سیریز کا سنسنی خیز اختتام، پاکستان کی 3-1 سے فتح
ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو آخری ون ڈے میں 4 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز تین-ایک سے جیت لی۔ میچ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا بلکہ 243 رنز جیسا مجموعہ کامیابی سے عبور بھی کیا۔ حتمی لمحات میں عمر اکمل اور شاہد آفریدی کے چوکوں اور چھکوں نے پاکستان کو منزل کے قریب پہنچایا تو آخری اوور میں مصباح کی وکٹ گرنے سے مقابلہ ایک مرتبہ پھر ٹائی کے قریب پہنچ گیا لیکن آخری گیند پر کیرون پولارڈ کی تھرو براہ راست وکٹوں پر نہ لگنے کی وجہ سے پاکستان کو ایک رن بنانے کا موقع مل گیا اور یوں مقابلہ اور سیریز پاکستان کے نام ہوگئی۔
اوپنرز احمد شہزاد اور ناصر جمشید کے درمیان سیریز کی پہلی نصف سنچری شراکت داری قائم ہوئی۔ خصوصاً احمد شہزاد نے بہت ذمہ داری کے ساتھ بیٹنگ کی اور اننگز کے سب سے زیادہ یعنی 64 رنز بنائے۔ گو کہ انہوں نے 100 گیندیں کھیلیں لیکن اس طرح کی اننگز وقت کی ضرورت تھی۔
بیٹنگ پاور پلے میں حارث سہیل کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کو آخری 12 اوورز میں 83 رنز کی ضرورت تھی اور بلے بازوں کی آخری مستند جوڑی مصباح الحق اور عمر اکمل کی صورت میں کریز پر موجود تھی۔ اس صورتحال میں دونوں نے بہت ہی ذمہ داری سے بیٹنگ کی اور انہی گیندوں کو چھیڑا جو اس قابل تھی کہ انہیں میدان سے باہر کی راہ دکھائی جائے۔ رنز کو تیز کرنے کا آغاز عمر اکمل نے 41 ویں اوور میں جیسن ہولڈر کو تین چوکے جڑ کر کیا اور اس کے بعد وقتاً فوقتاً کوشش کی جاتی رہی کہ رنز بنانے کی رفتار کو درکار رن اوسط کے قریب رکھا جائے۔
اس دوران ایک لمحہ ایسا آیا، جسے بعد ازاں ویسٹ انڈین کپتان ڈیوین براوو نے فیصلہ کن قرار دیا، ٹینو بیسٹ کی ایک لیگ سائیڈ پر جاتی ہوئی گیند مصباح کے دستانے کے بہت قریب سے، بلکہ ہوسکتا ہے چھو کر، گزر گئی۔ زوردار اپیل کی گئی لیکن امپائر پال رائفل نے آؤٹ قرار نہیں دیا۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے ریویو لیا گیا اور ہاٹ اسپاٹ کی عدم موجودگی میں واضح ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے تیسرے امپائر نے بھی انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ ویسٹ انڈین کھلاڑی مایوس صورت بنا کر کافی دیر کھڑے رہے بلکہ ٹینو بیسٹ نے تو امپائر رائفل سے بہت بحث بھی کی۔
اس کے فوراً بعد مصباح الحق نے اپنی 29 ویں ایک روزہ نصف سنچری مکمل کی جو گزشتہ 8 میچز میں ان کی چھٹی اور موجودہ سیریز کے پانچ مقابلوں میں چوتھی نصف سنچری بھی تھی۔ وہ اس وقت سال 2013ء میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بھی ہیں۔ اس سے بلے بازی میں ان کی مستقل مزاجی کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
بہرحال، اس کے بعد چند اوورز تک رنز بنانے کی رفتار آہستہ ہوگئی یہاں تک کہ عمر اکمل کے ڈیوین براوو کو چھکے اور پھر ٹینو بیسٹ کو دو مسلسل گیندوں پھر چھکے اور چوکے نے پاکستان کے لیے معاملہ آسان کردیا۔ لیکن تیسری گیند پر ایک اور کوشش عمر اکمل کو مہنگی پڑ گئی۔ گیند بلے کا اوپری کنارہ لیتی ہوئی فیلڈر کو ہاتھوں میں جا پہنچی اور ساتھ میں تیز بارش بھی شروع ہوگئی۔ پاکستان کے لیے چند لمحے بہت اعصاب شکن ہوں گے جب تک کہ انہیں ڈک ورتھ لوئس پار اسکور کا پتہ چلے۔ عمراکمل کے آؤٹ ہونے سے پہلے پاکستان پار اسکور سے دس رنز آگے تھا اور کچھ دیر بعد تصدیق موصول ہوئی کہ پاکستان اب بھی پانچ رنز آگے ہی ہے یعنی کہ اگر میچ اسی مقام پر ختم ہو جائے اور مزید کھیل ممکن نہ ہو تب بھی پاکستان مقابلہ جیت جائے گا۔
بارش کی وجہ سے مقابلہ 20 منٹ رکا رہا اور پاکستان جب دوبارہ میدان میں اترا تو مصباح کے ساتھ شاہد آفریدی تھے۔ ان کے لیے بالکل وہی فیلڈنگ لی گئی جو گزشتہ میچ میں تھی یعنی کہ شارٹ گیند پھینک کر انہیں شاٹ کھیلنے پر مجبور کیا جائے اور وہ باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھیں لیکن اس مرتبہ آفریدی تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ ڈیوین براوو کی ویسی ہی گیند لیکن نتیجہ چھکے کی صورت میں۔ اسی اوور میں انہوں نے پوائنٹ پر خوبصورت چوکا بھی رسید کیا اور پاکستان کے لیے معاملہ اب محض چند رنز کا رہ گیا۔ لیکن آخری اوور میں اس وقت جب اسکور برابر ہو چکا تھا مصباح الحق وننگ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے اور سعید اجمل دو گیندیں ضایع کرنے کے بعد بالآخر پانچویں گیند رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے اور پاکستان جیت گیا۔
پاکستان کی فتح کے معمار مصباح الحق نے 93 گیندوں پر 63 رنز بنائے جس میں ایک چھکا اور پانچ چوکے شامل تھے۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے ٹینو بیسٹ نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ جیسن ہولڈر اور ڈیرن سیمی کو بھی ملی۔
قبل ازیں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کی دعوت پر بلے بازی کی اور مستحکم آغاز نہ ملنے کے بعد جانسن چارلس، مارلون سیموئلز اور کپتان ڈیوین براوو کی بیٹنگ کی بدولت 242 رنز ایک اچھا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ ویسٹ انڈین اننگزکا زیادہ تر حصہ سست رفتاری سے رنز بننے میں گزرا لیکن ڈیوین براوو اور ڈیرن سیمی کی آخری اوورز میں دھواں دار بیٹنگ نے پورا منظرنامہ بدل کر رکھ دیا۔ آخری چھ اوورز میں ویسٹ انڈیز نے 74 رنز بنائےاور ایسا لگتا تھا کہ یہ رنز فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ ڈیوین براوو نے صرف 27 گیندوں پر 48 اور ڈیرن سیمی نے 18 گیندوں پر 29 رنز بنائے تھے۔ دونوں کے درمیان صرف 27 گیندوں پر 53 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے جنید خان نے تین اور سعید اجمل اور محمد عرفان نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کے کپتان مصباح الحق کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
آج ویسٹ انڈیز کی شکست کا ایک سبب اس کی ناقص فیلڈنگ بھی تھی آخری لمحات میں جہاں ایک، ایک رن قیمتی تھی انہوں نے مس فیلڈنگ کے ذریعے پاکستان کو کوئی قیمتی رنز دیے اور براہ راست تھرو مارنے میں ناکامی کی وجہ سے اہم وکٹیں حاصل نہ کرپائے۔
چیمپئنز ٹرافی میں حالیہ ناکامی کے بعد پاکستان کے لیے یہاں سیریز جیتنا بہت ضروری تھا اور بلاشبہ پاکستان کے پاس سیریز جیتنے کا اس سے بہتر موقع بھی نہیں تھا۔ یہ سیریز پاکستان کی ویسٹ انڈیز پر بالادستی کا ایک اور ثبوت تھی کیونکہ 1988ء کےبعد سے ویسٹ انڈیز اب تک پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ 1993ء سے لے کر اب تک دونوں ملکوں کے درمیان جتنی باہمی ون ڈے سیریز ہوئی ہیں ان میں فتح نے پاکستان کے قدم چومے ہیں۔
اب دونوں ٹیمیں دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی۔ اس سلسلے کا پہلا مقابلہ 27 جولائی کو کنگزٹاؤن میں ہوگا۔
ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان
پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
24 جولائی 2013ء
بمقام: بوسیژو اسٹیڈیم، گروس آئی لیٹ، سینٹ لوشیا
نتیجہ: پاکستان 4 وکٹوں سے کامیاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: مصباح الحق
سیریز کے بہترین کھلاڑی: مصباح الحق
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
جانسن چارلس | ک حارث ب عرفان | 43 | 71 | 4 | 0 |
ڈیوون اسمتھ | ک حفیظ ب جنید | 7 | 14 | 0 | 1 |
ڈیرن براوو | ک عمر ب جنید | 9 | 21 | 1 | 0 |
مارلون سیموئلز | ک آفریدی ب عرفان | 45 | 89 | 2 | 1 |
کرس گیل | ک عمر ب جنید | 21 | 34 | 2 | 1 |
لینڈل سیمنز | ک حفیظ ب سعید اجمل | 25 | 26 | 1 | 2 |
ڈیوین براوو | ک حارث ب سعید اجمل | 48 | 27 | 5 | 3 |
ڈیرن سیمی | ناٹ آؤٹ | 29 | 18 | 2 | 1 |
سنیل نرائن | ناٹ آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 6، و 9 | 15 | |||
مجموعہ | 49 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر | 242 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
محمد حفیظ | 6 | 2 | 22 | 0 |
محمد عرفان | 10 | 1 | 34 | 2 |
جنید خان | 10 | 1 | 48 | 3 |
اسد علی | 9 | 1 | 45 | 0 |
شاہد آفریدی | 5 | 0 | 30 | 0 |
سعید اجمل | 10 | 2 | 57 | 2 |
ہدف: 243 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ناصر جمشید | رن آؤٹ | 23 | 25 | 2 | 1 |
احمد شہزاد | ک ڈیوین براوو ب بیسٹ | 64 | 100 | 8 | 0 |
محمد حفیظ | ک سیمنز ب سیمی | 11 | 22 | 1 | 0 |
مصباح الحق | ک ڈیوین براوو ب ہولڈر | 63 | 93 | 5 | 1 |
حارث سہیل | ک سیمنز ب بیسٹ | 17 | 22 | 2 | 0 |
عمر اکمل | ک متبادل ب بیسٹ | 37 | 28 | 5 | 1 |
شاہد آفریدی | ناٹ آؤٹ | 13 | 6 | 1 | 1 |
سعید اجمل | ناٹ آؤٹ | 1 | 3 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 5، و 9 | 14 | |||
مجموعہ | 49.5 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر | 243 |
ویسٹ انڈیز (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
جیسن ہولڈر | 9.5 | 0 | 47 | 1 |
ٹینو بیسٹ | 10 | 2 | 48 | 3 |
ڈیرن سیمی | 10 | 0 | 35 | 1 |
سنیل نرائن | 10 | 0 | 42 | 0 |
مارلون سیموئلز | 5 | 0 | 25 | 0 |
ڈیوین براوو | 5 | 0 | 41 | 0 |