’’شانی‘‘... پی سی بی کیلئے ’’پریشانی‘‘

1 1,186

شان مسعود خان کے چچا ڈاکٹر وقار مسعود خان سیکرٹری فنانس ہیں جنہیں نگران حکومت اس عہدے پر لے کر آئی تھی جبکہ پی سی بی کے علاوہ کرکٹ بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی کے ٹیکس کیسز بھی پھنسے ہوئے ہیں اورکچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وزارت خزانہ میں اہم عہدے پر موجودڈاکٹر وقار مسعود یہ کیسز باآسانی حل کرسکتے ہیں۔ شان مسعود کے والد بھی سعودی پاک بنک میں اہم عہدے پر فائز ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ شان مسعود کے والد اور چچا نے پی سی بی پر دباؤ ڈالا کہ وہ ’’کچھ لو کچھ دو‘‘کی بنیاد پر اُن کے بچے ’’شانی‘‘ کو زمبابوے کے خلاف ٹیم میں ’’ایڈجسٹ‘‘ کریں۔زمبابوے کے خلاف ٹیم منتخب کرنے دوران سلیکشن کمیٹی شانی کی وجہ سے ’’پریشانی‘‘ کا شکار ہوئی مگر ایک تجربہ کار سلیکٹر کا فیصلہ کن ووٹ عمران فرحت کے حق میں چلا گیا لیکن بعد میں عمران فرحت کے سسر محمد الیاس پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ عمران کو ٹیم سے نام واپس لینے پر مجبور کریں تاکہ شان مسعود کیلئے جگہ نکالی جائے اور یوں شان مسعود ایک علیحدہ ’’شان‘‘ کے ساتھ قومی ٹیم میں وارد ہوگیا۔

شان مسعود فرحان نثار کے ساتھ (تصویر: Farhan Nisar)
شان مسعود فرحان نثار کے ساتھ (تصویر: Farhan Nisar)

2002ء میں 13برس کی عمر میں عاقب جاوید کی نظروں میں آجانے کی وجہ سے شان مسعود کو اس سال پاکستان کی طرف سے انڈر15ایشیا کپ کھیلنے کا موقع مل گیا جس کے بعد عاقب کی کوچنگ میں شان نے انڈر19کرکٹ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی مگر جونیئر ٹیم کا یہ سابق نائب کپتان ایج گروپ کرکٹ میں خاطرخواہ پرفارمنس نہ دکھا سکا جو اسے فوری طور پر قومی منظرنامے پر ابھار دیتی۔چھ برس قبل اسد شفیق کے ساتھ فرسٹ کلاس کیرئیر شروع کرنے والا اوپنر شان مسعود 94فرسٹ کلاس اننگز میں صرف دو سنچریاں ہی بنا سکا ہے جس میں سے دوسری سنچری اس نے تادم تحریر کھیلی گئی آخری فرسٹ کلاس اننگز میں بنائی ہے۔کیا یہ کارکردگی ایسی ہے جو کھبے اوپنر شان مسعود کو ’’میرٹ‘‘ پر قومی ٹیم میں منتخب کرواسکے؟؟ڈومیسٹک کرکٹ کے علاوہ شان مسعود کو پاکستان اے کی طرف سے ویسٹ انڈیز اور افغانستان کا بھی سامنا کرنے کا موقع ملا مگر مجموعی طور پر دو فرسٹ کلاس اور دو ون ڈے میچز میں شان مسعود کی سب سے بڑی اننگز 44رنز کی رہی۔

2012-13ء کے سیزن میں شان مسعود نے 41 کی اوسط کے ساتھ ہزار سے زائد رنز بنائے ہیں اور آخری فرسٹ کلاس اننگز میں 199رنز کو شان مسعود کے فینز اس کی اہلیت اور میرٹ قرار دے رہے ہیں جو کھبے اوپنر کو قومی ٹیم میں لے آئی مگر پاکستان کے فرسٹ کلاس سیزن میں 40کی اوسط حاصل کرنا یا ہزار زائد رنزبنانا کوئی کارنامہ تصور نہیں کیا جاتا اور خاص طور پر گزشتہ چند برسوں سے جب بیٹسمینوں کو سیزن میں دو درجن فرسٹ کلاس اننگز مل جاتی ہیں تو ایسی صورتحال میں ہزار رنز بنانا اور بھی آسان ہوجاتا ہے اگر 2012-13ء کے سیزن میں شان مسعود کے 1123رنز اور41.59کی اوسط کو ’’کارنامہ‘‘ مان بھی لیا جائے تو اس سیزن میں شان مسعود کے علاوہ آٹھ بیٹسمینوں نے بھی ہزار سے زائد رنز بنائے ہیں جن میں سے پانچ بیٹسمینوں کی اوسط بھی شان مسعود سے زیادہ ہے تو پھر سلیکشن کمیٹی نے بائیں ہاتھ کے اوپنر پر ہی نظر کرم کیوں کی جو ٹیم میں منتخب ہونے کے بعد خود کو چاند پر محسوس کررہا ہے اور شان مسعود کو ایسا محسوس کرنا غلط بھی نہیں ہے جسے غیر متوقع طور پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع مل گیا ہے۔

شان مسعود برا کھلاڑی نہیں ہے لیکن ابھی 23سالہ بیٹسمین کو پختگی حاصل کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہے جس نے حال ہی میں ختم ہونے والے سیزن کے دوران بہتری کی جانب سفر کا آغاز کیا ہے اور ڈومیسٹک سیزن میں ایک دو اور اچھے سیزن گزار کر شان مسعود زیادہ بہتر انداز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کا دعویدار ہوسکتا تھا مگر جس طرح شان مسعود کو پچھلے دروازے سے پاکستانی ٹیم میں شامل کرواگیا ہے ،سلیکشن کمیٹی کا وہ عمل قابل تنقید ہے کیونکہ زمبابوے کے خلاف موقع حاصل کرنے پر اگر شان مسعود ناکام ہوگیا تو پھر شاید اس نوجوان کو دوبارہ موقع نہ مل سکے اس لیے زیادہ بہتر یہی تھا کہ شان مسعود کو درست وقت اور میرٹ کے مطابق قومی ٹیم کا حصہ بنایاجاتا تاکہ اُن کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی نہ ہوتی جو ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل پرفارم کرنے کے باوجود پاکستانی ٹیم سے دور ہیں ۔شان مسعود کو کسی طرح پاکستانی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع مل گیا ہے جسے زمبابوے کی کمزور بالنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کیرئیر کا آغاز ’’شان دار‘‘ انداز میں کرنا ہوگا ورنہ دوسری صورت میں اس نوجوان پر انگلیاں اٹھانے والوں کی کمی نہ ہوگی کیونکہ شاید ’’شانی‘‘ کی قومی ٹیم میں شمولیت کیلئے پی سی بی دوبارہ اتنی ’’پریشانی‘‘ نہ اٹھائے!!