جنوبی افریقہ، نمبر ون، نمبر ون، نمبر ون

0 1,058

وینڈررز، جوہانسبرگ میں پاکستان کے خلاف شاندار کارکردگی جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ کرکٹ میں برتری کی ایک زبردست مثال تو ہے ہی لیکن اجتماعی کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی اس کامیابی نے جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کو خوب فائدہ پہنچایا ہے کیونکہ ٹیسٹ کی تازہ ترین عالمی درجہ بندی کے مطابق دنیا کا نمبر ایک بلے باز، گیند باز اور آل راؤنڈر سب جنوبی افریقی ہیں۔

دائیں سے نمبر ایک آل راؤنڈر، نمبر ایک کپتان، نمبر ایک باؤلر اور نمبر ایک بلے باز (تصویر: AFP)
دائیں سے نمبر ایک آل راؤنڈر، نمبر ایک کپتان، نمبر ایک باؤلر اور نمبر ایک بلے باز (تصویر: AFP)

ہاشم آملہ، جو ایک روزہ کرکٹ میں دنیا کے بہترین بلے باز ہیں، اس مقابلے میں 37 اور 74 رنز بنا کر ٹیسٹ میں بھی دنیا کے نمبر ایک بلے باز بن چکے ہیں۔ ہاشم آملہ اس سیریز سے قبل آسٹریلیا کے مائیکل کلارک سے محض ایک ریٹنگ پوائنٹ پیچھے تھے اور پاکستان کے خلاف عمدہ کارکردگی نے انہیں 2007ء میں رکی پونٹنگ کے بعد پہلا بلے باز بنا دیا ہے جو ایک روزہ اور ٹیسٹ دونوں طرز کی کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بلے باز ہے۔

مرد میدان قرار پانے والے ڈیل اسٹین پہلے ہی سے نمبر ایک باؤلر تھے ، لیکن 11 وکٹوں کی بدولت وہ ایک مرتبہ پھر 900پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ 900 سے زائد پوائنٹس حاصل کرنا باؤلرز کی عالمی درجہ بندی کا ایک ایسا معیار ہے جو ثابت کرتا ہے کہ یہ بہت ہی عمدہ باؤلر ہے۔ اس وقت اسٹین 908 پوائنٹس کے ساتھ سب گیند بازوں پر حکمران ہیں۔ جبکہ آل راؤنڈرز میں ژاک کیلس کی بادشاہت برقرار ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی ناقص کارکردگی کھلاڑیوں کی انفرادی درجہ بندیوں پر بھی اثر انداز ہوئی ہے۔ سعید اجمل جو جوہانسبرگ ٹیسٹ سے قبل باؤلرز میں تیسرے نمبر پر تھے، دو درجے تنزلی کے بعد پانچویں پوزیشن پر چلے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی گیند باز ٹاپ 10 میں موجود نہیں اور عمر گل 19 ویں نمبر پر ہیں۔

بلے بازوں میں کپتان مصباح الحق دوسری اننگز میں 64 رنز بنانے کے بعد تین درجے پھلانگنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور تازہ ترین درجہ بندی میں وہ سرفہرست 10 میں آ گئے ہیں۔ یونس خان سخت ناکامی کے بعد دو درجے تنزلی کے ساتھ ہی 11 ویں اور اظہر علی ایک درجہ کھو کر 12 ویں نمبر پر چلے گئے ہیں۔ اسد شفیق کو 4 درجے ترقی ملی ہے اور وہ 28 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔

اگر جنوبی افریقہ بقیہ سیریز میں اپنی اسی کارکردگی کو دہراتا ہے تو نہ صرف اس کی عالمی نمبر ایک پوزیشن مستحکم ہوگی بلکہ انفرادی سطح پر بھی اس کے کھلاڑی اپنی درجہ بندیوں کو مستحکم کریں گے۔

ٹیسٹ کی مکمل عالمی درجہ بندی کے لیے کرک نامہ کا یہ خصوصی صفحہ ملاحظہ کریں۔