وسیم اکرم کی تربیت صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی: اسد علی
شاہد آفریدی، عمر اکمل، یونس خان، احمد شہزاد، سہیل تنویر، حماد اعظم اور عمر گل وہ نام ہیں جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر سال کے اہم ترین ٹورنامنٹ کے لیے قومی دستے میں جگہ نہیں بنا سکے لیکن ان سب کے بجائے ایک 24 سالہ نوجوان اس اسکواڈ میں پہنچ چکا ہے۔
30 رکنی ابتدائی دستے کا اعلان پاکستان کے کئی کھلاڑیوں کو خوش فہمی میں مبتلا کر گیا لیکن جب سلیکشن کمیٹی نے 15 رکنی حتمی دستے کا اعلان کیا تو متعدد کھلاڑیوں کے چہرے مرجھا گئے جبکہ چند کھل اٹھے، انہی میں سے ایک فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان اسد علی بھی ہیں۔ حال ہی میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی زیر قیادت فیصل بینک سپر ایٹ اور پریزیڈنٹ کپ جیتنے والے دستے کے اس رکن نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ٹیم میں شامل کیے گئے پانچ تیز باؤلرز میں شامل ہوئے۔
اک ایسے ٹورنامنٹ میں جہاں دنیائے کرکٹ کی 8 بہترین ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی، اسد علی کیا پاکستان کی نمائندگی کر پائیں گے؟ یا وہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے بعد انگلستان سے بھی صرف سیر سپاٹے کر کے ہی واپس آ جائیں گے۔ یہ اور چند دیگر سوالات کے جواب انہوں نے کرک نامہ نے خصوصی گفتگو میں دیے، جس میں اسد علی کا کہنا تھا کہ دورۂ بھارت اور جنوبی افریقہ سے خالی ہاتھ واپسی کے باوجود میں نے ہمت نہیں ہاری اور پریزیڈنٹ کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں سخت محنت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا اور اس میں کامیابی بھی حاصل کی۔ اسد علی نے پریزیڈنٹ کپ کے فائنل میں 37 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کی تھیں اور سوئی ناردرن کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
چیمپئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ دستے میں شمولیت پر اسد علی کا کہنا تھا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عمر گل کی عدم موجودگی میں نوجوان باؤلرز کو قسمت آزمائی کا اور اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔ اسد کا کہنا تھا کہ وہ انگلستان میں طویل عرصے سے لیگ کرکٹ کھیل رہے ہیں اور وہاں کی کنڈیشنز سے واقفیت بھی رکھتے ہیں اس لیے وہاں سازگار حالات کا بہتر انداز میں فائدہ اٹھا سکیں گے۔
کراچی میں قومی باؤلنگ کیمپ میں لیجنڈری فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کے ہاتھوں تربیت کا موقع ملنے پر اسد علی کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم سے کوچنگ لینا کسی خواب سے کم نہ تھا، انہوں نے گیند پر گرفت سے لے کر کریز کے بہتر استعمال تک، تیز باؤلنگ کے کئی گر ہمیں سکھائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قدرتی طور پر سوئنگ باؤلر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وسیم اکرم کی تربیت صلاحیتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔ اسد علی نے مزید کہا کہ دس روزہ کیمپ میں اپنی بہت ساری خامیوں کا بھی پتہ چلا، جن پر کام کر کے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہدف ایسی کارکردگی ہے جو انہیں قومی کرکٹ ٹیم کا مستقل رکن بنا دے۔
نوجوان گیند باز کا یہ ہدف ہے تو بہت مشکل، لیکن اگر خوش قسمتی سے اسے چند مواقع مل گئے اور اس نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ بھی کر دیا، تو عین ممکن ہے کہ پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ میں اک نیا اضافہ ہوجائے۔
بہرحال، اسد علی قوم کی توقعات کتنا پورا اترتے ہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اس نوجوان باؤلر کی کارکردگی کا اندازہ اس کے ریکارڈز ہی سے لگایا جا سکتا ہے۔ 78 فرسٹ کلاس میچز میں 22.87 کے اوسط سے 355 وکٹیں اس کی عمدہ صلاحیتوں کی عکاس ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سال کے اہم ترین ٹورنامنٹ میں انہیں اگر پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملے تو وہ کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں؟