ ایک رن بنا لیتے تو وہ نہ صرف دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنانے والے محض دوسرے بلے باز بنتے بلکہ نیوزی لینڈ کے پہلے ٹرپل سنچورین بھی بنتے۔ یہ 299 ان کے کیریئر کی بہترین اننگز بھی رہی اور ان کی ٹرپل سنچری بنانے کی خواہش کبھی مکمل نہ ہو سکی۔