آسٹریلیا بحران مزید گمبھیر، واٹسن نے نائب کپتانی سے استعفیٰ دے دیا
تقریباً ایک دہائی تک دنیائے کرکٹ پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنے والاآسٹریلیا اب زوال کی اتھاہ گہرائیوں میں ہے۔ بھارت کے خلاف حالیہ کلین سویپ شکست نے ٹیم کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں اور اس کے اسباب بھی اندرونی ہی ہیں۔ مذکورہ سیریز دوران تین کھلاڑیوں کو سلیکشن کے لیے نااہل قرار دینا، جن میں نائب کپتان شین واٹسن بھی شامل تھے اور غصے کے عالم میں وہ وطن واپس بھی چلے گئے، ٹیم کے اندرونی اختلافات کی محض ایک ہلکی سی جھلک تھی۔ گو کہ واٹسن کو آخری ٹیسٹ میں مائیکل کلارک کی عدم موجودگی کے باعث واپس بھارت آ کر ٹیم کی قیادت کرنا پڑی، لیکن اب ان کے تازہ ترین فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ دال میں بہت کچھ کالا ہے۔
اب جبکہ آسٹریلیا کے لیے سال کی اہم ترین سیریز 'ایشیز' محض تین ماہ کے فاصلے پر کھڑی ہے، شین واٹسن نے نائب کپتان کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کی بیان کردہ وجہ تو اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھنا ہے، لیکن حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کلارک کی قیادت سے خوش نہیں اور بھارت میں آسٹریلوی بلے بازوں کی کارکردگی دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اس رویے میں واٹسن اکیلے نہیں ہیں۔
بہرحال واٹسن کا کہنا ہے کہ نائب کپتان کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ آسان نہ تھا، لیکن بھارت کے خلاف حالیہ سیریز کے بعد سے وہ اس پر غور کر رہے تھے۔ سیریز میں انہوں نے 16.50 کے اوسط سے صرف 99 رنز بنائے جو ان کی بدترین فارم کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ٹیم اور میرے دونوں کے لیے بہتر فیصلہ ہے۔ میں آسٹریلیا کے لیے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی بننا چاہتا ہوں اور نائب کپتان کا عہدہ چھوڑنے کے بعد میں رنز بنانے اور وکٹیں لینے پر اپنی توجہ مرکوز کر سکتاہوں۔
شین واٹسن کو اس وقت نائب کپتان بنایا گیا تھا جب مارچ 2011ء میں رکی پونٹنگ نے ٹیم کی قیادت چھوڑ دی تھی اور مائیکل کلارک کو آسٹریلیا کا نیا کپتان بنایا گیا تھا۔