عالمی کپ 1992ء اور انضمام الحق کی یادیں
پاکستان کو 1992ء کا عالمی کپ جیتے ہوئے 21 سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے، لیکن آج بھی وہ لمحات کھلاڑیوں کے ذہنوں میں ایسے نقش ہیں جیسے یہ کل کی ہی بات ہو۔
اب ایک مرتبہ پھر عالمی کپ 2015ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے آخری مرتبہ اس سرزمین پر ہونے والے عالمی کپ 1992ء میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کے تاثرات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس میں آئی سی سی کے جاری کردہ نیوز لیٹر میں اس مرتبہ انضمام الحق نے اپنی سنہری یادوں کو تازہ کیا۔
لیجنڈری پاکستانی بلے باز انضمام الحق کا کہنا ہے کہ 1992ء میں عالمی چیمپئن بننے سے پاکستان کرکٹ تبدیل ہو کر رہ گئی۔ اس ٹیم کے کئی کھلاڑی پاکستان کے رول ماڈل بن گئے جبکہ اس کامیابی سے نوجوان کھلاڑیوں میں کرکٹ کا جنون پیدا ہوا اور ہر کوئی کرکٹر بننے کی جستجو میں لگ گیا، جس سے پاکستان کو بڑے باصلاحیت کھلاڑی میسر آئے۔
سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا تھا کہ وہ ایسا دور تھا جب ہم نے ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں تقریباً ہر ٹیم کو شکست دی تھی، اور بلاشبہ وہ میری زندگی کا سب سے سنہرا دور تھا۔ اس کامیابی نے ہمارے اعتماد میں اضافہ کیا کہ اگر ہم عالمی کپ جیت سکتے ہیں تو ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
378 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے انضمام نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے روانگی سے قبل ہمارے دو بہترین کھلاڑی وقار یونس اور سعید انور ان فٹ ہوکر اسکواڈ سے باہر ہوگئے تھے۔ جاوید میانداد اور کپتان عمران خان بھی مکمل طور پر فٹ نہیں تھے جبکہ ٹیم میں شامل آدھے کھلاڑی ایسے تھے جو پہلی مرتبہ آسٹریلیا گئے تھے۔ اس لیے بظاہر ہماری ٹیم بہت کمزور لگ رہی تھی، لیکن عمران خان، رمیز راجہ، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑی جانتے تھے کہ دباؤ میں کس طرح کھیلنا ہے اور کس طرح نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ایک روزہ رنز بنانے والے انضمام الحق کہتے ہیں کہ 2015ء کا عالمی کپ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے کرکٹ میں اپنی پہچان بنانے کا بہترین موقع ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں کھیل کی بہترین سہولیات موجود ہیں لیکن ان ممالک میں کھیلنے کے لیے مکمل طور پر فٹ کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ وہی ٹیم جیتے گی جو میچ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کھیلے گی اور جس کے کھلاڑی صورتحال کے مطابق کارکردگی پیش کریں گے۔
انضمام الحق نے 1992ء کے عالمی کپ میں 10 اننگز میں 225 رنز اسکور کیے تھے، جن میں سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف 37 گیندوں پر 60 رنز کی دھواں دار اور فتح گر کارکردگی بھی شامل تھی۔ انضام الحق نے 1992ء سے 2007ء تک کل 5 عالمی کپ ٹورنامنٹس میں شرکت کی۔