دہلی ٹیسٹ، گھریلو میدانوں پر سچن کا آخری ٹیسٹ؟

0 1,022

دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میدان پر کھیلا جانے والا بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ کیا سچن تنڈولکر کا گھریلو میدانوں پر آخری ٹیسٹ میچ ہوگا؟ کیا شائقین اپنے ہر دل عزیز بلے باز کو اپنی سرزمین پر آخری مرتبہ بین الاقوامی میچ کھیلتا ہوا دیکھ رہے ہیں؟ جی ہاں یہ اندیشہ غلط نہیں ہے۔ کیونکہ بھارت اب آئندہ اکتوبر 2014ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف گھریلو میدانوں پر ٹیسٹ سیریز کھیلے گا۔

سچن کے کیریئر کے ساتھ ہی ٹیسٹ کرکٹ کے ایک عہد کا خاتمہ ہو جائے گا (تصویر: BCCI)
سچن کے کیریئر کے ساتھ ہی ٹیسٹ کرکٹ کے ایک عہد کا خاتمہ ہو جائے گا (تصویر: BCCI)

اس وقت سچن کی عمر تقریباً 41 سال ہو چکی ہوگی۔ جس انداز میں ان کے ایک روزہ کرکٹ کیریئر کایک لخت خاتمہ ہوا، اس سے اس اندیشے کو اور بھی تقویت ملتی ہے کہ کہیں سچن کے ہندوستانی مداح انہیں ان کے الوداعیہ ٹیسٹ میچ میں بھی خراج عقیدت پیش کرنے سے محروم نہ رہ جائیں۔

سچن نے گزشہ سال دسمبر میں 23 برسوں پر محیط اپنے ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد یہ چہ مگوےئیاں بھی سنی گئیں کہ بورڈ نے انگلستان کے خلاف ایک روزہ میچوں میں انہیں منتخب نہیں کیا جس سے نالاں ہو کر سچن ایک روزہ کرکٹ سے سبکدوش ہو گئے۔ سچن انگلستان کے دورۂ بھارت سے قبل ایک روزہ طرز کی کرکٹ میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے تھے۔خصوصاً ان کی 100ویں سنچری کا انتظار اس قدر طول پکڑ گیا تھا کہ کئی سابق کھلاڑیوں نے انہیں ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا مشورہ دے دیا تھا۔ حتیٰ کہ ان کے مداح بھی مسلسل ناکامیوں سے عاجز آ چکے تھے۔ میڈیا میں ہر میچ کے بعد اس پر مباحثے ہو رہے تھے کہ آیا سچن کو اب خود ہی بین الاقوامی کرکٹ سے الگ ہو کر نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینا چاہئے؟۔ ان ہنگاموں کے باوجود کسی نے یہ توقع ہر گز نہیں کی تھی کہ سچن انتہائی خموشی سے ایک روزہ کرکٹ سے خود کو الگ کر لیں گے اور ان کے شاندار کیریئر کا ایک افسوس ناک اختتام ہو جائے گا۔

اب جبکہ سچن کی ٹیسٹ میچوں کی کارکردگی بھی بہت حد تک متاثر ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے، اس بات کا امکان ضرور ہے کہ ان کا ٹیسٹ کیریئر کسی بھی وقت اختتام پذیر ہو جائے۔ سچن نے اپنی آخری ٹیسٹ سنچری 2 جنوری 2011ء کو جنوبی افریقہ کے خلاف بنائی تھی۔

حالیہ آسٹریلیا اور انگلستان کے دورۂ بھارت کے درمیان بھی سچن ایک دو باریوں کو چھوڑ کر کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔ چنئی میں آسٹریلیا کے خلاف81 رنز اور کولکتہ میں انگلستان کے خلاف 76 رنز کی باریوں کو اگر چھوڑ دیا جائے تو ان کی موجودہ ٹیسٹ کارکردگی بھی زوال کی طرف جاتی ہوئی نظر آتی ہے۔تاہم سچن کے ایک روزہ کرکٹ کے خاتمے کے سلسلے میں اس قدر ہنگامہ ہو چکا ہے کہ شاید اب میڈیا اور شائقین اخلاقی طور پرسچن کے ٹیسٹ کیریئر کو اپنی زدمیں نہیں لے رہے ہیں۔ پھر گزشتہ سال ٹیم انڈیا سے تجربہ کار کھلاڑیوں کی سبکدوشی کی وجہ سے بھی ممکن ہے سچن پر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے تعلق سے دباؤ بنانے میں گریز کیا جا رہا ہو۔

بہرحال،بھارتی کرکٹ شائقین ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے کرکٹ دیوانوں کی یہ دلی خواہش ہے کہ سچن اپنا الوداعیہ ٹیسٹ میچ ضرور کھیلیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ سے سچن کی علیحدگی سے نہ صرف اک عہد کا خاتمہ ہو جائے گا بلکہ سری لنکا کے سابق کپتان ارجنا راناتنگا کے الفاظ میں سچن کی ریٹائر منٹ کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی موت ہو جائے گی۔