دورہ نیوزی لینڈ کا دھماکے دار آغاز؛ پہلے ٹی20 میں انگلستان کی فتح

0 1,059

آکلینڈ کا ایڈن گارڈن ہو، میدان کی باؤنڈریز چھوٹی ہوں بلے بازی کے لیے سازگار پچ ہو، اور ٹوئنٹی 20 مقابلہ ہو تو کون بدنصیب کھلاڑی اپنی بلے بازی کے جوہر دکھانے کے لیے ایسے موقع کو ہاتھ سے جانے دے گا؟ دورہ بھارت میں شکستوں کا سامنا کرنے والی انگلستانی ٹیم کے لیے یہ میدان تاریخی ثابت ہوا کہ جہاں ان کے بلے بازوں نے گراؤنڈ کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جم کر حریف گیند بازوں کی پٹائی کی اور قومی ٹیم کی ٹونٹی 20 تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجا دیا۔ جواب میں میزبان نیوزی لینڈ نے بھی کرارا آغاز کیا تاہم کپتان اسٹورٹ براڈ نے شاندار گیند بازی کے ذریعے نیوزی لینڈ کو اپنے بلے بازوں کے محنت پر پانی پھیرنا نہ دیا  اور میزبان ٹیم کو ہدف سے دور رکھ کر دورہ کا فاتحانہ آغاز کیا۔

Luke Wright hits out, New Zealand v England, 1st T20, Auckland, February 9, 2013
انگلستانی بلے بازوں نے 15 چھکوں اور 16 چوکوں کی مدد سے تاریخی مجموعہ حاصل کیا۔ (گیٹی امیجز)

انگلستان نے 214 رنز کا مجموعہ اکھٹا کیا تو جواب میں نیوزی لینڈ کی جانب سے بھی کرارے جواب کی توقع تھی تاہم میزبان ٹیم کے بلے باز سازگار صورتحال کا فائدہ نہ اٹھا سکے جیسا کہ مہمان کھلاڑیوں نے اٹھایا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ہدف کا تعاقب عمدہ انداز اور تیز رفتاری سے شروع ہوا تاہم تیزی سے رنز بنانے کی کوشش میں وکٹیں بھی وقفے وقفے سے گرتی رہیں۔ چوتھے اوور میں انگلش قائد اسٹورٹ براڈ نے ہمیش روتھرفورڈ کو پولین چلتا کر کے اپنی ٹیم کو پہلی کامیابی دلوائی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے اننگ کا آغاز کرنے والے مارٹن گپٹل نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا جبکہ دوسرے اینڈ سے اسٹیون فن بلیک کیپس بلے بازوں کو پویلین کا رستہ دکھاتے رہے۔ 13 ویں اوور میں لیوک رائٹ نے مارٹن گپٹل کا پتہ صاف کیا تو وہ اپنی نصف سنچری سے صرف چھ رنز کی دوری پر تھے۔ اس موقع پر نیوزی لینڈ کو ایک اچھی اننگ کی ضرورت تھی تاہم کوئی بھی بلے باز ہدف کی جانب پیش قدمی کو خاطر خواہ آگے نہ بڑھا سکا اور مقررہ اوورز ختم ہوئے تو نیوزی لینڈ کی ٹیم ہدف سے 40 رنز دور تھی جبکہ 9 کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔

انگلش قائد اسٹورٹ براڈ نے سب سے بہترین گیند بازی کرتے ہوئے 4 اوورز میں 24 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسٹیون فن نے 3 اور لیوک رائٹ نے 2 بلیک کیپس کھلاڑیوں کو پویلین رخصت کیا۔

اس سے قبل انگش ٹیم نے نیوزی لینڈ کی دعوت پر پہلے بازی کرتے ہوئے 214 رنز کا تاریخی مجموعہ اکھٹا کیا۔ اس سے قبل ٹونٹی 20 طرز کرکٹ میں انگلستان کا سب سے زیادہ اسکور 202/6 آؤٹ تھا جو تین سال قبل جنوبی افریقہ کے خلاف بنایا تھا۔ اس مجموعہ کو حاصل کرنے میں انگلستان کے تقریباً تمام ہی ابتدائی بلے بازوں نے اپنا حصہ ڈالا جن میں لیوک رائٹ، ایون مورگن اور جوز بٹلر کی بلند و بالا چھکوں پر مشتمل اننگز شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے رنز کا بھاؤ روکنے کے لیے گیند بازی میں جلدی تبدیلیاں کار گر ثابت ہوئیں جیسا کہ چوتھے اوور میں اسپنر رونی ہیرا کو متعارف کرواتے ہی نیوزی لینڈ کو پہلی کامیابی حاصل ہوئی تاہم رونی کے اگلے ہی اوور میں لیوک رائٹ اور مائیکل لیمب نے ان کو آڑے ہاتھوں لیا اور دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 21 رنز بٹورے۔ مہمان ٹیم کی برق رفتار بلے بازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس اننگ میں کل 15 چھکے اور 16 چوکے لگائے گئے نیز ابتدائی چھ انگلش بلے بازوں کا اسٹرائک ریٹ 130 اور 210 کے درمیان رہا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے انتہائی ناقص فیلڈنگ بھی انگلستان کے حق میں گئی۔ میزبان ٹیم نے مجموعی طور پر 5 کیچز گرائے جن میں سے دو کیچز روز ٹیلر کے ہاتھوں میں سے نکلے۔

پہلے ٹونٹی 20 میں شاندار کامیابی کے بعد انگستان کے حوصلہ آسمان کو چھوتے نظر آرہے ہیں تاہم نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی سیریز میں اچھے کم بیک کے لیے پر عزم ہے جس کی وہ بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 12 فروری کو ہونے والا اگلا ٹونٹی 20 مقابلہ کس کے نام رہتا ہے۔