[ریکارڈز] ایک اور "بچہ" ڈبل سنچری سے محروم
ابھی چند روز قبل ہی نیوزی لینڈ اور انگلستان کے درمیان کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں ایک بلے باز اس سنگ میل سے محروم ہو چکا ہے اور اب موہالی، چندی گڑھ میں بھارت کا ایک بلے باز بھی ایک تاریخی مقام حاصل کرنے سے محروم رہ گیا۔ بالکل اسی طرح جیسا کہ نیوزی لینڈ کے ہمیش ردرفرڈ 171 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے بالکل اسی طرح بھارت کے شیکھر دھاون بھی اپنے اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں جگہ پانے میں ناکام رہے۔
شیکھر دھاون بالکل ہمیش ردرفرڈ کی طرح صبح کے سیشن میں آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے چوتھے دن کا آغاز 185 رنز کے ساتھ کیا اور دو رنز کے اضافے کے بعد ہی وہ ناتھن لیون کی گیند پر سلی پوائنٹ پر کیچ دے بیٹھے۔ بہرحال اس اننگز کے دوران انہوں نے ایک ریکارڈ ضرور قائم کیا اور وہ ہے اولین ٹیسٹ میں تیز ترین سنچری بنانے کا۔ انہوں نے صرف 85 گیندوں پر سنچری مکمل کر کے 2003ء میں ویسٹ انڈیز ڈیوین اسمتھ کا قائم کردہ ریکارڈ توڑا۔ اسمتھ نے جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میں 93 گیندوں پر سنچری بنائی تھی۔
مجموعی طور شیکھر کی اننگز صرف 174 گیندوں پر محیط رہی جس میں انہوں نے 2 چھکے اور 33 چوکے لگائے۔ ان کی دھواں دار اننگز بلاشبہ حقدار تھی کہ ڈبل سنچری تک پہنچتی لیکن ان کی قسمت اتنی بری بھی نہیں تھی۔ حقیقتاً تو وہ بھارتی اننگز کی پہلی گیند پر ہی آؤٹ تھے۔ اننگز کی پہلی گیند باؤلر مچل اسٹارک کے ہاتھوں سے پھسل کر سیدھا نان-اسٹرائیکر اینڈ پر وکٹوں پر جا لگی اور اس وقت شیکھر کریز سے باہر تھے لیکن آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی غائب دماغی دیکھئے کہ انہوں نے امپائر سے سرے سے اپیل ہی نہیں کی۔ ورنہ شیکھر کی اننگز بغیر کسی گیند کا سامنا کیے ہی اپنے اختتام کو پہنچتی۔ بہرحال، آسٹریلیا کو اس "فیاضی" کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی کیونکہ اس کے بعد شیکھر نے مرلی وجے کے ساتھ اوپننگ پارٹنرشپ میں 289 رنز جوڑے اور ہو سکتا ہے کہ اس حاتم طایانہ رویے کی سزا سیریز شکست ہی ہو، کیونکہ بھارت کو سیریز جیتنے کے لیے صرف اس میچ کو ڈرا کرنا ہے اور بظاہر نتیجہ بھی یہی نظر آتا ہے۔
اگر ریکارڈ بک پر نظر ڈالیں تو تاریخ میں صرف پانچ بلے باز ایسے ہیں جنہیں اپنے کیریئر کے اولین ٹیسٹ ہی میں ڈبل سنچری بنانے کا شرف حاصل ہوا۔ ان میں پہلی بار ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز انگلستان کے ٹپ فاسٹر کو حاصل ہوا جنہوں نے دسمبر 1903ء میں آسٹریلیا کے خلاف 287 رنز بنائے تھے۔ تقریباً 70 سال تک بلاشرکت غیرے ٹپ فاسٹر اس ریکارڈ پر قابض رہے یہاں تک کہ ویسٹ انڈیز کے عظیم بلے باز لارنس رو فروری 1972ء میں میں اس ریکارڈ کو بنا کر کلب میں شامل ہونے والے دوسرے کھلاڑی بنے۔ انہوں نے کنگسٹن، جمیکا میں 214 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ لارنس کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے دوسری اننگز میں ناقابل شکست سنچری بھی داغی اور یوں اولین ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ایسا عالمی ریکارڈ قائم کیا جو آج بھی اپنی جگہ قائم ہے۔
ان دونوں بلے بازوں کے بعد آج تک صرف تین مزید بیٹسمین ایسے سامنے آئے جنہیں اپنے اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچری کا اعزاز ملا۔ نوجوان ہمیش ردرفرڈ اور شیکھر دھاون کے اس فہرست میں جگہ نہ پانے کا افسوس اپنی جگہ لیکن ان دونوں کی اننگز نے اپنی ٹیموں کو میچ میں بہت اچھی پوزیشن پر پہنچایا۔ ہمیش کی اننگز نیوزی لینڈ کو شکست سے بچا گئی تو شیکھر کی اننگز ٹیم کے سیریز جیتنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے، اگر جاری ٹیسٹ ڈرا بھی ہو گیا تب بھی۔
شیکھر اور ہمیش کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے جارج ہیڈلے، 176 رنز بمقابلہ انگلستان برج ٹاؤن 1930ء اور پاکستان کے یاسر حمید 170 رنز بمقابلہ بنگلہ دیش 2003ء وہ بدقسمت بلے باز ہیں جو اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچری سے کچھ فاصلے پر آؤٹ ہوئے۔
ہم گزشتہ دنوں کی طرح ایک مرتبہ پھر اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں پیش کر رہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے:
نام | ملک | رنز | منٹ | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹپ فاسٹر | 287 | 419 | - | 37 | 0 | سڈنی | 11 دسمبر 1903ء | ||
لارنس رو | 214 | 427 | - | 19 | 1 | کنگسٹن | 16 فروری 1972ء | ||
برینڈن کوروپو | 201٭ | 777 | 548 | 24 | 0 | کولمبو | 16 اپریل 1987ء | ||
میتھیو سنکلیئر | 214 | 534 | 447 | 22 | 0 | ویلنگٹن | 26 دسمبر 1999ء | ||
ژاک روڈلف | 222٭ | 521 | 383 | 29 | 2 | چٹاگانگ | 24 اپریل 2003ء |