کوچ کا عہدہ، وقار کی راہ میں آفریدی حائل
جیسے ہی قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کے پاکستان میں مستقبل تاریک ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں، ویسے ہی سابق ٹیسٹ کرکٹرز کے درمیان اس عہدے کے حصول کے لیے رسہ کشی کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں کھینچا تانی کرنے والوں میں عاقب جاوید، مدثر نذر، وقار یونس اور معین خان کے نام قابل ذکر ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وقار یونس کے ساتھ معاملات کو آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ شاہد آفریدی کی جانب سے ان کی مخالفت ہے۔ دونوں کے کشیدہ تعلقات سردمہری کی حد تک ہی نہیں رہے بلکہ دونوں ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگا چکے ہیں۔ 2011ء میں دورۂ ویسٹ انڈیز کے دوران اٹھنے والے اختلافات کے سبب شاہد آفریدی کو کپتانی تو کجا ٹیم میں جگہ ہی سے ہاتھ دھونے پڑ گئے تھے اور وہ اس وقت تک ٹیم میں واپس نہ آ پائے جب تک کہ وقار یونس ہیڈ کوچ اور اعجاز بٹ چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے سے نہ ہٹے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں وقار یونس سے ملاقات کی تھی جس کے بعد شاہد آفریدی اور ان کے ہم خیال کھلاڑیوں نے ان کو کوچ مقرر کرنے کی سخت مخالفت کی اور اپنے خیالات سے بورڈ سربراہ کو بھی آگاہ کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے ارادوں کو بھانپتے ہوئے بورڈ نے وقار یونس کو ممکنہ کوچ کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔
البتہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ متحرک و بے چین معین خان ہیں جو اس وقت ٹیم مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں اور ٹیم کے ساتھ دو دورے بھی کر چکے ہیں۔ البتہ کوچنگ کے تجربے اور صلاحیتوں کو دیکھا جائے تو عاقب جاوید اور مدثر نذر زیادہ مضبوط امیدوار دکھائی دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں نئے قومی ہیڈ کوچ کے متعلق حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔