حفیظ اور جنید کی بدولت پاکستان فاتح، سیریز برابر
محمد حفیظ کی عمدہ بلے بازی اور جنید خان کی شاندار باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے زمبابوے کے خلاف دوسرے ایک روزہ مقابلے میں 90 رنز کی بھاری جیت کے ساتھ سیریز 1-1 سے برابر کر ڈالی ہے اور اب سیریز کا فیصلہ 31 اگست کو ہرارے ہی میں تیسرے و آخری ون ڈے میں ہوگا۔
پاکستان کو ایک لمحے کے لیے خطرہ ضرور محسوس ہوا جب حریف کپتان برینڈن ٹیلر نے پہلے سین ولیمز اور پھر میلکم والر کے ساتھ عمدہ شراکت داریاں قائم کیں لیکن زمبابوے کی کمزوری عین اس موقع پر عیاں ہوگئی جب مقابلہ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہوا ہی چاہتا تھا۔ زمبابوے کو آخری 11 اوورز میں 100 رنز کی ضرورت تھی اور جس طرح ٹیلر اور والر کھیل رہے تھے، عین ممکن تھا کہ وہ اس ہمالیہ کو عبور بھی کر جاتے لیکن سعید اجمل کے ہاتھوں برینڈن ٹیلر کا آؤٹ ہونا اور اگلے اوور میں جنید خان کی جانب سے میلکم والر اور ایلٹن چگمبورا کی وکٹ نے زمبابوے کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔
برینڈن ٹیلر نے 95 گیندوں پر 79 رنز کی ایک شاندار اننگز کھیلی جس میں ایک چھکا اور 6 چوکے شامل تھے جبکہ سین ولیمز نے 38 گیندوں پر 37 اور میلکم والر نے 42 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنائے۔ ان تینوں کے علاوہ صرف ہملٹن ماساکازا ہی 24 رنزکے ساتھ دہرے ہندسے میں جا سکے اور پوری زمبابوین ٹیم 43 ویں اوور میں 209 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔
پاکستان کی جانب سے جنید خان نے بہت عمدہ باؤلنگ کی اور 7 اوورز میں صرف 15 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ گو کہ سعید اجمل کو بھی دو وکٹیں ملیں لیکن وہ ابتدائی پانچ اوورز میں بجھے بجھے دکھائی دیے اور حریف بلے باز انہیں با آسانی شاٹس مار رہے تھے۔ البتہ آخری دو اوورز میں انہوں نے خود کو سنبھالا اور دو وکٹیں بھی سمیٹیں۔ سیریز میں اپنا پہلا مقابلہ کھیلنے والے عبد الرحمٰن نے 36 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ایک وکٹ محمد عرفان کو ملی جنہوں نے اپنے 8 اوورز میں 45 رنز دیے۔ محمد حفیظ اور شاہد آفریدی نسبتاً مہنگے ثابت ہوئے جنہوں نے بالترتیب 6 اور 5 اوورز میں 35 اور 32 رنز کھائے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کر سکے۔
قبل ازیں ٹاس جیت کر زمبابوے نے پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی جو احمد شہزاد کے چوتھے اوور میں آؤٹ ہو جانے کی وجہ سے دباؤ میں آ گیا اور دوسرے اینڈ سے اوپنر ناصر جمشید بھی کوئی ایسی بہتر اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور 32 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب اسکور بورڈ پر صرف 62 رنز جمع تھے۔
اس موقع پر ٹیم کے دونوں تجربہ کار بلے باز محمد حفیظ اور مصباح الحق پر ذمہ داری عائد ہوئی کہ وہ اننگز کو سہارا دیں لیکن مصباح بدقسمتی سے آج ایک طویل اننگز نہ کھیل سکے اور برائن وٹوری کی دوسری وکٹ بن گئے۔ انہوں نے 23 گیندیں کھیلیں اور صرف 3 رنز بنائے۔
اب معاملہ پاکستان کے لیے بہت گمبھیر ہو گیا تھا۔ کوئی ایک مستند بلے باز بھی لائن اپ میں موجود نہ تھا۔ خود حفیظ بھی آل راؤنڈر، نئے آنے والے بلے باز عمر امین بھی اور اس کے بعد آنے والے شاہد آفریدی بھی، یعنی پوری بازی اب آل راؤنڈرز پر منحصر تھی۔ لیکن حفیظ اور عمر امین نے کیا خوبی سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، کمال کردیا۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 129 رنز کی بہترین شراکت داری قائم کی اور اگلے تقریباً 21 اوورز تک مقابلے پر چھائے رہے۔
عمر امین نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی پہلی نصف سنچری اسکور کی اور بعد ازاں 71 گیندوں پر 59 رنز بنا کر اس وقت رن آؤٹ ہوگئے جب 43 واں اوور جاری تھا۔ انہوں نے اپنی باری میں ایک چھکا اور 5 چوکے بھی لگائے۔
شاہد آفریدی میدان میں اترے اور انہوں نے بہترین انداز میں محمد حفیظ کا ساتھ دیا۔ دونوں نے صرف 45 گیندوں پر 86 رنز کی ناقابل شکست اور فیصلہ کن شراکت داری قائم کی۔ شاہد نے صرف 23 گیندوں پر 39 رنز بنائے، جس میں تین شاندار چھکے اور ایک چوکا شامل تھا۔
دوسرے اینڈ پر محمد حفیظ نے 111 گیندوں پر اپنی چھٹی ایک روزہ سنچری مکمل کی اور سجدۂ شکر بجا لائے۔ وہ 130 گیندوں پر 136 رنز کے ساتھ میدان سے ناقابل شکست لوٹے۔ ان کی باری میں 5 شاندار چھکے اور 9 چوکے شامل تھے۔ دونوں بلے بازوں کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے آخری 5 اوورز میں 64 رنز بنائے۔
مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر پاکستان نے 299 رنز جوڑے اور یوں زمبابوے کو 300 رنز کا بھاری ہدف دیا، جس کے حصول میں وہ ناکام ثابت ہوا۔
زمبابوے نے 8 گیندبازوں کو آزمایا اور پراسپر اتسیا اور برائن وٹوری کے علاوہ کسی کو وکٹ نہ ملی لیکن وکٹ حاصل کرنے والے گیندباز بھی بہت مہنگے ثابت ہوئے۔ وٹوری نے 10 اوورز میں 68 جبکہ اتسیا نے 54 رنز دیے۔ تناشے پنیانگرا کے 10 اوورز میں 71 رنز لوٹے گئے جبکہ ٹینڈائی چتارا کو 50 رنز پڑے۔
محمد حفیظ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور یوں وہ سال 2011ء کے آغاز سے اب تک ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ یعنی 15 مرتبہ مین آف دی میچ ایوارڈز حاصل کر گئے ہیں۔
اب دونوں ٹیمیں ہفتہ کے روز ہرارے ہی میں فیصلہ کن مقابلہ کھیلیں گی۔