گپٹل کا طوفان، انگلستان ناکام
نیوزی لینڈ نے سال کے اہم ترین ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی سے چند روز قبل خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ وہ ماہرین جو اسے خاطر میں نہیں لا رہے، ان کے لیے اب بھی وقت ہے کہ اپنی رائے سے رجوع کر لیں کیونکہ اس نے عالمی نمبر ایک بننے کے خواب دیکھنے والے انگلستان کو ابتدائی دونوں ون ڈے مقابلوں میں بری طرح شکست دے کر ثابت کر دیا ہے کہ ان میں چیمپئن بننے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں۔ 86 رنز کی زبردست فتح نے عرصہ بعد نیوزی لینڈ کو انگلستان پر کامرانی بخشی ہے جبکہ انگلستان کے لیے 'سرخ پوشی' نیک شگون ثابت نہیں ہوئی اور ٹیسٹ سیریز میں یکطرفہ فتح کے فوراً بعد انہیں ون ڈے میں بدترین شکست سے دوچارہونا پڑا ہے۔
دن کی سب سے اہم جھلک تھی، مارٹن گپٹل کی 189 رنز کی ناقابل شکست باری۔ دو چھکوں اور 19 چوکوں سے مزین یہ اننگز صرف 155 گیندوں پر کھیلی گئی۔ جس کی بدولت نیوزی لینڈ نے صرف تین وکٹوں کے نقصان پر 359 رنز کا بھاری بھرکم مجموعہ اکٹھا کر لیا، جس کے بوجھ تلے انگلستان ایک لمحے کے لیے بھی میچ میں بالادست پوزیشن پر نہ پہنچ سکا۔ پوری انگلش ٹیم 273 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور محض 13 کے انفرادی اسکور پر مارٹن گپٹل کا کیچ ڈراپ کرنے والے جوناتھن ٹراٹ کی 109 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی انگلستان کے لیے کافی ثابت نہ ہوئی۔
یوں نیوزی لینڈ نے نہ صرف 5سالوں کے بعد انگلستان کو اسی کی سرزمین پر شکست دی بلکہ 2009ء کے بعد پہلی ٹیم بھی بن گیا جسے انگلستان میں سیریز جیتنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ آخری مرتبہ یہ کارنامہ انجام دینے والی ٹیم آسٹریلیا کی تھی جس نے 2009ء مں انگلستان کو 7 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں 6-1 کی زبردست شکست سے دوچار کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک انگلستان اپنی سرزمین پر ناقابل شکست تھا۔ اس عرصے میں پاکستان، سری لنکا، بھارت، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ حتیٰ کہ خود آسٹریلیا بھی اس کو زیر کرنے میں ناکام رہا۔ علاوہ ازیں درجہ بندی پر بھی اس فتح نے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور نیوزی لینڈ ایک درجہ ترقی پا کر ساتویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ انگلستان دوسری سے چوتھی پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔
روزباؤل، ساؤتھمپٹن میں ہونے والے دوسرے ایک روزہ مقابلے میں مارٹن گپٹل نے اس شاندار اننگز کے دوران کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کا سب سے طویل ایک روزہ انفرادی اننگز کا ریکارڈ بنایا جو ان سے قبل لو ونسنٹ کے پاس تھا جبکہ انگلش سرزمین پر سب سے بڑی ون ڈے اننگز کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔ موخر الذکر ریکارڈ عظیم ویسٹ انڈین بلے باز سر ویوین رچرڈز کے نام ہے جنہوں نے 1984ء میں انگلستان کے خلاف مانچسٹر میں 189 رنز ناٹ آؤٹ بنائے تھے۔
دوسرے اینڈ سے بھی گپٹل کو بہترین انداز میں مدد ملتی رہی جس کی بدولت انگلینڈ کی اننگز شروع ہونے سے پہلے ہی نیوزی لینڈ میچ جیتنے کی پوزیشن میں آ گیا تھا۔ دوسری وکٹ پر کین ولیم سن نے 55 رنز بنا کر گپٹل کے ساتھ 120 رنز کی شراکت داری قائم کی جبکہ تیسری وکٹ پر روز ٹیلر کے ساتھ مزید 109 رنز کا اضافہ کیا جس میں ٹیلر کا حصہ 60 رنز کا تھا۔
جب 42 ویں اوور میں روز ٹیلر کی وکٹ گری تو نیوزی لینڈ کا اسکور 241 رنز تھا۔ جس کے بعد کپتان میک کولم اور مارٹن نے طوفان برپا کر دیا۔ آخری 50 گیندوں پر 118 رنز کی فیصلہ کن رفاقت۔ جس میں میک کولم کا حصہ صرف 19 گیندوں پر 40 رنز کا تھا۔ جس میں دو چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔
نیوزی لینڈ کی تاریخی فتح تو ایک طرف لیکن ان دونوں مقابلوں نے انگلش باؤلنگ لائن اپ کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔ اسٹورٹ براڈ اور اسٹیورٹ فن کے بغیر میدان میں اترنے والا انگلش دستہ اب تک بے دانت کا شیر ثابت ہوا ہے۔ ذرا ملاحظہ کیجیے ٹم بریسنن کے 10 اوورز میں 73، کرس ووکس کے 7 اوورز میں 49، جیڈ ڈرنباخ کو 10 اوورز میں 87 جبکہ گریم سوان کے 10 اوورز میں 61 رنز پڑے۔ اسٹرائیک باؤلر جیمز اینڈرسن کے 10 اوورز میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے 65 رنز لوٹے۔
اس بری مار کے بعد انگلستان کے لیے اگر کوئی امید کی موہوم سی کرن باقی بھی تھی تو وہ اوپنرز ایلسٹر کک اور این بیل کے آؤٹ ہونے کے بعد اپنے اختتام کو پہنچی۔ کک 34 اور بیل 25 رنز بنا کر پویلین لوٹے جس کے بعد انگلستان جوناتھن ٹراٹ کی سنچری کے باوجود میچ میں واپس نہ آ سکا۔ جب تک ایون مورگن کریز پر موجود تھے تو امید کا چراغ کچھ نہ کچھ روشن تھا لیکن 30 ویں اوور میں وہ اس وقت گرانٹ ایلیٹ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جب انگلستان کا اسکور محض 166 رنز تھا۔
آخری لمحات میں جیمز اینڈرسن نے 19 گیندوں پر 28 رنز بنا کر خفت کو مٹانے کی کوشش کی لیکن انگلینڈ کی باری 45 ویں اوور کی پہلی گیند سے آگے نہ بڑھ پائی اور پوری ٹیم 273 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے مچل میک کلیناہن نے بہت عمدہ باؤلنگ کی اور 8.1 اوورز میں صرف 35 رنز دے کر 3 قیمتی وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ان کے علاوہ کین ولیم سن کو 2 اور کائل ملز، ڈوگ بریسویل اور گرانٹ ایلیٹ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ اس شاندار باؤلنگ کے ساتھ انہوں نے ٹرینٹ بولٹ کی عدم موجودگی کا احساس نہ ہونے دیا۔
گپٹل کو مسلسل دوسرے ون ڈے میں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ 5 جون کو ٹرینٹ برج میں تیسری سنچری جڑ کر ریکارڈ اپنے نام کرپاتے ہیں یا نہیں؟