پاکستان نے پروٹیز کو پچھاڑ دیا؛ دورہ جنوبی افریقہ میں پہلی فتح

4 1,181

محمد حفیظ اور عمرگل کی شاندار کارکردگی نے بالآخر دورہ جنوبی افریقہ میں پاکستان کو پہلی فتح دلوادی۔ دو ٹی ٹونٹی مقابلوں کی سیریز کا پہلا میچ بارش کی نذر ہوجانے کے بعد گرین شرٹس نے آخری اور فیصلہ کن مقابلہ جیت کر سیریز بھی 1-0 سے اپنے نام کرلی۔ ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش ہوجانے کے بعد پاکستان ٹیم نے زبردست آل راؤنڈ کھیل پیش کیا اور ثابت کیا کہ وہ ٹی ٹونٹی طرز کرکٹ کی خطرناک ترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔ سنچورین کے سپر اسپورٹ پارک میں 95 رنز کی شاندار فتح حاصل کرنے کے ساتھ ہی پاکستان ٹی ٹونٹی طرز کرکٹ کی درجہ میں بندی میں چھٹے نمبر سے چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔

محمد حفیظ نے اپنے ٹونٹی 20 کیریئر کی بہترین اننگ کھیلی (تصویر: گیٹی امیجز)
محمد حفیظ نے اپنے ٹونٹی 20 کیریئر کی بہترین اننگ کھیلی (تصویر: گیٹی امیجز)

پاکستان کی جانب سے ناصر جمشید اور احمد شہزاد نے اننگ کی شروعات اچھے انداز سے کی۔ 29 رنز کے مجموعی اسکور پر ناصر جمشید (13 رنز) آؤٹ ہوئے تو کپتان محمد حفیظ نے ساتھی کھلاڑی احمد شہزاد کے ہمراہ اسکور بنانے کی رفتار مزید تیز کردی۔ دونوں بلے بازوں کے بیچ رن لیتے ہوئے کسی قدر ہم آہنگی کا فقدان نظر آیا جس کی وجہ سے ایک ہی گیند پر احمد شہزاد کم از کم دو بار رن آؤٹ ہوتے ہوتے بچے۔ حفیظ اور احمد شہزاد نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 10.82 کی اوسط سے 83 رنز بنائے۔ احمد شہزاد کی برق رفتار اننگ کا خاتمہ 112 کے مجموعی اسکور پر اس وقت ہوا کہ جب وہ اپنی نصف سنچری سے صرف چار رنز دور تھے۔ انہوں نے 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 46 رنز بنائے۔

احمد شہزاد کی جانب سے ملنے والے تیز آغاز کو محمد حفیظ نے بہترین انداز میں استعمال کیا اور ایک قائدانہ اننگ کھیلی۔ محمد حفیظ نے وکٹ کے چاروں طرف دلکش اسٹروکس کھیلے اور صرف 51 گیندوں پر 4 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے 86 رنز بنائے۔ وہ ایک زور دار شارٹ کھیلنے کی کوشش میں ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے۔ اکمل براداران قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے البتہ شاہد آفریدی نے خلاف توقع سمجھ داری سے بلے بازی کی اور 13 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 19 رنز بنا کر پاکستان کے مجموعی اسکور کو 195 رنز تک پہنچایا۔

AB de Villiers bowled by Muhammad Irfan
محمد عرفان کی گیند پر اے بی ڈیولیئرز کا بولڈ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا (تصویر: AFP)

جواب میں جنوبی افریقہ نے ہدف کا تعاقب جارحانہ انداز سے شروع کیا، خصوصاً اے بی ڈیولیئرز نے پاکستانی گیند بازوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور ایک اینڈ سے وکٹ گرنے کے باوجود دوسرے اینڈ سے جنید خان و محمد عرفان کی گیندوں کو پویلین کا رستہ دکھاتے رہے۔  پاکستان کی جانب سے تیسرے اور اہم ترین تیز گیند باز عمر گل کو متعارف کروایا گیا تو گویا جنوبی افریقی بلے بازوں کے لیے وکٹ پر ٹھہرنا مشکل ہوگیا۔ عمر گل نے اپنے پہلے ہی اوور کی مسلسل دو گیندوں پر بالترتیب پروٹیز کپتان فاف دو پلیسس اور کرس مورس کو صفر پر چلتا کیا۔ اسی اوور کی آخری گیند پر گل نے جسٹن اونٹونگ کو صفر پر رخصت کر کے اپنی ٹیم کے لیے فتح کی نوید سنا دی تاہم جیت کی منزل میں اب بھی ایک رکاوٹ باقی تھی جس کا نام اے بی ڈیولیئرز تھا۔

ایک ہی اوور میں تین وکٹ گرجانے اور مطلوبہ اوسط رنز کی تعداد میں اضافے کا دباؤ اب ڈیولیئرز پر آ چکا تھا، اسی دباؤ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد عرفان نے اگلے اوور میں انہیں بولڈ کردیا۔ بعد میں آنے والے بلے باز بھی شدید دباؤ برداشت نہ کرسکے اور رنز کی رفتار بڑھانے کی ناکام کوششیں کرتے ہوئے پویلین لوٹتے چلے گئے۔ جنوبی افریقہ کی سات وکٹیں گرجانے کے بعد پاکستان کو جس جوڑی کی طرف سے آخری بار مزاحمت کا سامنا ہوا وہ روبن پیٹرسن اور روری کلین ویلٹ کی تھی۔ دونوں کھلاڑیوں نے صحیح معنی میں "اندھا دھند" بلے بازی کی جس کے باعث اسکور میں تو اضافہ ہوا تاہم ان کے آؤٹ ہونے کا بھی یہی سبب بنا۔ ایک جانب روبن پیٹرسن نے سعید اجمل کے دوسرے اوور میں چوکا رسید کیا تو دوسری جانب روری کلین ویلٹ نے بھی جادوگر اسپنر کو ایک چوکا اور چھکا لگایا پھر محمد حفیظ کی بھی دو گیندوں کو براہ راست باؤنڈری سے باہر پہنچایا۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو محمد حفیظ نے ہی ٹھکانے لگایا۔ آخری وکٹ کے حصول کے لیے بھی پاکستان کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور 100 کے مجموعی اسکور پر عمر گل نے آخری بلے باز کو آؤٹ کر کے پاکستان کو فتح دلوا دی۔

umar gul 5 wickets haul
عمر گل نے حقیقی معنی میں پروٹیز بیٹنگ لائن کو گلڈوز کردیا (تصویر: AFP)

عمر گل نے 2.2 اوورز میں صرف 6 رنز دے 5 پروٹیز بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ اس سے قبل گل نے اسی طرح کی کارکردگی 2009ء میں اوول کے مقام پر آئی سی سی ورلڈ ٹونٹی 20 کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف انجام دی تھی۔ اس میچ میں شاندار کارکردگی کے بعد عمر گل کی ٹونٹی 20 کیریئر میں وکٹوں کی تعداد 74 ہوچکی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ اس طرز کرکٹ میں اپنے ہم وطن سعید اجمل کو پیچھے چھوڑ کر سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز بن گئے ہیں۔

پاکستانی ٹیم کے قائد محمد حفیظ کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے نہ صرف اپنے کیرئیر کی بہترین اننگ کھیلی بلکہ 3 کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا۔ جنوبی افریقہ کو اس کے ٹونٹی 20 تاریخ کے کم ترین اسکور تک محدود کرنے اور رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی شکست کا مزہ چکھانے میں  پاکستانی بلے بازوں اور گیند بازوں کے ساتھ فیلڈرز نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔

ٹیسٹ اور ٹونٹی 20 طرز کرکٹ کے بعد اب دونوں ٹیمیں پانچ ایک روزہ مقابلوں میں مدمقابل ہوں گی۔ ایک روزہ سیریز کا پہلا مقابلہ 10 مارچ کو کھیلا جائے گا۔