پاکستان کے پاس عالمی درجہ بندی بہتر بنانے کا موقع
اپنے 'مضبوط قلعے' دبئی میں بدترین شکست کے باوجود پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہوئی، جس کا بھرپور فائدہ پاکستان کو حاصل ہوا جو عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے چوتھے نمبر پر آ گیا ہے اور اب اسے ایک روزہ میں بھی موقع ملا ہے کہ وہ پروٹیز کو شکست دے کر سرفہرست 5 ٹیموں میں جگہ پائے۔
پاکستان پے در پے شکستوں کے بعد اس وقت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں 101 پوائنٹس کے ساتھ چھٹی پوزیشن پر ہے جبکہ ٹیسٹ میں نمبر ون جنوبی افریقہ کا حال بھی یہاں کچھ اچھا نہیں اور وہ 105 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر براجمان ہے۔ اب اگر پاکستان 30 اکتوبر سے شروع ہونے والی سیریز میں تین-دو سے کامیابی حاصل کرتا ہے تو وہ جنوبی افریقہ کو پچھاڑتے ہوئے پانچویں نمبر پرآ جائے گا جبکہ پروٹیز پاکستان کی جگہ چھٹے نمبر پر چلے جائیں گے۔
دوسری جانب اگر جنوبی افریقہ سیریز 4-1سے جیت گیا تو اس کے پوائنٹس کی تعداد تو 107 ہوجائے گی اور سری لنکا اور انگلستان کے ساتھ اس کا درمیانی فرق محض 4 پوائنٹس کا رہ جائے گا اور اگر جنوبی افریقہ کلین سویپ کرگیا تو ان ٹیموں کو پروٹیز پر صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہوگی۔
اگر انفرادی درجہ بندی پر نظر دوڑائی جائے تو جنوبی افریقہ کے ون ڈے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کو اب ایک روزہ بلے بازوں میں بھی ایک نمبر پوزیشن ہتھیانے کا موقع مل گیا ہے۔ چند روز قبل انہوں نے ٹیسٹ درجہ بندی میں بھی ہم وطن ہاشم آملہ کی جگہ سرفہرست مقام حاصل کیا تھا اور اب ان کے پاس یہاں بھی ہاشم کو پیچھے چھوڑنے کا موقع ہے۔
دنیا کے 10 بہترین بلے بازوں کی فہرست میں پاکستان کے کپتان مصباح الحق کا بھی نام شامل ہے، جو اس وقت آٹھویں نمبر پر موجود ہیں اور اگر وہ یہاں بھی تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوگئے تو کوئی شبہ نہیں کہ انہیں مزید ترقی مل سکتی ہے۔
گیندبازوں میں پاکستان کے سعید اجمل تیسرے اور محمد حفیظ دسویں جبکہ جنوبی افریقہ کے لونوابو سوٹسوبے نویں نمبر پر ہیں اور تینوں کے پاس انفرادی کارکردگی کے ذریعے اپنی درجہ بندی کو بہتر بنانے کا نادر موقع ہے۔
پاک-جنوبی افریقہ ایک روزہ سیریز شارجہ میں پہلے ون ڈے سے آغاز کے بعد 11 نومبر تک جاری رہے گی۔