'ناقابل یقین' پاکستان سیریز برابر کرنے میں کامیاب
فتح سے محض 17 رنز دوری کے باوجود اپنی بقیہ 6 وکٹیں گنوا کر شکست کھانے والا پاکستان صرف 209 رنز کا دفاع کرنے کی بھی اہلیت رکھتا ہے اور مقابلہ جیتا بھی 66 رنز کے بھاری مارجن سے ، یہ ہے 'ناقابل یقین' پاکستان! دبئی میں ہونے والا دوسرا ون ڈے جہاں پاکستانی بلے بازوں کی نااہلی پر مہر ثبت کرگیا، وہیں پاکستانی باؤلرز کی شاندار باؤلنگ کی بدولت ایک فاتحانہ مقابلے میں بدل گیا۔
جمعے کو چھٹی کے دن میدان میں موجود ہزاروں تماشائیوں نے شام کو پاکستانی باؤلرز کی بہترین کارکردگی کا لطف اٹھایا جس کے نتیجے میں جنوبی افریقہ 210 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے صرف 143 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ یعنی ثابت ہوا کہ ہاشم آملہ کی عدم موجودگی میں پروٹیز کی بیٹنگ لائن اپ 'بغیر دھار کی تلوار' ہے اور آج تو انہوں نے نااہلی میں پاکستان کے 'ریکارڈز' بھی توڑ دیے۔
دبئی کے شاندار اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں پاکستانی کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیتا اور گزشتہ مقابلے کی ٹیم کو برقرار رکھتے ہوئے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ پاکستان نے پہلے مقابلے میں بعد میں بیٹنگ کی تھی اور یہاں پہلے، ورنہ داستان تو دہرائی ہی گئی تھی۔ احمد شہزاد نے مزید ایک نصف سنچری بنائی، اسے تہرے ہندسے میں وہ ایک مرتبہ پھر نہ بدل سکے جبکہ مڈل آرڈر نے تو وہی کیا، جو گزشتہ مقابلے میں کیا تھا۔ اگر آخری لمحات میں شاہد آفریدی کے 26 اور وہاب ریاض کے 18 رنز نہ ہوتے پاکستان 200 کی نفسیاتی حد بھی عبور نہ کرپاتا۔
گو کہ پاکستان کو آغاز اتنا برا نہیں ملا تھا، ناصر جمشید کو ابتداء ہی میں چلے گئے لیکن احمد شہزاد کی محمد حفیظ اور مصباح الحق کے ساتھ شراکت داریوں نے اسکور کو صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 112 رنز تک پہنچا دیا تھا۔ لیکن 28 ویں اوور میں مصباح الحق نے اپنی وکٹ برے طریقے سے گنوائی اور پھر سلسلہ چل نکلا۔ اگلے ہی اوور میں احمد شہزاد اور کچھ دیر بعد دو مسلسل اوورز میں عمر اکمل اور عمر امین 51 گیندوں تک جدوجہد کرنے کے بعد اپنی وکٹیں طشتری میں رکھ کر چلتے بنے۔ کہانی وہی پرانی یعنی 148 رنز تک 6 کھلاڑی آؤٹ۔
اس مقام پر شاہد آفریدی کو آخر تک کھیلنے کی ضرورت تھی لیکن پھر بھی انہوں نے 20 گیندوں پر 26 رنز کی قدر بہتر اننگز کھیلی اور آخر میں وہاب ریاض کے دو چھکوں پر مشتمل 18 رنز پاکستان کو 200 رنز سے آگے لے گئے۔ قومی ٹیم پھر بھی پورے 50 اوورز کھیلنے میں ناکام رہی اور آخری اوور کی چوتھی گیند پر وہاب ریاض کے آؤٹ ہوتے ہی قصہ تمام ہوا۔
یوں پاکستا ن، جو ابتداء میں 250 سے کہیں زیادہ رنز کی جانب جاتا دکھائی دے رہا تھا، بمشکل ہی 209 رنز تک پہنچا جو جنوبی افریقہ کی طویل بیٹںگ لائن اپ کو دیکھتے ہوئے بہت ہی کم مجموعہ تھا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے راین میک لارن نے سب سے شاندار باؤلنگ کی اور اپنے 10 اوورز میں صرف 34 رنز دے کر پاکستان کے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ 3 وکٹیں مورنے مورکل، اور ایک، ایک وکٹ عمران طاہر اور وین پارنیل نے حاصل کی۔
ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کا آغاز ایک مرتبہ پھر کولن انگرام کی ناکامی سے ہوا۔ گو کہ اسکور بورڈ پر ان کے نام کے سامنے 4 رنز موجود تھے لیکن یہ رنز بھی وہ تھے جو شاہد آفریدی کے اوور تھرو کے نتیجے میں انہیں ملے یعنی یہ مسلسل چوتھا مقابلہ تھا جس میں وہ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے۔ گریم اسمتھ اور ژاں پال دومنی کے درمیان 36 رنز کے اضافے کے بعد 'جادوگر' سعید اجمل نے پاکستان کی جانب سے پہلا بڑا وار کیا اور اسمتھ کو بولڈ کیا۔
پھر شاہد آفریدی، جن پر کافی عرصے سے اچھی کارکردگی کا ادھار چڑھا ہوا ہے، نے اپنے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند پر فف دو پلیسی کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرادیا۔ فف نے کافی دیر ساتھی کھلاڑی سے مشورے کے بعد ریویو لینے کا فیصلہ کیا لیکن امپائروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریویو لینے کے لیے مقررہ 15 سیکنڈوں کا وقت گزار لیا ہے اس لیے اب ریویو نہیں لیا جا سکتا۔ اچھا ہی ہوا، کیونکہ بعد ازاں ری پلے سے ثابت ہوا کہ گیند مڈل اسٹمپ کو اڑارہی تھی۔
پاکستان کو سب سے بڑی کامیابی شاہد آفریدی نے اپنے اگلے اوور میں حریف کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کی وکٹ کی صورت میں دلائی جو کٹ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر عمر اکمل کو کیچ تھما گئے۔ امپائر نے بہت آہستگی سے انگلی فضا میں بلند کرتے ہوئے سابق امپائر روڈی کوئرٹزن کی یاد دلا دی۔ یہی وہ موقع تھا جہاں سے یہ امید پیدا ہوئی کہ پاکستان مقابلہ جیت سکتا ہے کیونکہ جنوبی افریقہ تہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے ہی اپنی آدھی ٹیم گنوا چکا تھا۔
اس کے بعد ڈیوڈ ملر کے محمد حفیظ کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہونے کا واقعہ پیش آیا جس نے جنوبی افریقہ کو بالکل ہی پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔ وین پارنیل اور راین میک لارن کی صورت میں اب آخری امید تھی جو معجزاتی کارکردگی دکھا کر کچھ کر سکتے تھے۔ دونوں نے ساتويں وکٹ پر 35 رنز تو جوڑ دیے البتہ محمد عرفان کے دو مسلسل اوورز میں پارنیل اور مورنے مورکل کی وکٹوں نے مقابلے کے فیصلے کو صرف دو گیندوں کا محتاج بنا دیا جو سعید اجمل اور شاہد آفریدی کے نام لکھی تھیں۔ سعید نے سوٹسوبے کو ایل بی ڈبلیو کیا جبکہ شاہد نے 41 ویں اوور میں عمران طاہر کو اسٹمپ کروا کر جنوبی افریقی اننگز کی بساط محض 143 رنز پر لپیٹ دی۔
محمد عرفان اور شاہد آفریدی نے تین، تین جبکہ سعید اجمل نے دو اور سہیل تنویر اور محمد حفیظ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
شاہد آفریدی کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یوں پاک-جنوبی افریقہ سیریز 1-1 سے برابر ہو چکی ہے اور سیریز کا تیسرا اور اہم مقابلہ 6 نومبر کو ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔
اگر پاکستان شارجہ میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں اپنے بلے بازوں کی صریح نااہلی کی وجہ سے نہ ہارتا تو اس وقت سیریز 1-1 سے برابر ہونے کے بجائے 2-0 سے پاکستان کے حق میں ہوتی۔
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ
دوسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
2 نومبر 2013ء
بمقام: دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات
نتیجہ: پاکستان 66 رنز سے فتح یاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: شاہد آفریدی
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
ناصر جمشید | ک سوٹسوبے ب مورکل | 1 | 7 | 0 | 0 |
احمد شہزاد | ک و ب عمران طاہر | 58 | 85 | 4 | 0 |
محمد حفیظ | ب میک لارن | 26 | 32 | 4 | 0 |
مصباح الحق | ک ملر ب میک لارن | 25 | 44 | 1 | 1 |
عمر امین | ک ڈی ولیئرز ب میک لارن | 14 | 25 | 1 | 0 |
عمر اکمل | ک انگرام ب مورکل | 18 | 32 | 2 | 0 |
شاہد آفریدی | ک اسمتھ ب مورکل | 26 | 20 | 4 | 0 |
سہیل تنویر | رن آؤٹ | 9 | 24 | 1 | 0 |
وہاب ریاض | ک دو پلیسی ب پارنیل | 18 | 24 | 0 | 2 |
سعید اجمل | ایل بی ڈبلیو ب میک لارن | 0 | 1 | 0 | 0 |
محمد عرفان | ناٹ آؤٹ | 0 | 5 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 4، و 9، ن ب 1 | 14 | |||
مجموعہ | 49.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 209 |
جنوبی افریقہ (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
مورنے مورکل | 10 | 0 | 38 | 3 |
لونوابو سوٹسوبے | 8 | 1 | 39 | 0 |
وین پارنیل | 7.4 | 0 | 49 | 1 |
عمران طاہر | 10 | 1 | 28 | 1 |
راین میک لارن | 10 | 0 | 34 | 4 |
ژاں پال دومنی | 4 | 0 | 17 | 0 |
ہدف: 210 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
گریم اسمتھ | ب سعید اجمل | 14 | 35 | 0 | 0 |
کولن انگرام | ب سہیل تنویر | 4 | 4 | 1 | 0 |
ژاں پال دومنی | ک حفیظ ب عرفان | 25 | 45 | 3 | 0 |
ابراہم ڈی ولیئرز | ک عمر اکمل ب آفریدی | 10 | 21 | 0 | 0 |
فف دو پلیسی | ایل بی ڈبلیو ب آفریدی | 12 | 32 | 1 | 0 |
ڈیوڈ ملر | ایل بی ڈبلیو ب حفیظ | 11 | 19 | 0 | 0 |
راین میک لارن | ناٹ آؤٹ | 29 | 43 | 2 | 0 |
وین پارنیل | ک عمر اکمل ب عرفان | 21 | 22 | 3 | 0 |
مورنے مورکل | ب عرفان | 5 | 10 | 0 | 0 |
لونوابو سوٹسوبے | ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل | 4 | 3 | 1 | 0 |
عمران طاہر | اسٹمپ عمر اکمل ب آفریدی | 3 | 11 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 1، و 3، ن ب 1 | 5 | |||
مجموعہ | 40.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 143 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
محمد عرفان | 10 | 0 | 53 | 3 |
سہیل تنویر | 5 | 0 | 15 | 1 |
محمد حفیظ | 10 | 1 | 25 | 1 |
سعید اجمل | 8 | 1 | 15 | 2 |
شاہد آفریدی | 5.4 | 0 | 26 | 3 |
وہاب ریاض | 2 | 0 | 8 | 0 |