[باؤنسرز] ٹیم کا اعلان اب ایس ایم ایس پر!!
کچھ عرصہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے میڈیا کے سوالات سے بچنے کے لیے قومی ٹیم کا اعلان پریس ریلیز کے ذریعے کرنے کا انداز اپنایا تھا جسے پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ ای میل کے ذریعے صحافیوں کو ارسال کردیتا تھا ۔لگتا ہے کہ پی سی بی کی میڈیا ٹیم یہ ’’پریکٹس‘‘ دہرا کر اُکتا گئی ہے اس لیے نئی جدت اپناتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان ایس ایم ایس کے ذریعے کرکے نئی روایت کو جنم دیا ہے۔ جی ہاں اب ٹیم کا اعلان صرف ایک ایس ایم ایس پر!
چند دن پہلے سعید اجمل کے بیانات اور جواباً ڈیوواٹمور کے ٹویٹر پر ردعمل سے جو ڈرامہ ہوا اس کا ’’لطف‘‘ابھی ختم ہی نہیں ہوا تھا کہ پی سی بی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ نے ایس ایم ایس پر ٹیم کا اعلان کرکے ایک اور’’ لطیفہ ‘‘ چھوڑ دیا ہے۔
دنیا کے کسی اور ملک کے کرکٹ بورڈ میں ایسی کہانیاں نہیں ملتیں جو پی سی بی میں دہرائی جاتی ہیں اور بورڈ کے نئے ’’نگران‘‘ آنے کے بعد ایسے لطیفے بہت تیزی سے جنم لے رہے ہیں۔ امکان تھا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے لیے ٹیم کا اعلان تین روزہ پریکٹس میچ ختم ہونے کے بعد ہوگا مگر قومی ٹیم کے مینیجر معین خان نے اس دوران نیا شوشہ چھوڑ دیا کہ ٹیم کا اعلان متحدہ عرب امارات میں پریکٹس میچ کے دوران ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ خبر بھی ’’بریک‘‘ کی کہ محمد حفیظ کو ٹیسٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔
قومی ٹیم کے مینیجر کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ ٹیم کا اعلان ہونے سے پہلے کسی کھلاڑی کے ڈراپ ہونے کی خبریں ‘‘لیک‘‘کریں ۔کیا پی سی بی کا ضابطہ اخلاق مینیجر کو یہ اختیار دیتا ہے؟بالکل بھی نہیں لیکن اب متعدد مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ کوئی بھی کھلاڑی ، کوچ یا مینیجر کچھ بھی بیان دے ڈالے اس سے کوئی بازپرس نہیں کی جاتی بلکہ ایسی پریس کانفرنس کے دوران پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ کے نمائندے بھی سر جھکائے خاموشی سے متنازع بیانات دینے والوں کے برابر کھڑے ہوتے ہیں جو پریس کانفرنس سے قبل کھلاڑیوں یا مینیجر کو اس بات پر قائل کرنے میں بھی کامیاب نہیں رہتے کہ وہ کوئی متنازع بات نہ کریں۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیم کا اعلان پی سی بی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ نے ایس ایم ایس کے ذریعے کیا جس کے تقریباً ایک گھنٹے بعد پریس ریلیز ای میل کی گئی ۔ٹویٹر پر جب پی سی بی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے بارہ رکنی ٹیم کے ناموں سے آگاہ کیا گیا جبکہ اس کے بعد تمام صحافیوں کو ای میل کی گئی ۔
ترجمان پی سی بی کی یہ منطق نرالی ہے جو الیکٹرانک میڈیا کو اولیت دے رہے ہیں جبکہ ان کی نظر میں اخبارات، میگزینز اور ویب سائٹس کی اہمیت ثانوی ہے جنہیں بعد میں کھلاڑیوں کے نام ای میل کیے گئے ۔ الیکٹرانک میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں جنہیں چوبیس گھنٹے کسی نہ کسی بریکنگ نیوز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ٹی وی چینلوں اور بڑے اخبارات کے علاوہ اس وقت ملک میں کرکٹ کے چند ایک میگزین اور ویب سائٹس بھی ہیں جو نہایت نامساعد حالات میں پاکستان کے سب سے زیادہ پسندیدہ کھیل کے لیے کام کررہے ہیں لیکن پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ ان جرائد اور ویب سائٹس کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوچکا ہے ۔ پی سی بی کے ترجمان کا کرکٹ سے دور دور کاکوئی واسطہ نہیں ہے اس لیے اگر وہ خوش قسمتی سے پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایک اہم پوزیشن پر براجمان ہوچکے ہیں تو انہیں کم از کم اتنا جان لینا چاہیے کہ الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ پرنٹ میڈیا کی اہمیت بھی کم نہیں ہے جسے نظر انداز کرکے وہ کسی اچھی روایت کی بنیاد نہیں ڈال رہے۔
پی سی بی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کو اب ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کے باعث پی سی بی کی جگ ہنسائی ہوتی ہے کیونکہ ایس ایم ایس پر ٹیم کا اعلان کرنے کے بعد اب کچھ منچلے ٹویٹر پر پی سی بی کے ترجمان سے کرکٹ بورڈ کا ایس ایم ایس ’’سبسکرائب‘‘ کرنے کا طریقہ پوچھ رہے ہیں!!