انگلش سرزمین اور ایک اور تنازع

4 1,072

انگلش سرزمین پر کوئی سیریز ہو اور اس میں کوئی تنازع جنم نہ لے؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ ابھی شائقین کرکٹ کے ذہنوں سے این بیل کے رن آؤٹ والا معاملہ ہی محو نہیں ہوا کہ آج ٹرینٹ برج میں اسٹورٹ براڈ کے متنازع آؤٹ بلکہ ناٹ آؤٹ نے تنازعات کی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کردیا۔

وہ لمحہ، جو بعد میں بڑے ہنگامے کا باعث بنا (تصویر: PA Photos)
وہ لمحہ، جو بعد میں بڑے ہنگامے کا باعث بنا (تصویر: PA Photos)

روایتی حریفوں کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں انگلستان ساتویں وکٹ پر این بیل اور اسٹورٹ براڈ کی سنچری شراکت داری کی بدولت بالادست پوزیشن پر پہنچ چکا ہے لیکن اس وقت جب اسکور 297رنز تھا، اور برتری 232 رنز، نوجوان آشٹن ایگر کی ایک گیند اسٹورٹ براڈ کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کے پیڈ پر لگی اور پہلی سلپ میں کھڑے کپتان مائیکل کلارک نے اسے تھام لیا۔ آسٹریلیا اہم شراکت داری کے خاتمے کا جشن منانے لگا لیکن امپائر علیم ڈار ٹس سے مس نہ ہوئے، براڈ بچ گئے۔ آسٹریلیا کے پاس امپائر کے فیصلے پر نظرثانی کی کوئی اپیل نہ بچی تھی کیونکہ وہ پہلے ہی ضایع کر چکا تھا اور یوں ایک قیمتی وکٹ سے اسے محروم ہونا پڑا۔

ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند بلّے کو لگتی ہوئی گئی ہے اور اب تمام انگلیاں اسٹورٹ براڈ پر اٹھنے لگیں کہ وہ آخر خود کیوں واپسی کی راہ نہیں پکڑی۔ تبصرہ کار مائیکل ہولڈنگ نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ چند روز قبل چیمپئنز ٹرافی میں ویسٹ انڈین وکٹ کیپر دنیش رامدین نے جو کیا تھا، براڈ کی حرکت بالکل وہی تھی یعنی کرکٹ کی روح کے منافی۔ رامدین نے پاکستان کے کپتان مصباح الحق کا کیچ تھاما اور امپائر نے آؤٹ بھی قرار دیا لیکن ری پلے سے معلوم ہوا کہ جست لگانے کے بعد گیند دنیش کے ہاتھوں سے نکل گئی تھی اور بعد ازاں انہوں نے گیند کو زمین سے اٹھایا۔ اس حرکت کو 'کرکٹ کی روح کے منافی' قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے دنیش رامدین کو دو میچز کی پابندی کی سزا سنا دی۔

بہرحال، آج کے اس واقعے کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان شراکت داری 108 رنز تک پہنچی اور انگلستان کا اسکور 326 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر۔ جب تیسرے روز کا کھیل ختم ہوا تو این بیل 95 اور اسٹورٹ براڈ 47 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھےاور میدان سے واپس آتے ہوئے تماشائیوں نے کھڑے ہو کر ان کو داد دی۔ دوسری جانب آسٹریلیا جو دوسری اننگز میں بھی عمدہ باؤلنگ دکھا کر میچ کو گرفت میں لے رہا تھا، دن کے اختتام پر پست حوصلوں کے ساتھ میدان سے باہر آیا۔

یوں ٹرینٹ برج میں تیسرا دن انگلستان کے لیے یہ ایک نصیبوں والا رہا۔ اننگز کے رہنما این بیل 34 رنز پر امپائر کمار دھرماسینا کی جانب سے ایل بی ڈبلیو قرار دیے گئے تھے، لیکن اسی ڈی آر ایس نے انہیں بچا لیا اور حیران کن طور پر جب براڈ آؤٹ ہوئے اس وقت بھی ڈی آر ایس نے انہیں بچا لیا کیونکہ آسٹریلیا کے پاس کوئی اپیل بچی ہی نہیں تھی جسے وہ استعمال کرپاتا۔

ویسے آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے چہرے پر غیض و غضب کے آثار عجیب لگ رہے تھے۔ وہی کھلاڑی جو بدنام زمانہ ہیں کہ امپائر کے آؤٹ دیے جانے تک اپنی جگہ سے نہیں ہلتے، آج 'کرکٹ کی روح' کے درس سنا رہے ہیں۔ رکی پونٹنگ تو خیر مشہور تھے ہی لیکن خود موجودہ کپتان مائیکل کلارک ہی کو لے لیں، 2008ء میں بھارت کے خلاف بدنام زمانہ سیریز میں انیل کمبلے کی گیند پر آؤٹ ہوئے، لیکن امپائر کے غلط فیصلے نے انہیں بچا لیا اور پھر ایشیز 2010ء میں انگلستان کے خلاف انہوں نے یہی حرکت کی۔ اس لیے کہنا بنتا نہیں ہے۔ پھر "خواجے دے گواہ ڈڈو" کو دیکھیں، شین وارن کہتے ہیں کہ علیم ڈار نے کبھی اہم موقع پر درست فیصلہ نہیں دیا۔ کمال ہے شین میاں، جب ہوش میں آ جاؤ تو بتانا 🙂

یہی مائیکل کلارک ایشیز 2010ء کے ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں آؤٹ ہونے کے باوجود اپنی جگہ سے نہیں ہلے تھے (تصویر: Getty Images)
یہی مائیکل کلارک ایشیز 2010ء کے ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں آؤٹ ہونے کے باوجود اپنی جگہ سے نہیں ہلے تھے (تصویر: Getty Images)