'چوکرز' جنوبی افریقہ پھر ناک آؤٹ، نیوزی لینڈ کی اپ سیٹ فتح

4 1,037

جنوبی افریقہ آخر کب ورلڈ کپ جیتے گا؟ تب جب وہ ناک آؤٹ مرحلے میں فتح حاصل کرنے سیکھے گا۔ جی ہاں! ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ کا سفر ناک آؤٹ مرحلے کے پہلے قدم پر ہی تمام ہو گیا اور اسے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں حیران کن شکست ہو گئی ہے جس نے ان کی پیشرفت کا خاتمہ کر دیا۔ہمیشہ کی طرح پروٹیز کی کمند وہاں ٹوٹی ہے جہاں منزل دو چار ہاتھ پر ہوتی ہے۔

محض 222 رنز کے تعاقب میں پوری جنوبی افریقی ٹیم 172 پر پویلین لوٹ گئی حالانکہ 108 رنز تک اس کی محض دو وکٹیں گری تھیں یعنی اس کی آخری 8 وکٹیں محض 64 رنز کا اضافہ کر سکیں۔ نیوزی لینڈ کے تمام باؤلرز کی محنت تو اس میں شامل تھی ہی لیکن یہ فیلڈنگ تھی جس نے بلیک کیپس کو حریف پر برتری دلائی۔

یہ پانچواں موقع تھا کہ جنوبی افریقہ کسی بھی عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کے شروع ہی میں باہر ہو گیا۔ 1992ء میں اپنے پہلے عالمی کپ میں اس کا سفر سیمی فائنل، 1996ء میں کوارٹر فائنل، 1999ء میں سیمی فائنل اور 2007ء میں بھی سیمی فائنل میں تمام ہو گیا جبکہ 2003ء میں پہلے مرحلے ہی میں باہر ہو گیا تھا۔ مذکورہ بالا تمام میچز ناک آؤٹ مرحلے کے پہلے مقابلے تھے۔

نیوزی لینڈ نے مسلسل تیسری مرتبہ جنوبی افریقہ کو عالمی کپ میں شکست دی ہے۔ 2003ء اور 2007ء کے دونوں عالمی کپ ٹورنامنٹس میں فتح نے نیوزی لینڈ کے قدم چومے تھے اور آج بھی بلیک کیپس نے اسی روایت کو برقرار رکھا۔

نیوزی لینڈ کی فتح کے اہم ترین کردار جیکب اورم وکٹ حاصل کرنے پر مسرور (ایسوسی ایٹڈ پریس)

ڈھاکہ کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور جیسی رائیڈر کی 83 اور روز ٹیلر کی 43 رنز کی اننگ کی بدولت 221 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا جو ایک لحاظ سے کم ہی تھا۔ محض 16 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد دونوں بلے بازوں نے اننگ کو سنبھالا دیا اور تیسری وکٹ پر 114 رنز کااضافہ کیا۔ البتہ ان کےکھیلنے کی رفتار بہت سست تھی کیونکہ وکٹ پر بلے بازی مشکل دکھائی دے رہی تھی اور اس پر طرہ جنوبی افریقہ کا مضبوط باؤلنگ اٹیک، ان دونوں عناصر نے انہیں کھل کر کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

رائیڈر کی 83 رنز اننگ 121 گیندوں پر مشتمل تھی جس میں 8 چوکے لگائے گئے جبکہ ٹیلر نے 72 گیندوں پر محض ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 43 رنز کی نسبتا سست اننگ کھیلی۔ ان دونوں بلے بازوں کے بعد سوائے کین ولیم سن کے کوئی بلے باز اننگ کو درست سمت میں آگے نہ بڑھا سکا۔ ولیم سن نے 41 گیندوں پر 38 رنز بنائے جبکہ اسکاٹ اسٹائرس کے 16 رنز کے علاوہ آخر کا کوئی بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکا اور مقررہ 50 اوورز کے خاتمے پر اس کا اسکور 8 وکٹوں پر 221 رنز تھا۔ یہ عالمی کپ میں پہلا موقع تھا کہ جنوبی افریقہ کا بالنگ اٹیک کسی ٹیم کو آل آؤٹ نہیں کر پایا۔

مورنی مورکل نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ڈیل اسٹین اور عمران طاہر کو دو، دو وکٹیں ملیں۔ ایک وکٹ رابن پیٹرسن کو ملی۔

جواب میں جنوبی افریقہ کا آغاز شاندار تھا ۔ 8 رنز پر ہاشم آملہ کی وکٹ گرنے کے باوجود اس نے ہدف کی جانب درست انداز میں پیش قدمی جاری رکھی۔ 25 ویں اوور میں اس کا اسکور 108 رنز تھا اور محض دو وکٹیں گری تھیں۔ اور وہ واضح طور پر میچ میں حاوی پوزیشن پر تھا بلکہ مقابلہ مکمل طور پر یکطرفہ لگتا تھا۔
لیکن اس اسکور پر ژاک کیلس (47 رنز) کے آؤٹ ہونے سے میچ کا منظرنامہ یکدم پلٹ دیا۔ ابھی جنوبی افریقہ اس دھچکے ہی سے نہیں سنبھلا تھا کہ ناتھن میک کولم نے نئے آنے والے بلے باز مرد بحران ژاں پال دومنی (3 رنزپر) بولڈ کر دیا اور میچ کو برابری کی سطح پر لے آئے۔ شاید یہی وہ موقع تھا جہاں سے نیوزی لینڈ کو کچھ امید بندھی اور انہوں نے مزید جارحانہ کھیل پیش کیا لیکن اس جگہ پر بھی میچ مکمل طور پر جنوبی افریقہ نہیں نکلا تھا لیکن اسی اوور کی آخری گیند پر اے بی ڈی ولیئرز (35 رنز) کے رن آؤٹ نے میچ کا کایا ہی پلٹ دی اور نیوزی لینڈ کو پہلی مرتبہ فتح کی خوشبو محسوس ہوئی۔

مارٹن گپٹل جو بلے بازی میں تو اپنے جوہر نہ دکھا سکے لیکن فیلڈنگ میں انہوں نے کمال کر دیا اور ان کے اسی کمال نے جنوبی افریقہ کو ایسا جھٹکا پہنچایا جس سے وہ آخر تک نہ سنبھل سکا اور اے بی کے پویلین پہنچتے ہی میچ ان کی گرفت سے نکل گیا۔

اس کے بعد فرانکو دو پلیسے کے آنے والا کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔ دو پلیسے نے 36 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ جو ایک مقام پر تین وکٹوں کے نقصان پر 121 پر تھا 146 تک اپنی 8 وکٹیں گنوا بیٹھا۔ دو پلیسے کی مزاحمت کے باعث اسکور 172 تک پہنچا لیکن پاور پلے کے باعث گیند کو کور باؤنڈری کی راہ دکھانے کے چکر دکھانے میں ٹم ساؤتھی کو کیچ دے بیٹھے اور اگلے اوور میں لیوک ووڈکوک کی ایک گیند کو لانگ آف سے میدان بدر کرنے کی کوشش میں مورنی مورکل جیمی ہاؤ کو کیچ دے بیٹھے اور جنوبی افریقہ کی اننگ کی بساط لپیٹ دی گئی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے جیکب اورم نے گریم اسمتھ (28 رنز)، فرانکو دو پلیسے، یوہان بوتھا (2 رنز) اور رابن پیٹرسن (صفر) کی قیمتی ترین وکٹیں حاصل کیں۔ تین وکٹیں اسپنر ناتھن میک کولم کو ملیں جنہوں نے ہاشم آملہ(7 رنز)، ژاں پال دومنی (3 رنز) اور ڈیل اسٹین (8 رنز) کو پویلین کی راہ دکھائی۔

جیکب اورم کو شاندار گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

مایوس چہروں اور بوجھل قدموں کے ساتھ جنوبی افریقی کھلاڑی اپنے حریفوں کو مبارکباد دینے کے لیے میدان میں اترے تو ان میں سب سے زیادہ دکھ کپتان گریم اسمتھ کے چہرے پر عیاں تھا۔ عالمی کپ سے قبل انہوں نے دعوی کیا تھا کہ "چوکرز" کا لفظ اب جنوبی افریقہ سے منسوب نہیں کرنا چاہیے اور عالمی کپ میں اپنی کارکردگی سے ثابت بھی کیا لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف یہ شکست ان کے اس 'لقب' کو اور زیادہ تقویت بخش رہی ہے۔

اب نیوزی لینڈ سری لنکا کے شہر کولمبو روانہ ہوگا جہاں اس کا مقابلہ کل (ہفتہ کو) سری لنکا اور انگلستان کے درمیان ہونے والے کوارٹر فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ یہ سیمی فائنل 29 مارچ کو راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

میچ کی جھلکیاں

بشکریہ ای ایس پی این اسٹار