کارکردگی کی بنیاد پر مرکزی معاہدے، آفریدی اور یونس درجہ اول میں

0 1,027

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے گزشتہ سال کی کارکردگی کی بنیاد پر سال 2013ء کے لیے 21 کھلاڑیوں کو مرکزی معاہدوں (سینٹرل کانٹریکٹ) سے نوازا ہے، اور حیران کن طور پر گزشتہ سال کی "شاندار کارکردگی" کے باوجود شاہد آفریدی اور یونس خان درجہ اول میں موجود ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ معاہدے کارکردگی نہیں بلکہ سنیارٹی کی بنیاد پر کیے گئے ہیں کیونکہ آفریدی اور یونس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے (تصویر: Getty Images)
حقیقت یہ ہے کہ یہ معاہدے کارکردگی نہیں بلکہ سنیارٹی کی بنیاد پر کیے گئے ہیں کیونکہ آفریدی اور یونس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے (تصویر: Getty Images)

دونوں کھلاڑی اس وقت صرف ایک طرز کی ٹیم میں موجود ہیں، شاہد ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں، ایک روزہ میں انہیں لیا نہیں گیا اور صرف ٹی ٹوئنٹی ہی وہ فارمیٹ بچتا ہے جس میں وہ پاکستان کی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ یونس خان ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہیں اور ون ڈے سے ان کا اخراج ہو چکا ہے جبکہ وہ ٹی ٹوئنٹی سے چار سال قبل ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔

بہرحال، کھلاڑیوں کو گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بعد یہ اعلان اس لیے ہوا کا خوشگوار جھونکا ہے کیونکہ مبینہ طور پر پی سی بی نے تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے۔ 2012ء میں بورڈ نے تنخواہیں 25 فیصد بڑھائی تھیں یعنی گزشتہ سال کے اضافے سے کم ضرور ہے لیکن دو سالوں میں 40 فیصد کا اضافہ خوش آئند امر ہے۔ البتہ کھلاڑیوں کو معاہدے پر راضی کرنے کے لیے تنخواہ روکنے کی تکنیک ہرگز مناسب نہیں۔ سری لنکا کرکٹ بورڈ جیسی انہی حرکتوں کی وجہ سے کھلاڑیوں اور ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل موجود نہیں۔

آئیے، نظر دوڑائیں ان زمروں پر، زمرہ الف یعنی کیٹگری اے میں ان دونوں کے علاوہ ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان مصباح الحق، ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ اور اس وقت دنیا کے نمبر ایک اسپنر سعید اجمل شامل ہیں۔

عبد الرحمٰن، عمر اکمل اور عمر گل جو گزشتہ سال زمرہ الف میں تھے، تنزلی کا شکار ہو کر اس مرتبہ زمرہ ب میں چلے گئے ہیں جبکہ اعزاز چیمہ اور توفیق عمر 'ب' سے 'ج' میں آگئے ہیں۔

سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ یعنی چیمپئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ 15 رکنی دستے کے چار اراکین وہاب ریاض، احسان عادل، عمر امین اور اسد علی وظیفہ خواروں میں شامل ہیں۔

حالیہ مبینہ 15 فیصد اضافے سے قبل تنخواہ کے علاوہ زمرہ 'الف' کے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ میچ میں 3 لاکھ 85 ہزار روپے، ایک روزہ میں 3 لاکھ 63 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی میں 2 لاکھ 75 ہزار روپے فیس کی مد میں دیے جاتے تھے۔ زمرہ 'ب' کے کھلاڑیوں کو بالترتیب ٹیسٹ میں 3 لاکھ 30 ہزار، ایک روزہ میں 2 لاکھ 75 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی میں 2 لاکھ 20 ہزار روپے اور زمرہ 'ج' میں ٹیسٹ میں 2 لاکھ 75 ہزار، ایک روزہ میں 2 لاکھ 20 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی میں ایک لاکھ 65 ہزار روپے میچ فیس ادا کی جاتی تھی۔

چیمپئنز ٹرافی جیسے اہم ٹورنامنٹ سے قبل مرکزی معاہدوں کا اعلان خوش آئند ہے اور معاشی فکروں سے آزاد کھلاڑی زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں لیکن بورڈ کو اس امر کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب وہ کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کی زمرہ بندی کرے تو وہ حقیقت پر مبنی ہو، معاہدے سنیارٹی کی بنیاد پر کیے گئے ہیں اور نام کارکردگی کا بدنام کیا جارہا ہے۔

زمرہ الف: سعید اجمل، شاہد آفریدی، محمد حفیظ، مصباح الحق اور یونس خان

زمرہ ب: اسد شفیق، اظہر علی، جنید خان، شعیب ملک، عبد الرحمٰن، عمر اکمل، عمر گل اور ناصر جمشید

زمرہ ج: احمد شہزاد، اعزاز چیمہ، توفیق عمر، عدنان اکمل، عمران فرحت، فیصل اقبال، کامران اکمل اور محمد عرفان

وظیفہ خوار: احسان عادل، اسد علی، انور علی، حارث سہیل، ذوالفقار بابر، راحت علی، سرفراز احمد، عمر امین اور وہاب ریاض