[باؤنسرز] بھارتی ہٹ دھرمی، چیمپئنز لیگ میں فیصل آباد کی شرکت پر سوالیہ نشان!

0 1,035

فیصل آباد کے کھلاڑی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی کیلئے تیاریوں میں مصروف تھے کہ جو میگا ایونٹ کھیلنے کے بارے میں کچھ تذبذب کا شکار ضرور تھے مگر اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایک حد تک یہ یقین بھی تھا کہ سرحدوں پر کشیدگی اپنی جگہ، ہمسایہ ممالک کی حکومتوں میں دوستی نہ سہی مگر یہ رکاوٹیں کرکٹ کے کھیل میں آڑے نہیں آئیں گی اور پاکستان کی ٹی 20 چیمپئن ٹیم فیصل آباد وولفز چیمپئنز لیگ کھیلنے بھارت روانہ ہوجائے گی مگر بھارت نے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ بظاہر پاکستانی ٹیم کی بھارت میں سیکورٹی خدشات کو بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت پاکستانی کھلاڑیوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی۔

اب تک ہونے والے پانچ سیزن میں صرف ایک بار 2012ء میں پاکستانی ٹیم کو چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کی اجازت ملی (تصویر: AFP)
اب تک ہونے والے پانچ سیزن میں صرف ایک بار 2012ء میں پاکستانی ٹیم کو چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کی اجازت ملی (تصویر: AFP)

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث بھارتی بورڈ ماضی میں بھی پاکستان سے تعلق رکھنے والی ڈومیسٹک ٹیموں کو چیمپئنز لیگ سے باہر رکھا تھا اور اس مرتبہ بھی بھارتی بورڈ اپنی پرانی روش پر چل رہا ہے۔ فیصل آباد وولفز کی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں شرکت کرنا تھی مگر منتظمین اور بھارتی حکومت نے مصباح الحق کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم کو ایونٹ میں شرکت سے پہلے ہی ٹورنامنٹ سے آؤٹ کردیا ہے۔گزشتہ برس سیالکوٹ اسٹالیئنز کی ٹیم کی شرکت کے ساتھ پاکستان کو پہلی مرتبہ چیمپئنز لیگ میں نمائندگی ملی تھی مگر یہ ایونٹ بھارت کی بجائے جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا تھا لیکن جیسے ہی ایونٹ بھارت میں واپس آیا تو پاکستان کی ڈومیسٹک ٹیم کیلئے چیمپئنز لیگ کو شجر ممنوعہ بنادیا گیا۔

چیمپئنز لیگ میں فیصل آباد وولفز کی عدم شرکت کے بارے میں تادم تحریر منتظمین کی جانب سے کوئی آفیشل اعلان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی پی سی بی کو فیصل آباد وولفز کے کھلاڑیوں کے ویزے مسترد ہونے کے بارے میں آگاہ کیا ہے مگر اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ چیمپئنز لیگ میں پاکستانی ڈومیسٹک ٹیم کی شرکت پر چھائے سیاہ بادلوں میں سے امید کا کوئی چاند نکل سکے گا کیونکہ ماضی میں بھی بھارتی کرکٹ بورڈ چیمپئنز لیگ میں پاکستانی ڈومیسٹک ٹیموں کی شرکت پر قدغن لگاتا رہا ہے جبکہ آئی پی ایل کے پہلے سیزن کے بعد اس ٹی20لیگ کے دروازے بھی پاکستانی کھلاڑیوں پر بند ہوچکے ہیں ۔اگر پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں شامل نہیں کیا جاتا تو اس سے پاکستان کرکٹ ختم نہیں ہوگی اور نہ ہی چیمپئنز لیگ میں عدم شرکت کے باعث پاکستان کی ڈومیسٹک ٹی20کے معیار میں کوئی کمی آگئی ہے بلکہ یہ بھارتی بورڈ کیلئے شرم کی بات ہے کہ ان کی ٹی20 لیگ پاکستانی کھلاڑیوں کے بغیر بے رنگ ثابت ہوتی ہے اور چیمپئنز لیگ کو صحیح معنوں میں اس وقت ہی چیمپئنز لیگ کہا جاسکتا ہے جب تک اس ایونٹ میں تمام ٹاپ ممالک کی ڈومیسٹک ٹی 20 چیمپئن ٹیموں کو شرکت کا موقع نہ دیا جائے۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارتی بورڈ کی اجارہ داریاں کوئی نئی بات نہیں ہے اورجو بورڈ آئی سی سی کو یرغمال بنا کر من چاہے فیصلے کرواسکتا ہے اس کیلئے چیمپئنز لیگ جیسے ایونٹ سے کسی ٹیم کو باہر کروانا کچھ بڑی بات نہیں ہے جس کے مقابلے بھارتی بورڈ کے پائیں باغ میں کھیلے جاتے ہیں۔بھارتی کرکٹ بورڈ نے وہی کچھ کیا ہے جو اسے کرنا چاہیے تھا کیونکہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا ۔ بھارتی کرکٹ بورڈ اپنا چلن نہیں بدلے گا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنا اسٹانس تبدیل کرنا ہوگا ۔پی سی بی کو بھارتی بورڈ کے ساتھ اپنے روابط کے حوالے سے ٹھوس موقف اپنانا ہوگا کیونکہ پاکستان سے سیریز کے حوالے سے بھی بھارتی بورڈ پی سی بی کو دھتکار رہا ہے مگر پی سی بی کے سابق سربراہ سیریز کی بھیک کیلئے بچھے جارہے تھے ۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ بھارتی لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں یا ٹیم کو شرکت سے روکا گیا ہے لیکن پاکستان نے ماضی میں اس پر کبھی احتجاج نہیں کیا ۔ چیمپئنز لیگ یا آئی پی ایل ایک چھوٹا معاملہ ہے جس میں نہ کھیلنے سے پاکستان کرکٹ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ایسے معاملات سے بھارتی بورڈ کا اصل چہرہ سامنے آجاتا ہے۔فیوچر ٹورز پروگرام کا حصہ ہونے کے باوجود بھارتی ٹیم پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکاری ہے جس کا پاکستان کو بھاری نقصان بھی برداشت کرنا پڑرہا ہے اس لیے ایسی صورت حال میں بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی چاہیے کہ وہ سخت موقف اپناتے ہوئے یہ اعلان کریں کہ اگر بھارتی بورڈ پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے کو تیار نہیں ہے تو پھر پی سی بی بھی ایسے مقابلوں کی خواہش نہیں رکھتا ۔پاک بھارت مقابلے یقینا شائقین کے دلوں کی دھڑکن ہیں جو ان دونوں ٹیموں کو نبردآزما ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن پی سی بی کو چاہیے کہ بھارتی بورڈ کے قدموں میں بیٹھنے کی بجائے اپنی شرائط پر کھیلنے کا اعلان کرے کیونکہ بھارت کے ساتھ نہ کھیل کر بھی ہماری کرکٹ پر کوئی فرق نہیں پڑا اور دو ٹوک موقف اپنانے کے بعد بھی پاکستان کرکٹ میں کچھ تبدیل نہیں ہوگا اس لیے پی سی بی کو بھی اب بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

فیصل آباد وولفز کی شرکت کو سیکورٹی خدشات کے باعث روکا جارہا ہے مگر اسی ایونٹ میں پاکستانی کھلاڑی دیگر ٹیموں کی جانب سے بھی کھیل رہے ہوں گے لیکن بھارتی بورڈ کو ان کھلاڑیوں کی سیکورٹی کے حوالے سے کوئی تشویش نہیں۔دیگر پاکستانی کھلاڑی دوسری ٹیموں کے نام کے ساتھ چیمپئنز لیگ میں شریک ہونگے اس لیے ان کی شرکت پر بھارتی بورڈ کو کوئی تشویش نہیں ہے مگر بی سی سی آئی ’’پاکستان‘‘ کے نام سے جڑی کسی ٹیم کی چیمپئنز لیگ میں شرکت کا روادار نہیں ہے اور بھارتی بورڈ کی یہی وہ ذہنیت ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کھیل کے میدان میں بھی فاصلے بڑھا رہی ہے ۔بھارتی بورڈ کا اکھڑ پن اور ہٹ دھرمی اپنی جگہ ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اب یہ ’’راز‘‘ جان لینا چاہیے کہ پیروں میں گرنے کی بجائے سر اٹھا کر کھڑے ہونے میں ہی عافیت ہے!!