میک کولم ہسی اور ہیراتھ اجمل بن گئے، سنسنی خیز معرکہ بلیک کیپس کے حق میں

0 1,093

کس کس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2010ء کا پاک-آسٹریلیا سیمی فائنل یاد ہے؟ آخری اوور تو کوئی بھی نہیں بھولا ہوگا۔ اگر "خوش قسمتی" سے آپ نے وہ مقابلہ نہیں دیکھا تھا تو آج کا نیوزی لینڈ-سری لنکا دوسرا ون ڈے دیکھ لیتے، تقریباً اسی مقابلے کا ری پلے تھا۔

میک کولم کی 9 گیندوں پر 32 رنز کی باری نے معجزہ رونما کردیا (تصویر: AFP)
میک کولم کی 9 گیندوں پر 32 رنز کی باری نے معجزہ رونما کردیا (تصویر: AFP)

بارش کے باعث کھیل کا بہت بڑا حصہ ضایع تو ہوا لیکن اسی کی وجہ سے 23 اوورز فی اننگز کا وہ دلچسپ معرکہ دیکھنے کو ملا جس میں ناتھن میک کولم مائیکل ہسی اور رنگانا ہیراتھ سعید اجمل بنے ہوئے دکھائی دیے۔ آخری اوور میں جب نیوزی لینڈ کو 20 رنز کی ضرورت تھی تو میک کولم تیسری گیند پر چھکا لگانے میں کامیاب ہوئے۔ البتہ اس کے باوجود نیوزی لینڈ کو آخری تینوں گیندوں پر باؤنڈری کی ضرورت تھی جس کو ایک چوکے اور دو چھکوں کے ذریعے حاصل کرتے ہوئے انہوں نے ناقابل یقین کو یقین میں بدل دیا۔

نیوزی لینڈ کے لیے معاملہ اس لیے بھی بہت مشکل ہو گیا تھا کیونکہ اس کے دو جمے ہوئے بلے باز 21 ویں اوور میں نووان کولاسیکرا کی دو مسلسل گیندوں پر وکٹیں دے بیٹھے تھے۔ لیکن اس کے بعد میک کولم کی 9 گیندوں پر 32 رنز کی معجزاتی اننگز وجود میں آئی۔ بھلا معجزہ کیوں نہ کہلائے؟ یہی نیوزی لینڈ ابھی بنگلہ دیش میں کلین سویپ شکست کا صدمہ لے کر جو لنکا پہنچا ہے۔

چار وکٹوں کی اس یادگار فتح میں مرکزی کردار اوپنر ٹام لیتھم اور لیوک رونکی کی اس زبردست شراکت داری کا تھا جنہوں نے چار وکٹیں گرجانے کے باوجود حوصلے پست نہ ہونے دیے۔

مہمان بلیک کیپس کا ایک مشکل ہدف کے تعاقب میں آغاز ہی بہت بھیانک تھا۔ دوسرے ہی اوور میں اسے دو مسلسل گیندوں پر انتون ڈیوکچ اور راب نکول کی وکٹیں گنوانی پڑیں اور ابھی وہ اس دھچکے سے سنبھل ہی نہ پایا تھا کہ ساتویں اوور میں گرانٹ ایلیٹ بھی پویلین سدھار گئے۔ گیارہویں اوور تک پہنچتے پہنچتے صورتحال مزید گمبھیر رخ اختیار کرچکی تھی کیونکہ کولن منرو سینانائیکے کی دوسری وکٹ بن چکے تھے۔ تجربہ کار بلے بازوں برینڈن میک کولم اور روز ٹیلر کی عدم موجودگی میں 68 رنز پر چار وکٹیں گنوا بیٹھنے کا مطلب تھا مقابلہ ہاتھ سے گیا۔ لیکن آفرین ہے لیوک رونکی اور اوپنر ٹام لیتھم کو، جنہوں نے چوتھی وکٹ پر صرف 57 گیندوں پر 93 رنز بنا کر ڈوبتے ہوئے نیوزی لینڈ کو تنکے کا سہارا دیا اور پھر اسی تنکے کے سہارے پر ناتھن میک کولم بازی لے اڑے۔

وکٹ کیپر رونکی صرف 26 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 49 اور لیتھم نے 68 گیندوں پر 1 چھکے اور 12 چوکوں کے ساتھ 86 رنز بنا کر اس وقت آؤٹ ہوئے جب نیوزی لینڈ 21 ویں اوور میں تھا۔ نووان کولاسیکرا نے دو مسلسل گیندوں پر دونوں کو آؤٹ کرکے مقابلہ سری لنکا کے حق میں پلٹ دیا اور ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد میزبان لنکن کھلاڑی ڈھیلے پڑ گئے ہوں کہ مقابلہ تو جیتا ہوا ہے اور اسی کا فائدہ نیوزی لینڈ اٹھا گیا۔

قبل ازیں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور محض 12 رنز پر ایک وکٹ گنوانے کے بعد یہ دلشان-سنگاکارا شو بن گیا۔ دونوں نے 126 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ذریعے نیوزی لینڈ کے لیے سخت مشکلات کھڑی کردیں۔ لنکن اننگز کے 21 ویں اوور میں بارش شروع ہوئی اور ساڑھے پانچ گھنٹے تک کھیل رکا رہا جس کےبعد مقابلہ 23 اوورز فی اننگز تک محدود کر دیا گیا اور سری لنکا نے اپنی بقیہ 14 گیندوں کی تکمیل کے بعد 138 رنز کا مجموعہ بنایا۔ سنگاکارا 59 گیندوں پر 71 اور دلشان 72 گیندوں پر55 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ نیوزی لینڈ کو اتنے ہی یعنی 23 اوورز میں 198 رنز کا بھاری بھرکم ہدف مل گیا، جو اس نے بعد ازاں ناقابل یقین انداز میں حاصل بھی کرلیا۔

ٹام لیتھم کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دو مقابلوں کے بعد سیریز حیران کن طور پر نیوزی لینڈ کے حق میں ہے اور تیسرا و آخری مقابلہ 16 نومبر کو دمبولا میں ہوگا جہاں سری لنکا کے پاس سیریز شکست سے بچنے کا آخری موقع ہوگا۔