ہیراتھ نے بنگلہ دیشی خواب بکھیر دیے، سری لنکا سیریز فاتح
گال میں بنگلہ دیش کی ناقابل یقین بلے بازی کے باعث بحیثیت کپتان پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اینجلو میتھیوز کے دانتوں پر پسینہ آ گیا، لیکن کولمبو میں سری لنکا نے ایسی کوئی غلطی نہیں دہرائی اور دوسرا و آخری ٹیسٹ سات وکٹوں سے جیت کر سیریز ایک-صفر سے اپنے نام کر لی۔ اس فتح میں بھی مرکزی کردار اسپنر رنگانا ہیراتھ کا رہا جنہوں نے 12 وکٹیں حاصل کر کے اس کمی کو پورا کیا جو گال میں ہوئی تھی۔
پریماداسا اسٹیڈیم میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر بنگلہ دیش کو کھیلنے کی دعوت دی اور مہمان بلے باز گزشتہ مقابلے کی کارکردگی کو نہ دہراپائے۔ مومن الحق 64 اور ناصر حسین 48 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ گزشہ میچ کے ہیرو مشفق الرحیم صرف 7 اور محمد اشرفل محض 16 رنز بنا کر میدان سے لوٹے۔ اس کا نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ پہلے ہی دن بنگلہ دیش کی اننگز کی بساط 240 رنز تر لپیٹ دی گئی۔
سری لنکا کی جانب سے رنگانا ہیراتھ نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں نووان کولاسیکرا اور ایک شامنڈا ایرنگا کو ملی۔
جواب میں سری لنکا کا آغاز اتنا عمدہ تو نہ تھا کہ اسے پہلے ہی اوور میں تلکارتنے دلشان کی قیمتی وکٹ گنوانا پڑی اور پہلے دن کے اختتام پر وہ محض 18 رنز تک ہی پہنچ پایا لیکن اگلے روز صبح صبح دوسرے اوپنر دیموتھ کرونارتنے اور لاہیرو تھریمانے کے بعد کپتان اینجلو میتھیوز کا بھی پویلین لوٹ جانا سری لنکا کو سخت تشویش میں مبتلا کر گیا۔ محض 69 رنز پر اس کے چار ابتدائی بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ اس موقع پر تجربہ کمار سنگاکارا نے دنیش چندیمال کے ساتھ مل کر کمال کر ڈالا۔ انہوں نے پانچویں وکٹ پر 195 رنز جوڑ کر بنگلہ دیش کو نہ صرف مقابلے پر حاوی ہونے سے روکا بلکہ اکھاڑے ہی سے باہر پھینک دیا۔ کمار نے اپنے کیریئر کی 33 ویں سنچری 215 گیندوں پر مکمل کی۔ سنگاکارا کی نصف سنچریوں کو سنچریوں میں بدلنے کی شرح کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی نصف سنچریوں کی تعداد محض 42 ہے۔ بہرحال، وہ مجموعی طور پر 289 گیندیں کھیل کر 139 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس اننگز میں 11 چوکے شامل تھے۔ ان سے قبل وکٹ کیپر چندیمال اپنے مختصر ٹیسٹ کیریئر کی دوسری سنچری داغ کر فوراً ہی واپس آ گئے۔ انہوں نے 176 گیندیں کھیلیں اور 8 چوکوں کے ساتھ 102 رنز بنائے۔ آنے والے دیگر بلے بازوں میں کوئی نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکا اور پوری ٹیم 346 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
کمار-دنیش کی زبردست رفاقت نے سری لنکا کو 106 رنز کی بھاری برتری دلادی، جس کے بوجھ تلے سے بنگلہ دیش آخر تک نہ نکل پایا۔ گو کہ دوسری اننگز کا آغاز اس نے بہت عمدگی سے کیا اور تمیم اقبال اور ظہور الاسلام نے اسے 91 رنز کی ابتدائی شراکت فراہم کی لیکن تمیم کے نکلتے ہی اشرفل کی ایک اور ناکامی نے بنگلہ دیش پر بہت کاری ضرب لگائی۔ تمیم 59 جبکہ اشرفل محض 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اسی دھچکے سے کچھ سنبھلتے ہوئے بنگلہ دیش 143 رنز پر پہنچا تو ہیراتھ نے یکے بعد دیگرے دو گیندوں پر ظہور اور محمود اللہ کو آؤٹ کر دیا۔ ظہور تو 48 رنز بنانے میں کامیاب رہے لیکن محمود صفر کی ہزیمت لیے لوٹے۔ پھر وکٹیں گرنے کا سلسلے نہ رک پایا اور یہ وقفے وقفے سے گرتی رہیں۔ کپتان مشفق کی 40 اور ٹیل اینڈرز سہاگ غازی اور ابو الحسن کی 25 اور 26 رنز کی مزاحمت نے اسکور کو 265 رنز تک تو پہنچا دیا لیکن یہ سری لنکا کو روکنے کے لیے ناکافی تھا۔ جسے جیتنے کے لیے صرف 160 رنز کا ہدف ملا۔
دوسری اننگز میں ہیراتھ نے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 7 وکٹیں حاصل کیں، وہ بھی اپنی سالگرہ کے دن! اور یوں انہوں نے میچ میں اپنی وکٹوں کی تعداد 12 بھی کی اور بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ٹیسٹ کیریئر کی 200 وکٹیں بھی اس میچ ہی میں مکمل کیں۔ یوں ہر لحاظ سے یہ ہیراتھ کے لیے ایک یادگار میچ رہا۔
سری لنکا نے محض تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف کو حاصل کر لیا۔ پہلی اننگز میں ناکام ہونے والے دلشان نے یہاں سب سے زیادہ 57 رنز بنائے جبکہ سنگاکارا نے بھی 55 رنز بنائے۔ دونوں کے درمیان دوسری وکٹ پر 94 رنز کا اضافہ ہوا۔
کمار سنگاکارا کو سیریز میں 441 رنز بنانے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اب بنگلہ دیش اور سری لنکا تین ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی مقابلے کی تیاری کریں گے۔ اس سلسلے کا پہلا ون ڈے 23 مارچ کو ہمبنٹوٹا میں ہوگا۔