[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 12

1 1,089

گیارہواں کھلاڑی ایک مرتبہ پھر آپ کے سوالات کے جوابات کے ساتھ حاضر ہے۔ یہ اس سلسلے کی 12 ویں قسط ہے۔ اگر آپ کے ذہن میں بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی سوال ہے تو ابھی اس صفحے پر موجود فارم پر کیجیے اور اگلے ہفتے کرک نامہ کی جانب سے اپنے سوال کا بہترین جواب پائیے۔

ملاحظہ کیجیے آج کی قسط میں پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات:

سوال: کیا کسی بولر کو دو اننگز میں ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے؟ یعنی 2 وکٹیں ایک اننگز کی آخری گیند پر اور تیسری وکٹ اگلی اننگز کی پہلی گیند پر یا پھر 1 آخری گیند پر اور 2 اگلی اننگز کی پہلی گیندوں پر؟ حسیب رزاق

کورٹنی واش تاریخ کے وہ پہلے باؤلر ہیں جنہوں نے ایک ٹیسٹ کی مختلف اننگز پر محیط ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا (تصویر: Getty Images)
کورٹنی واش تاریخ کے وہ پہلے باؤلر ہیں جنہوں نے ایک ٹیسٹ کی مختلف اننگز پر محیط ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا (تصویر: Getty Images)

جواب: ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایسا 3 بار ہوا ہے کہ کسی باؤلر نے 2 اننگز میں ہیٹ ٹرک مکمل کی ہو۔ پہلی بار یہ کارنامہ ویسٹ انڈیز کے کورٹنی واش نے سرانجام دیا جب انہوں نے 1988-89ء میں دورۂ آسٹریلیا کے پہلے ٹیسٹ میں ہیٹ ٹرک کی۔ نومبر 1988ء میں برسبین میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں واش نے 18 نومبر کو آسٹریلیا کی پہلی اننگز کی آخری وکٹ ٹونی ڈوڈیمیڈ کی صورت میں حاصل کی جس کے ٹھیک 45 گھنٹے بعد 20 نومبر کو آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں جب واش اپنا پہلا اوور کروانے آئے تو پہلی دونوں گیندوں پر بالترتیب مائیک ویلٹا اور گریم ووڈ کی وکٹیں لیں، یوں یہ ہیٹ ٹرک 2 اننگز میں مکمل ہوئی۔ ویسٹ انڈیز یہ میچ 9 وکٹوں سے جیت گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ٹیسٹ سر ویوین رچرڈز کا 100 واں ٹیسٹ بھی تھا اور اسی میچ میں انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا 100 واں کیچ بھی لیا۔

ایسی دوسری ہیٹ ٹرک اسی سیریز کے اگلے ہی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے مرو ہیوز نے کی۔ 2 دسمبر سے پرتھ میں شروع ہونے والے ٹیسٹ کے دوسرے دن ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز میں مروہیوز نےاپنے 36 ویں اوور کی آخری گیند پر کرٹلی ایمبروز کو آؤٹ کیا۔ پھر اپنے اگلے ہی اوور کی پہلی گیند پر پیٹرک پیٹرسن کو آؤٹ کر دیا۔ یوں ویسٹ انڈیز کی اننگز کا بھی خاتمہ ہوا۔ پھر 5 دسمبر کو ویسٹ انڈیز کی دوسری باری میں ہیوز نے پہلی ہی گیند پر گورڈن گرینج کی وکٹ لے کر اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یوں یہ ٹیسٹ تاریخ کی واحد ہیٹ ٹرک ہے جو 3 اوورز میں مکمل ہوئی۔ یہ ٹیسٹ ویسٹ انڈیز 169 رنز سے جیتا تھا۔

دو اننگز میں مکمل ہونے والی تیسری ہیٹ ٹرک ویسٹ انڈیز کے جرمین لاسن نے آسٹریلیا ہی کے خلاف بارباڈوس ٹیسٹ 2003ء میں بنائی۔ آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے آخری دونوں کھلاڑی بریٹ لی اور اسٹورٹ میک گل لاسن کےہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ پھر آسٹریلیا دوسری اننگز میں 8 رنز کا ہدف حاصل کرنے جا رہا تھا کہ لاسن نے پہلی ہی گیند پر جسٹن لینگر کو آؤٹ کر دیا۔ یوں یہ اننگز میں اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ آسٹریلیا باآسانی 9 وکٹوں سے یہ مقابلہ جیتا۔

آسٹریلیا کے جمی میتھیوز کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ایک ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ہیٹ ٹرک کر رکھی ہے۔ انہوں نے 1912ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کے مقام پر سہ فریقی سیریز میں یہ کارنامہ سرانجام دیا۔

سوال: کیا پاکستان کبھی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچا ہے؟ اگر نہیں تو اس کی رسائی زیادہ سے زیادہ کہاں تک رہی ہے؟ طارق محمود

پاکستان آج تک چیمپئنز ٹرافی میں سیمی فائنل سے آگے نہیں جا سکا۔ آخری مرتبہ 2009ء میں اسے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا (تصویر: AFP)
پاکستان آج تک چیمپئنز ٹرافی میں سیمی فائنل سے آگے نہیں جا سکا۔ آخری مرتبہ 2009ء میں اسے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا (تصویر: AFP)

جواب: اب تک کھیلی گئی 6 چیمپئنز ٹرافیوں میں پاکستان صرف دو مرتبہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرپایا ہے، لیکن دونوں بار اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ 2004ء کے ایڈیشن میں، جو انگلینڈ میں کھیلا گیا، پاکستان کا سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز سے ٹکراؤ ہوا۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان صرف 131 رنز بنا سکا اور جواب میں ویسٹ انڈیز نے 29 ویں اوور میں صرف تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کر لیا۔ پھر 2009ء کی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں 233 رنز بنا سکا۔ نیوزی لینڈ نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 48 ویں اوور میں ہدف حاصل کر لیا۔

سوال: لارڈز ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز صرف 68 رنز پر تمام ہوئی۔ کیا یہ انگلستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا کم ترین اسکور ہے؟ عثمان غنی

جواب: حال ہی میں لارڈز ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 68 رنز پر آل آؤٹ ہوئی۔ یہ نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ تاریخ کا 9واں اور انگلستان کے خلاف ان کا چھٹا کم ترین اسکور ہے۔ لارڈز ٹیسٹ کی تاریخ میں یہ کسی بھی ٹیم کا 10 واں سب سے کم مجموعہ بھی ہے۔ اگر چوتھی اننگز کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف ان کا چوتھی اننگز کا کم ترین ٹوٹل ہے۔ اور لارڈز کی ٹیسٹ تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا چوتھی اننگز کا دوسرا کم ترین اسکور بھی۔ یہاں پر کم ترین اسکور 1888ء میں بنا تھا جب انگلستان آسٹریلیا کے خلاف چوتھی اننگز میں صرف 62 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا۔

سوال: جنوری 2012ء سے اب تک پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ اور ون ڈے رنز کن بلے بازوں نے بنائے ہیں؟ محمد حسن خان

جنوری 2012ء سے اب تک پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز اظہر علی ہیں (تصویر: Getty Images)
جنوری 2012ء سے اب تک پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز اظہر علی ہیں (تصویر: Getty Images)

جواب: 2012ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کی طرف سے اظہر علی نے سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ انہوں نے 9 ٹیسٹ میچز کی 16 اننگز میں 42.74 کے اوسط سے 684 رنز اسکور کیے، جن میں 3 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اسی دوران 2 بار وہ صفر پر بھی آؤٹ ہوئے۔ اسد شفیق 623 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ اگر ایک روزہ مقابلوں کی بات کی جائے تو اس دوران مصباح الحق نے پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ انہوں نے 26 ایک روزہ مقابلوں میں 7 مرتبہ ناقابل شکست رہتے ہوئے 44.42 کے اوسط سے 844 رنز اسکور کیے۔ جن میں 5 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ دوسرے نمبر پر محمد حفیظ ہیں جنہوں نے 26 مقابلوں میں 27.26 کے اوسط سے 709 رنز اسکور کیے۔ جن میں 4 بار وہ صفر پر بھی آؤٹ ہوئے۔

سوال: جیمز اینڈرسن نے نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹیسٹ میں اپنی 300 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کیں۔ اب تک کتنے باؤلرز اس اعزاز کو حاصل کر چکے ہیں اور انگلستان کے باؤلرز کی تعداد کتنی ہے؟ ریاض صدیقی

جواب: نیوزی لینڈ کے خلاف حال ہی میں لارڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں انگلستان کے باؤلر جیمز اینڈرسن نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی 300 وکٹیں مکمل کیں۔ جن کی اس وقت کل تعداد 305 ہے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیاکے 26 ویں اور انگلستان کے چوتھے ٹیسٹ باؤلر بن گئے ہیں۔ انگستا ن کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں سر این بوتھم نے حاصل کر رکھی ہیں جن کی تعداد 383 کے۔ 300 وکٹیں لینے والے بقیہ انگلش باؤلر باب ولس (325 وکٹیں) اور فریڈ ٹرومین (307 وکٹیں) ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال جنوری کے آغاز میں جوہانسبرگ میں ڈیل اسٹین نے بھی اپنے کیریئر کی 300 وکٹیں نیوزی لینڈ ہی کے خلاف مکمل کی تھیں۔ انگلستان، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے چار، چار گیندباز، پاکستان اور بھارت کے تین، تین، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے دو، دو گیندبازوں نے 300 یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔

سوال: ایک ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ کس کے پاس ہے؟ عبد المجید

جواب: وکٹ کیپر کی طرف سے ایک ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ 11 کیچ ہیں جو کہ دو بار بنایا گیا ہے۔ انگلستان کے جیک رسل نے 1995ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانس برگ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں 11 کیچ لیے تھے جبکہ دوسری بار جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ولیئرز نے حالیہ سیریز میں اسی میدان پر پاکستان کے خلاف 11 کیچ تھامے۔ اگر فیلڈر کی بات کریں تو ایک ٹیسٹ میں زیادہ کیچ پکڑنے کا ریکارڈ 7 کیچ ہے جو کہ 5 بار مختلف فیلڈرز نے بنایا ہے۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:

آسٹریلیا کے گریگ چیپل نے انگلستان کے خلاف 1974ء کے پرتھ ٹیسٹ میں، بھارت کے یاجورویندر سنگھ نے 1977ء میں بنگلور میں انگلستان کے خلاف، سری لنکا کے ہشان تلکارتنے نے نیوزی لینڈ کے خلاف 1992ء کے کولمبو ٹیسٹ میں،نیوزی لینڈ کے اسٹیفن فلیمنگ نے زمبابوے کے خلاف 1997ء کے ہرارے ٹیسٹ میں اور آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے سری لنکاکے خلاف 2004ء کےگال ٹیسٹ میں 7،7 کیچ پکڑے۔