اسپاٹ فکسنگ معاملے کی تحقیقات کے لیے سہ رکنی کمیٹی قائم
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے انڈین پریمیئر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں چنئی سپرکنگز کے مالک گروناتھ مے یپن کے کردار کی تحقیقات کے لیے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سابق کھلاڑی و تبصرہ کار روی شاستری بھی شامل ہیں۔ جبکہ دیگر اراکین میں بی سی سی آئی کے خزانچی اور ایک ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج شامل ہیں۔ یعنی کہ دو افراد جو بی سی سی آئی کے ملازم ہیں، یا رہ چکے ہیں، وہ اپنے ہی ادارے کے سربراہ کے داماد کے خلاف تحقیقات کریں گے، کمال ہے نا؟
دوسری جانب بی سی سی آئی کے سربراہ این شری نواسن نے اپنے استعفے کے حوالے سے زیر گردش تمام خبروں کو مسترد کر دیا ، اور کہا ہے کہ یہ میڈیا کی خواہش ہے کہ میں استعفیٰ دوں، لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔
دنیائے کرکٹ کا یہ تازہ ترین ہنگامہ اس وقت پیدا ہوا جب راجستھان رائلز کے تین کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ معاملے میں دھر لیے گئے۔ پولیس نے تمام تر ثبوتوں کے ساتھ تین کھلاڑیوں سری سانتھ، اجیت چانڈیلا اور انکیت چون کو گرفتار کیا، جنہوں نے بعد ازاں اعتراف جرم بھی کر لیا۔ اس سلسلے میں چند سٹے بازوں کو بھی گرفتار کیا گیا اور جیسے ہی تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوا، اس میں بڑے نام سامنے آنا شروع ہو گئے جیسا کہ چنئی سپر کنگز کے مالک گروناتھ مے یپن۔
گروناتھ کی گرفتاری کے ساتھ ہی ذرائع ابلاغ میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا کہ اب شری نواسن کے پاس کرکٹ بورڈ کی سربراہی رکھنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ اس ہنگامے میں کئی مرتبہ تو ایسا لگا کہ ابھی شری نواسن منظرعام پر آ کر استعفے کا اعلان کر دیں گے لیکن نہ صرف یہ کہ انہوں نے بہت سخت ردعمل ظاہر کیا بلکہ اسے میڈیا کی خواہش قرار دیا۔
حیرتناک بات یہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے جس 'آزادانہ' کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اس میں سے دو افراد تو خود بی سی سی آئی کے ملازم ہیں یا رہ چکے ہیں، ایک تو خزانچی اجے شرکے اور دوسرے روی شاستری۔ یہ مل کر کیا سامنے لاتے ہیں؟ اس کاکچھ اندازہ تو گزشتہ کمیٹیوں کی رپورٹوں ہی سے کیا جا سکتا ہے یعنی کہ نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہوگا۔