کولکتہ ٹیسٹ کا پہلا دن، سب کی نظریں سچن پر

0 1,059

دنیا بھر کے کرکٹ شائقین، بالخصوص ہندوستانی پرستاروں کی نظریں کولکتہ کے تاریخی میدان ایڈن گارڈنز پر مرکوز ہیں جہاں سچن تنڈولکر اپنے کیریئر میں آخری بار جلوہ گر ہو رہے ہیں۔ اپنے کیریئر کے 199 ویں ٹیسٹ کے پہلے دن سچن بلے بازی کے لیے تو میدان میں نہ اتر سکے لیکن ایک وکٹ ضرور حاصل کی۔ افسوسناک بات یہ رہی کہ سچن کے آخری ٹیسٹ مقابلے کو دیکھنے کے لیے بھی میدان میں اتنے تماشائی موجود نہیں تھے، جتنے کی توقع کی جا رہی تھی۔

پہلے روز سچن کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد میچ میں موجود نہیں تھی (تصویر: BCCI)
پہلے روز سچن کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد میچ میں موجود نہیں تھی (تصویر: BCCI)

کولکتہ میں ٹاس ویسٹ انڈیز نے جیتا تو کپتان ڈیرن سیمی نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی دو وکٹیں 47 رنز پر گرنے کے بعد ڈیرن براوو اور مارلون سیموئلز نے محتاط انداز اپنایا اور مجموعے کو 138 رنز تک لے گئے جہاں 11 چوکوں اور 3 چھکوں سے سجی سیموئلز کی 65 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ اگلے ہی اوور میں براوو کی جلد بازی ان کی اننگز کے خاتمے کا سبب بنی۔ وہ 23 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔

پھر دنیش رام دین 4، ڈیرن سیمی 16، شین شلنگ فرڈ 5 اور ویراسیمی پرمال 14 رنز کے آؤٹ ہوتے ہی ویسٹ انڈیز کی امیدیں شیونرائن چندرپال سے وابستہ ہوگئیں لیکن ان کی بڑی اننگز کھیلنے میں ناکامی نے ویسٹ انڈیز کو 234 رنز پر ہی محدود کردیا۔ شیو 36 رنز بنانے کے بعد روی چندر آشون کے ہاتھوں بولڈ ہوئے اور اگلے ہی اوور میں شیلڈن کوٹریل کے آؤٹ ہوتے ہی ویسٹ اننگز تمام ہوئی۔

بھارت کی جانب سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے محمد شامی نے سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ آشون کو 2 اور بھوونیشور کمار اور پراگیان اوجھا کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

بھارت کو دن کے آخری 12 اوورز کھیلنے کا موقع ملا جس میں اوپنرز شیکھر دھاون اور مرلی وجے نے 37 رنز جوڑے۔ یوں بھارت کو ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز پر برتری حاصل کرنے کے لیے مزید 197 رنز کی ضرورت ہے جبکہ شیکھر 21 اور مرلی وجے 16 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔

بھارت نے نوجوان محمد شامی کے علاوہ حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میں ڈبل سنچری بنانے والے روہیت شرما کو ٹیسٹ کیپ سے نوازا ہے۔ یوں روہیت 100 سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلنے کے بعد ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے تاریخ کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

بہرحال، سب کی نظریں اب کل کے دن پر مرکوز ہیں جب ممکنہ طور پر سچن تنڈولکر بلے بازی کے لیے میدان میں اتریں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس مقابلے کو کتنا یادگار بناتے ہیں۔