جنوبی افریقہ جیت گیا، پاکستان چیمپئنز ٹرافی سے تقریباً باہر
2011ء میں ایک روزہ کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ورلڈ کپ میں پاکستان توقعات کے بغیر کھیلا تھا، لیکن بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بنا اور اب جبکہ چیمپئنز ٹرافی 2013ء میں پاکستان کئی ماہرین کی نظر میں سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے فیورٹ تھا لیکن چیمپئن کی دوڑ سے باہر ہونے والی غالباً پہلی ٹیم بن جائے گا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میں تو خوب دھواں دار کارکردگی دکھائی، لیکن وہ سب دھواں برمنگھم میں پھک سے اُڑ گیا، جہاں پاکستان کو 67 رنز کی شکست سہنا پڑی اور ساتھ ساتھ ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کی ذلت بھی۔ بلے باز ایک مرتبہ پھر بری طرح ناکام ہوئے اور سوائے ناصر جمشید اور مصباح الحق کے کسی نے قابل ذکر مزاحمت نہ کی اور مقابلہ تھالی میں رکھ کر جنوبی افریقہ کو پیش کر دیا۔
ایجبسٹن میں پاکستانی تماشائیوں کی بڑی تعداد میدان میں موجود تھی، ایسا لگتا تھا مقابلہ برمنگھم میں نہیں بلکہ لاہور میں ہے لیکن انہیں خوشی کے مواقع بہت کم میسر آئے۔ جنوبی افریقہ نے ٹاس جیتا اور یوں ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی کمزوری کو جانتے ہوئے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی بلے بازوں کی جانب سے پروٹیز کو سست لیکن مستحکم آغاز ضرور ملا، جس کی بنیاد پر ایک بڑا اسکور بنایا جا سکتا تھا لیکن پاکستان کی عمدہ باؤلنگ اور شاندار فیلڈنگ نے اسے 234 رنز سے آگے نہ بڑھنے دیا۔ 122 رنز پر جہاں جنوبی افریقہ کا صرف ایک کھلاڑی آؤٹ تھا، اس کی اگلی 8 وکٹیں اسکور میں محض 112 رنز کا اضافہ کر پائیں۔
بہرحال، جنوبی افریقہ کا آغاز پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط تھا۔ اوپنرز کولن انگرام اور ہاشم آملہ نے 53 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ محمد حفیظ کے ہاتھوں انگرام کے ایل بی ڈبلیو ہونے کے بعد پاکستان کو مقابلے پر گرفت مضبوط کرنے کا سنہری موقع ملا لیکن عمر امین نے ہاشم آملہ کا کیچ چھوڑ کر یہ موقع ضایع کر دیا۔ اور ہاشم آملہ کا کیچ چھوڑنے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ انفرادی طور پر ان کی جانب سے ایک بڑی اننگز اور بعد ازاں جنوبی افریقہ کے لیے ایک آسان فتح۔ پاکستان حال ہی میں دورۂ جنوبی افریقہ میں یہ چیز بھگت چکا ہے اور آج بھی اس صورتحال کا سامنا کیا۔ ہاشم آملہ کی اننگز بلاشبہ سنچری کی مستحق تھی لیکن 81 رنز تک ہی محدود رہی جب وہ 97 گیندیں کھیلنے کے بعد سعید اجمل کو ریورس سوئپ کرنے کی پاداش میں محمد حفیظ کے ایک عمدہ کیچ کا شکار بن گئے۔ البتہ پاکستان بھی تمام تر سعی و جدوجہد کے باوجود مقابلے میں واپس نہ آ سکا۔
اس مرحلے پر پاکستانی باؤلرز اور فیلڈرز مقابلے پر حاوی ہو گئے۔ انہوں نے ڈی ولیئرز اور ژاں پال دومنی کو رن آؤٹ کیا جبکہ جارح مزاج ڈیوڈ ملر اور راین میک لارن کی اننگز بھی زیادہ آگے نہ بڑھنے دیں۔ اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے کرس مورس اور آرون فانگیسو بھی رن آؤٹ ہوئے اور مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر جنوبی افریقہ صرف 234 رنز پر ہی پہنچ پایا جبکہ اس کی 9 وکٹیں گریں۔
مجموعی اسکور جنوبی افریقہ کے لیے خاصا مایوس کن تھا، خصوصاً اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ دونوں اہم گیندباز ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل دونوں میچ میں شریک نہیں تھے۔ جنوبی افریقہ نے ڈیل اسٹین کی جگہ نوجوان کرس مورس کو اپنا ایک روزہ کیریئر شروع کرنے کا موقع دیا اور روری کلائن ویلٹ کی جگہ آرون فانگیسو کو کھلایا۔ لیکن شاید پروٹیز کو خود بھی اندازہ نہیں ہوگا کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ اس قدر ناپائیدار ہے۔
اسٹین اور مورکل کے بغیر 'بے دانت' کی باؤلنگ لائن اپ کے خلاف پاکستان کی کارکردگی یہ رہی کہ دوسرے ہی اوور میں کرس مورس کو عمران فرحت کی صورت میں اپنا پہلا ون ڈے شکار نصب ہوا۔ اس کے بعد لمحے بھر کے لیے پاکستان مقابلے میں واپس نہیں آیا۔ بہت ہی خوش فہم شائقین کرکٹ تو مصباح الحق اور ناصر جمشید سے امیدیں لگائے بیٹھے تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک کے پے در پے آؤٹ ہونے سے جو دھچکا پاکستان کو پہنچا، وہ میچ سے باہر کر دینے کے لیے کافی تھا۔ حفیظ نے صرف 7 اور ملک نے 8 رنز بنائے جبکہ فرحت تو 2 رنز سے آگے نہ بڑھ پائے۔ ناصر جمشید نے گو کہ 42 رنز بنائے لیکن پاکستان کو اس مقام پر جیسی اننگز کی ضرورت تھی، وہ فراہم نہ کر سکے۔ مصباح الحق نے 55 رنز کی اننگز کے ساتھ مدافعت کی لیکن وہ اس وقت میدان بدر ہوئے جب پاکستان ہدف سے 87 رنز کے فاصلے پر تھا اور بعد ازاں پوری ٹیم 45 ویں اوور میں 167 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے راین میک لارن نے بہت عمدہ باؤلنگ کی اور اپنے 8 اوورز میں صرف 19 رنز دے کر 4 پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دو، دو وکٹیں لونوابو سوٹسوبے اور کرس مورس کو ملیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو آرون فانگیسو اور جے پی دومنی نے آؤٹ کیا۔ ہاشم آملہ کو شاندار بلے بازی پرمیچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کے ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے کے امکانات تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔ صرف ایک صورت بن سکتی ہے کہ ویسٹ انڈیز اپنے اگلے دونوں میچز میں بھارت اور جنوبی افریقہ کو شکست دے جبکہ پاکستان بھی اپنے آخری گروپ میچ میں بھارت کے خلاف بھاری بھرکم مارجن سے فتح حاصل کرے۔ اس صورت میں نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر امکان بن سکتا ہے کہ پاکستان سیمی فائنل تک پہنچے۔ البتہ حالات کو مدنظر رکھا جائے تو ایسا ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
چیمپئنز ٹرافی 2013ء کے آغاز سے قبل ہی پاکستان کی بلے بازی کو کمزور گردانا جا رہا تھا، لیکن کسی کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ ٹیم دو میچز میں کل ملا کر بھی صرف 337 رنز بنا پائے گی۔ بلے بازوں کی اس حالت نے ان کی سیکھنے کی صلاحیتوں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں کیونکہ پاکستان نے حال ہی میں ایبٹ آباد میں ہونے والے قومی تربیتی کیمپ میں ان کے لیے جاوید میانداد کی خدمات حاصل کی تھیں جبکہ ٹورنامنٹ کے لیے غیر ملکی کوچ ٹرینٹ ووڈ ہل کو طلب کیا گیا تھا۔ ان دونوں پیشہ ور ماہرین کی کوششیں بھی بارآور ثابت نہ ہو سکیں او رپاکستانی بیٹنگ لائن آپ تیزی سے رو بہ زوال نظر آتی ہے۔
جنوبی افریقہ بمقابلہ پاکستان
چیمپئنز ٹرافی 2013ء، پانچواں مقابلہ
10 جون 2013ء
بمقام: ایجبسٹن، برمنگھم
نتیجہ: جنوبی افریقہ 67 رنز سے کامیاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: ہاشم آملہ
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
کولن انگرام | ایل بی ڈبلیو ب حفیظ | 20 | 45 | 2 | 0 |
ہاشم آملہ | ک حفیظ ب سعید اجمل | 81 | 97 | 9 | 0 |
فف دو پلیسی | ک شعیب ملک ب عرفان | 28 | 40 | 2 | 0 |
ابراہم ڈی ولیئرز | رن آؤٹ | 31 | 31 | 1 | 1 |
ژاں-پال دومنی | رن آؤٹ | 24 | 38 | 1 | 0 |
ڈیوڈ ملر | ک مصباح ب جنید | 19 | 24 | 2 | 0 |
راین میک لارن | ایل بی ڈبلیو ب شعیب ملک | 4 | 8 | 0 | 0 |
رابن پیٹرسن | ناٹ آؤٹ | 1 | 16 | 2 | 0 |
کرس مورس | رن آؤٹ | 1 | 2 | 0 | 0 |
آرون فانگیسو | رن آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 5، و 4، ن ب 1 | 10 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر | 234 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
محمد عرفان | 7 | 1 | 27 | 1 |
جنید خان | 8 | 0 | 45 | 1 |
محمد حفیظ | 10 | 0 | 38 | 1 |
وہاب ریاض | 9 | 0 | 50 | 0 |
سعید اجمل | 10 | 0 | 42 | 1 |
شعیب ملک | 6 | 0 | 27 | 1 |
ہدف: 235 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
عمران فرحت | ب مورس | 2 | 9 | 0 | 0 |
ناصر جمشید | ک و ب سوٹسوبے | 42 | 76 | 4 | 0 |
محمد حفیظ | ک ملر ب مورس | 7 | 21 | 0 | 0 |
شعیب ملک | ب دومنی | 8 | 29 | 0 | 0 |
مصباح الحق | ک آملہ ب سوٹسوبے | 55 | 75 | 3 | 1 |
عمر امین | ک انگرام ب میک لارن | 16 | 29 | 1 | 0 |
کامران اکمل | ک دوپلیسی ب میک لارن | 0 | 2 | 0 | 0 |
وہاب ریاض | ب فانگیسو | 13 | 12 | 2 | 0 |
سعید اجمل | ک انگرام ب میک لارن | 5 | 5 | 1 | 0 |
جنید خان | ب میک لارن | 4 | 12 | 0 | 0 |
محمد عرفان | ناٹ آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 7، و 8 | 15 | |||
مجموعہ | 45 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 167 |
جنوبی افریقہ (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
لونوابو سوٹسوبے | 9 | 1 | 23 | 2 |
کرس مورس | 7 | 0 | 25 | 2 |
راین میک لارن | 8 | 3 | 19 | 4 |
آرون فانگیسو | 10 | 0 | 50 | 1 |
ژاں-پال دومنی | 7 | 0 | 26 | 1 |
رابن پیٹرسن | 4 | 0 | 17 | 0 |