نیولینڈز میں شاندار و یادگار ٹیسٹ، سیریز جنوبی افریقہ جیت گیا

4 1,028

جوہانسبرگ میں تو پہلے دن کی عمدہ کارکردگی کے بعد صرف ایک سیشن میں پاکستانی بلے بازوں نے میچ تھالی میں رکھ کر جنوبی افریقہ کو کو پیش کر دیا تھا لیکن کیپ ٹاؤن میں حالات اس سے بالکل مختلف رہے۔ اگر ایک غیرجانبدار کرکٹ شائق کی حیثیت سے دیکھا جائے تو یہ ایک شاندار ٹیسٹ مقابلہ تھا، جس نے کئی پیچ و تاب کھائے، کئی اتار چڑھاؤ آئے، کبھی مقابلہ کسی ٹیم کی جانب جھک جاتا تو کبھی کسی فریق کی جانب لیکن دو دن تک مقابلے پر حاوی رہنے والا پاکستان رابن پیٹرسن کی کمال اننگز اور پھر اپنے بلے بازوں کی دوبارہ ناقص کارکردگی کے باعث ایسا مقابلہ سے باہر ہوا کہ اسے 4 وکٹوں کی شکست ہی سے دوچار ہونا پڑا اور یوں جنوبی افریقہ نے مسلسل چھٹی ٹیسٹ سیریز جیت لی۔

گزشتہ میچ میں جنوبی افریقہ کی "کمزور کڑی" سمجھے جانے والے رابن پیٹرسن نے آل راؤنڈ کارکردگی دکھا کر جنوبی افریقہ کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا (تصویر: AFP)
گزشتہ میچ میں جنوبی افریقہ کی "کمزور کڑی" سمجھے جانے والے رابن پیٹرسن نے آل راؤنڈ کارکردگی دکھا کر جنوبی افریقہ کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا (تصویر: AFP)

گو کہ پاکستان نے کیپ ٹاؤن سے زیادہ مثبت چیزیں حاصل کیں، پہلی اننگز میں اسد شفیق اور یونس خان کی خوبصورت سنچریاں اور پھر سعید اجمل کی میچ میں 10 وکٹوں کی شاندار کارکردگی روشن پہلو ضرور رہے لیکن وہ عالمی نمبر ایک کو اسی کے میدان میں زیر کرنے کے لیے کافی ثابت نہ ہوئے۔

بہرحال، دنیا کے خوبصورت ترین میدانوں میں نیولینڈز میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا حیران کن فیصلہ کیا۔ لیکن پاکستان نے 33 رنز پر اپنی 4 وکٹیں پیش کر کے ماہرین کی اس حیرانی کا خاتمہ کر دیا۔ ایک مرتبہ پھر حالات جوہانسبرگ ٹیسٹ والے ہی دکھائی دے رہے تھے کہ تجربہ کار یونس خان اور اسد شفیق نے ایک ریکارڈ ساز شراکت داری قائم کی۔ انہوں نے پانچویں وکٹ پر 219 رنز جوڑے۔ یہ جنوبی افریقہ کے خلاف کسی بھی وکٹ پر پاکستانی کھلاڑیوں کی سب سے طویل شراکت داری تھی۔ حیران کن طور پر جنوبی افریقہ کے خلاف سرفہرست تینوں شراکت داریوں میں یونس خان شامل ہیں۔ اسد کے ساتھ اس رفاقت سے قبل سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ 186 رنز تھا جو یونس نے 2010ء میں دبئی ٹیسٹ میں مصباح الحق کے ساتھ قائم کیا تھا جبکہ اس سے قبل بھی یونس اور کامران اکمل 2007ء کے لاہور ٹیسٹ میں 161 رنز کی شراکت کے ساتھ اس ریکارڈ کے حامل تھے۔

بہرحال، یونس نے اپنے کیریئرکی 20 ویں سنچری 192 گیندوں پر مکمل کی اور کچھ ہی دیر بعد اسد شفیق نے کیریئر کی دوسری سنچری مکمل کی۔ بدقسمتی سے پہلے روز کے اختتام سے کچھ قبل یونس خان عجیب و غریب انداز سے آؤٹ ہوگئے۔ ویرنن فلینڈر کی گیند پر ان کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی ایک اپیل کی گئی۔ جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ نے امپائر کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے 'ریویو' کیا جس کے مطابق گیند پیڈ پر لگنے سے قبل ان کے بلے کا کنارہ لیتے ہوئے گئی تھی، اس لیے ایل بی ڈبلیو پر امپائر کا ناٹ آؤٹ کا فیصلہ تو درست تھا لیکن کیونکہ گیند اس کے بعد سیدھا وکٹ کیپر کے ہاتھ میں گئی تھی اس لیے تھرڈ امپائر بلی باؤڈن نے انہیں کیچ آؤٹ قرار دیا اور انہیں 111 رنز کے ساتھ پویلین لوٹنا پڑا۔ یوں ایک طویل رفاقت کا خاتمہ ہوا۔

پہلے روز کے اختتام پر پاکستان کا اسکور 5 وکٹوں پر 253 رنز تھا اور یوں پاکستان کو دوسرے دن کا اختتام پراعتماد انداز سے کرنا چاہیے تھا لیکن پے در پے اسد شفیق، سرفراز احمد اور عمر گل کی وکٹیں گرنے سے پاکستانی پیشرفت کو سخت نقصان پہنچا۔ درحقیقت دونوں اننگز میں پاکستان کی یہ بے ڈھب حرکتیں ہی تھیں، جس نے اس میچ میں شکست کو یقینی کو بنایا۔

اسد شفیق 230 گیندوں پر ایک چھکے اور 14 چوکوں کی مدد سے 111 رنز بنا کر فلینڈر کا نشانہ بنے۔ اگر تنویر احمد اور سعید اجمل نویں وکٹ پر 64 رنزکی شراکت نہ بناتے تو پاکستان 300 رنز بھی نہ بنا پاتا۔ تنویر نے 44 اور سعید نے ناقابل شکست 21 رنز بنا کر پاکستان کی پہلی اننگز کو 338 رنز کے اچھے مجموعے تک پہنچا۔ یعنی جنوبی افریقی سرزمین پر پاکستان کا تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ!

بلے بازی میں نسبتاً اچھی کارکردگی کے بعد 'سونے پہ سہاگہ' سعید اجمل کی شاندار باؤلنگ تھی، جن کی وجہ سے پاکستان دوسرے روز میچ پر مکمل طور پر حاوی ہو گیا۔ سعید نے گریم اسمتھ، الویرو پیٹرسن، ہاشم آملہ، ژاک کیلس اور فف دو پلیسی کی وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کو مکمل طور پر اکھاڑے سے باہر پھینک دیا۔ جب دوسرا روز اپنے اختتام کو پہنچا تو 338 رنز کے بھاری مجموعے کے تعاقب میں جنوبی افریقہ 139 رنز پر اپنی پانچ وکٹیں کھو چکا تھا یعنی 199 رنز کا بھاری خسارہ اس کے سر پر منڈلا رہا تھا اور خطرہ تھا کہ وہ بہت بھاری خسارہ سمیٹے گا۔

لیکن تیسرے روز جنوبی افریقہ نے کیا شاندار فائٹ بیک کیا، ایک اینڈ سے ابراہم ڈی ولیئرز تو جمے ہوئے تھے ہی لیکن دوسرے اینڈ سے رابن پیٹرسن نے کمال ہی دکھا دیا۔ انہوں نے محض 106 گیندوں پر 84 رنز داغ کر پاکستان کی بھاری بھرکم برتری کا خاتمہ کر کے رکھ دیا۔ ایک وقت میں جہاں ایسا لگتا تھا کہ پاکستان 100 سے 150 رنز کی بھاری برتری حاصل کرے گا، پیٹرسن کی کمال اننگز کی بدولت محض 12 رنز پر جا ٹھیری۔ پیٹرسن نے آٹھویں وکٹ پر ویرنن فلینڈر کے ساتھ قیمتی 67 رنز جوڑے۔ دوسری جانب ڈی ولیئرز 61 رنز بنا کر دوسرے نمایاں ترین بلے باز رہے۔ یوں جنوبی افریقہ ایک مرتبہ پھر مقابلے میں واپس آ گیا۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے سب سے زیادہ 6 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 3 وکٹیں محمد عرفان اور ایک وکٹ محمد حفیظ نے حاصل کی۔ پاکستان کو شاید جنوبی افریقہ سے اتنے کرارے جواب کی توقع نہ تھی۔ میچ پر گرفت اتنی مضبوط ہو جانے کے بعد، کہ جب ماہرین بھی کہنے لگے تھے کہ پاکستان کے پاس جنوبی افریقہ میں مقابلہ جیتنے اور سیریز برابر کرنے کا اس سے بہتر موقع نہیں ہو سکتا، مقابلہ یوں ہاتھ سے نکل جانا اس کے لیے سخت مایوس کن ثابت ہوا اور رہی سہی کسر اوپنرز نے پوری کر دی۔ دونوں اوپنرز محمد حفیظ اور ناصر جمشید صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور پاکستان محض 7 رنز پر اپنی دونوں وکٹیں گنوا چکا تھا۔

سعید اجمل کی عالمی نمبر ایک ٹیم کے خلاف 10 وکٹوں کی کارکردگی بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکی (تصویر: Getty Images)
سعید اجمل کی عالمی نمبر ایک ٹیم کے خلاف 10 وکٹوں کی کارکردگی بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچا سکی (تصویر: Getty Images)

محض 45 کے مجموعے پر جب یونس خان بھی پویلین سدھار گئے تو گویا خطرے کی گھنٹی بہت زور سے بجنے لگی۔پچاس رنز سے پہلے تین بلے باز پویلین سدھار چکے تھے۔ ان حالات میں اظہر علی اورمصباح الحق نےبقیہ دن میں کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور اسکورکو 100 تک پہنچا کر پاکستان کے امکانات کو دوبارہ روشن کر دیا کہ اگلے روز اگر وہ مزید 150 سے 200 رنز مزید جمع کرلے تو بلاشبہ آخری اننگز میں سعید اجمل جیسے اسپنر کا سامنا کرنا جنوبی افریقہ کے لیے بہت درد سر ہوتا لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

ان حالات میں جب پاکستان کو جارحانہ مزاج اپناتے ہوئے نئی گیند آنے سے پہلے پہلے زیادہ سے زیادہ اسکور بنانے کی ضرورت تھی، پاکستانی بلے بازوں مصباح اور اظہر نے بلاوجہ محتاط رویہ اپنایا جس کا نقصان یہ ہوا کہ رنز تو بنے نہیں لیکن ساتھ ساتھ وکٹیں بھی چلی گئیں۔ سب سے پہلے مصباح 44 رنز بنانے کے بعد رابن پیٹرسن کو ریورس سوئپ کھیلتے ہوئے اپنی وکٹ تحفتاًدے گئے اور کچھ ہی دیر بعد اسد شفیق انتہائی غائب دماغی کا ثبوت دے کر بولڈ ہوئے۔ گیند اُن کے بلے سے لگنے کے بعد زمین پر ٹپہ کھا کر اوپر ہوا میں اچھلی اور وکٹوں میں جانے لگی۔ وہ گیند کو دیکھ رہے تھے اور اسے با آسانی روک سکتے تھے لیکن نجانے کن خیالوں میں کھوئے رہے اور گیند آف اسٹمپ سے ٹکرا کر بیلز گرا گئی۔ دوسری جانب سرفراز احمد لیگ اسٹمپ سے باہر "رف پیچ" میں پڑنے والی رابن پیٹرسن گیند کو چھوڑنے کی پاداش میں بولڈ ہوئے اور اظہر علی اس نازک ترین موقع پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے کر کشتی کو ڈوبتا چھوڑ گئے۔ عمر گل صفر، سعید اجمل 4 اور محمد عرفان 2 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔ یوں چوتھے روز محض 55 رنز کے اضافے سے پاکستان کی آخری سات وکٹیں گر گئیں اور مقابلہ چوتھے روز بالآخر جنوبی افریقہ کی ایسی گرفت میں آیا کہ یہاں سے اس کا نکلنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور تھا۔ میزبان کی جانب سے فلینڈر نے 4 اور اسٹین اور پیٹرسن نے 3، 3 وکٹیں حاصل کیں۔

بہرحال، محض 182 رنز کے ہدف کا تعاقب جنوبی افریقہ کے لیے اتنا آسان تو ثابت نہ ہوا لیکن گریم اسمتھ اور ہاشم آملہ کی دوسری وکٹ پر 53 اور پھر ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ولیئرز کی چوتھی وکٹ پر 62 رنز کی شراکت نے کام کو بالکل آسان کر دیا تھا اور جنوبی افریقہ 6 وکٹوں کے نقصان پر ہدف پر پہنچ گیا۔ ہاشم 58 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ ڈی ولیئرز نے 36 رنز بنائے۔

سعید اجمل نے دوسری اننگز میں 4 وکٹیں حاصل کر کے میچ میں 10 وکٹوں کا کارنامہ انجام دیا۔ یہ ان کے ٹیسٹ کیریئر کا تیسرا موقع تھا کہ انہوں نے کسی مقابلے میں 10 یا زائد وکٹیں حاصل کی ہوں لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ان کی گیند اور بلے دونوں کی کارکردگی بھی پاکستان کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی۔ بہرحال، بقیہ دو وکٹیں عمر گل اور تنویر احمد کو ملیں۔

میچ بچاؤ اننگز کھیلنے اور قیمتی وکٹیں حاصل کرنے پر رابن پیٹرسن کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب پاکستان 22 فروری سے سنچورین میں تیسرا و آخری ٹیسٹ کھیلے گا، جہاں اسے کلین سویپ کی ہزیمت سے بچنے کے لیے لازماً جیت درکار ہوگی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ پاکستان

دوسرا ٹیسٹ

14 تا 17 فروری 2013ء

بمقام: نیولینڈز، کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ

نتیجہ: جنوبی افریقہ 4 وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: رابن پیٹرسن (جنوبی افریقہ)

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک اسمتھ ب اسٹین 17 35 1 0
ناصر جمشید ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 3 23 0 0
اظہر علی ک ڈی ولیئرز ب مورکل 4 21 0 0
یونس خان ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 111 226 7 3
مصباح الحق ک ایلگر ب مورکل 0 4 0 0
اسد شفیق ک اسمتھ ب فلینڈر 111 230 14 1
سرفراز احمد ک پیٹرسن ب فلینڈر 13 17 2 0
تنویر احمد ک فلینڈر ب پیٹرسن 44 59 4 0
عمر گل ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر 0 9 0 0
سعید اجمل ناٹ آؤٹ 21 65 3 0
محمد عرفان ب پیٹرسن 6 12 1 0
فاضل رنز ل ب 5، ن ب 3 8
مجموعہ 116.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 338

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 25 7 55 1
ویرنن فلینڈر 26 10 59 5
مورنے مورکل 20.3 6 59 2
ژاک کیلس 19.3 2 52 0
رابن پیٹرسن 23.2 0 94 2
ڈین ایلگر 2 0 14 0

 

جنوبی افریقہپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گریم اسمتھ ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 19 38 2 0
الویرو پیٹرسن ک اظہر ب سعید اجمل 17 54 2 0
ہاشم آملہ ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 25 60 3 0
فف دو پلیسی ک یونس ب سعید اجمل 28 83 4 0
ژاک کیلس ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 2 19 0 0
ابراہم ڈی ولیئرز ک عمر گل ب عرفان 61 113 7 0
ڈین ایلگر ک یونس ب سعید اجمل 23 83 2 0
رابن پیٹرسن ک عمر گل ب حفیظ 84 106 15 0
ویرنن فلینڈر ک ناصر جمشید ب عرفان 22 43 3 0
ڈیل اسٹین ک سرفراز ب عرفان 10 13 2 0
مورنے مورکل ناٹ آؤٹ 8 8 2 0
فاضل رنز ب 12، ل ب 8، ن ب 7 8
مجموعہ 102.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 326

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل 20 5 74 0
تنویر احمد 10 4 26 0
محمد عرفان 21 1 86 3
سعید اجمل 42 9 96 6
محمد حفیظ 9.1 1 24 1

 

پاکستاندوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 0 2 0 0
ناصر جمشید ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر 0 4 0 0
اظہر علی ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 65 193 7 0
یونس خان ب اسٹین 14 43 0 0
مصباح الحق ک اسمتھ ب پیٹرسن 44 111 4 3
اسد شفیق ب فلینڈر 19 29 3 0
سرفراز احمد ب پیٹرسن 5 9 1 0
تنویر احمد ناٹ آؤٹ 10 24 1 0
عمر گل ک پیٹرسن ب فلینڈر 0 1 0 0
سعید اجمل ب پیٹرسن 4 23 0 0
محمد عرفان ک پیٹرسن ب اسٹین 2 14 0 0
فاضل رنز ل ب 2، و 4 6
مجموعہ 75.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 169

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 18.3 5 38 3
ویرنن فلینڈر 19 6 40 4
مورنے مورکل 3.1 0 8 0
رابن پیٹرسن 29 8 73 3
ژاک کیلس 5.5 2 8 0

 

جنوبی افریقہدوسری اننگز، ہدف 182 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
الویرو پیٹرسن ایل بی ڈبلیو ب عمر گل 1 16 0 0
گریم اسمتھ ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 29 39 2 0
ہاشم آملہ ب سعید اجمل 58 96 7 0
ژاک کیلس ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 21 30 3 0
ابراہم ڈی ولیئرز ک سرفراز ب تنویر 36 45 4 0
فف دو پلیسی ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 15 16 2 0
ڈین ایلگر ناٹ آؤٹ 11 13 1 0
رابن پیٹرسن ناٹ آؤٹ 1 9 0 0
فاضل رنز ب 5، ن ب 5 10
مجموعہ 43.1 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 182

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 10 1 35 0
عمر گل 8 0 46 1
سعید اجمل 18.1 2 51 4
محمد حفیظ 2 1 11 0
تنویر احمد 5 0 34 1