رینا اور دلشان پھر سے فکسنگ ریڈار میں، آئی سی سی خاموش
انڈین پریمیئر لیگ میں جب سے سٹے بازی کا قضیہ سامنے آیا ہے، اس نے ایک کے بعد ایک تہلکہ مچایا ہے۔ جب بھی معاملے میں کوئی پیشرفت ہوئی، اک نیا اور حیران کن پہلو ضرور سامنے آیا۔
بورڈ سربراہ شری نواسن کو عہدے سے ہٹائے جانے سے لے کر آئی پی ایل چیئرمین راجیو شکلا کے استعفے تک، ٹیسٹ کرکٹر سری سانتھ کے ملوث ہونے سے لے کر چنئی سپر کنگز کے مالک گروناتھ مے یپن کی گرفتاری تک، ہر پہلو حیران کن تھا اور اب جبکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، دہلی پولیس کی چارج شیٹ نے نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔
اس چارج شیٹ کے مطابق ایک سٹے باز سنیل بھاٹیہ نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی ٹیم کے دورۂ سری لنکا کے دوران ایک چیئرلیڈر نے انہيں پہلے ایک سری لنکن کھلاڑی اور بعد ازاں دو بھارتی کرکٹرز سے ملوایا تھا اور یہ چیئرلیڈر ان تینوں کھلاڑیوں کی دوست تھی۔ سنیل بھاٹیہ کے مطابق یہ تینوں کھلاڑی اس وقت بھی اپنے ملکوں کی ٹیم میں موجود ہیں ۔
اب قیاس کے گھوڑے دوڑائے جا رہے ہیں کہ آخر یہ تین کھلاڑی کون سے ہو سکتے ہیں جو اس وقت بھی دونوں ملکوں کی قومی ٹیموں کا حصہ ہیں؟ اگر یادداشت پر زور دیا جائے تو آپ لوگوں کو یاد ہوگا کہ سری لنکا میں ہونے ایشیا کپ 2010ء کے دوران ایک خبر نے ہناکمہ کھڑاکر دیا تھا کہ ٹورنامنٹ کے دوران فکسنگ کی سن گن ملی ہے اور ایک بھارتی کھلاڑی کا نام بھی اس معاملے میں اٹھایا، یاد آیا؟ سریش رینا !! لیکن نہ صرف یہ کہ بھارتی کرکٹ بورڈ بلکہ خود بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور اس کا اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ تک منہ میں گھنگھنیاں ڈال کر بیٹھا رہا اور اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
واقعہ کچھ یوں تھا کہ سریش رینا سری لنکا کے ایک نائٹ کلب میں ایک ایسی خاتون کے ساتھ دیکھے گئے تھے جو سٹے بازوں سے رابطے میں تھی۔ بالکل وہی معاملہ جو آئی پی ایل اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد مہندر سنگھ دھونی نے جڑا کہ ان کی اہلیہ ایک ایسے فلم اسٹار کے ساتھ بارہا دیکھی گئیں، جو بعد ازاں فکسنگ معاملے میں گرفتار بھی ہوا اور سنسنی خیز انکشافات بھی کیے۔ بہرحال، اسی سال سری لنکا کے اوپنر تلکارتنے دلشان کے متعلق بھی ایسی خبریں ذرائع ابلاغ کی زینت بنی رہیں کہ ان کے سٹے بازوں سے تعلقات ہیں۔ دلشان کے معاملے میں آئی سی سی کی جانب سے کچھ اقدامات اٹھانے کی خبریں بھی سامنے آئیں لیکن پھر ایسا لگا کہ رات گئی بات گئی والا معاملہ ہو گیا۔
اب دہلی پولیس کی چارج شیٹ میں ایک سری لنکن اور دو بھارتی کھلاڑیوں کے سٹے بازوں کے رابطوں سے انکشاف کا حوالہ دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ دونوں ٹیموں کے ایسے کھلاڑی جو اب تک رکن بھی ہیں، اور ماضی کو دیکھا جائے تو ان کا کردار مشکوک بھی ہے، تو یہ سریش رینا اور دلشان کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ باقی رہا تیسرا نام تو وہ بھی جلد سامنے آ جائے گا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ بین الاقوامی کرکٹ کونسل پر اپنے اثرورسوخ کے باعث اپنے کھلاڑیوں کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے میں کامیاب رہتا ہے جبکہ پاکستان جیسا کمزور بورڈ ایسے معاملات کے سامنے آتے ہی کھلاڑیوں کو لاوارث چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ وہ برطانیہ میں جیل کی ہوا تک کھا آتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کا اقدام زیادہ مناسب لگتا ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں جہاں کھلاڑیوں کو بھی عبرت ملتی ہے وہیں اس قبیح فعل کا مجرم بھی اپنے انجام کو پہنچتا ہے، جبکہ بھارت کا رویہ کھلاڑیوں کی پیٹھ ٹھونکنے کا سبب بنتاہے۔ خیر، دیکھتے ہیں اب اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟