شہ مات! جنوبی افریقہ کا کلین سویپ

0 1,152

پاک-جنوبی افریقہ سیریز ہرگز یکطرفہ نہیں تھی، پاکستان سیریز میں کئی بار فتح کے لیے بہترین پوزیشن میں آیا لیکن مسئلہ یہ رہا کہ اس نے جیتی ہوئی بازی اپنے ہاتھوں سے گنوائی۔ ایک روزہ سیریز کا پہلا اور چوتھا مقابلہ ہو یا یہاں دبئی میں ہزاروں تماشائیوں کے روبرو دوسرا ٹی ٹوئنٹی، نتیجہ وہی نکلا یعنی پاکستان کی شکست اور جنوبی افریقہ سیریز دو-صفر سے اپنے نام کرکے اپنی بالادستی ثابت کرگیا۔

محض چند گیندیں اور پاکستان کی پیشقدمی کا خاتمہ، یہی کہانی یہاں بھی دہرائی گئی (تصویر: AFP)
محض چند گیندیں اور پاکستان کی پیشقدمی کا خاتمہ، یہی کہانی یہاں بھی دہرائی گئی (تصویر: AFP)

پاکستان کو آخری 32 گیندوں پر صرف 39 رنز کی ضرورت تھی جبکہ اس کی 6 وکٹیں باقی تھیں لیکن عمران طاہر اور وین پارنیل کی تین گیندوں نے میچ کا نقشہ ہی پلٹ دیا۔ پہلی گیند شعیب ملک کے بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی وکٹوں میں پہنچی تو دوسری گیند عبد الرزاق کو حیران کرگئی۔ جس گیند کو وہ لیگ اسپن سمجھ رہے تھے وہ ایک بہت خوبصورت گگلی تھی، وکٹ بکھر گئی اور غالباً ان کے بین الاقوامی کیریئر کا بھی خاتمہ کرگئی۔ رہی سہی کسر اگلے اوور کی پہلی گیند پر نوجوان کوئنٹن ڈی کوک کے ناقابل یقین کیچ نے پوری کردی۔ ہدف کی جانب پیشقدمی میں پاکستان کے پیروں میں بیڑیاں پڑچکی تھیں اور پھر وہ مقابلے میں واپس نہ آ سکا۔

انگریزی میں کہتے ہیں " قسمت بھی بہادروں کا ساتھ دیتی ہے" اور بلاشبہ جنوبی افریقہ نے جس طرح آخری لمحات میں اپنی باؤلنگ اور فیلڈنگ کے ذریعے شکست کے جبڑوں سے بازی کو نکالا ہے، وہ گرین شرٹس کے لیے ناقابل یقین تھا۔

پاکستان کو 151 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 39 رنز کا عمدہ آغاز ملا لیکن وین پارنیل کی میچ میں پہلی ہی گیند احمد شہزاد کی واپسی کا پروانہ ثابت ہوئی جو ایک اٹھتی ہوئی گیند کو ہک کرنے کی ناکام کوشش میں فائن لیگ پر کیچ دے گئے۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ رہی کہ اگلی ہی گیند پر کپتان محمد حفیظ ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ امپائر ضمیر حیدر کی 'عقابی نگاہوں' نے بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ کا 'بدترین ایل بی ڈبلیو فیصلہ' دیا لیکن پاکستان کو کاری ضرب پڑچکی تھی ۔ کچھ ہی دیر میں 19 رنز بنانے والے ناصر جمشید ہنری ڈیوڈز کی ایک کہیں باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں آؤٹ ہوئے۔

7 رنز کے اضافے پر تین وکٹیں گرنے کے بعد تمام تر ذمہ داری تجربہ کار شعیب ملک کے کاندھوں پر تھی، جن کے ساتھ نوجوان صہیب مقصود تھے اور دونوں بہت عمدگی سے اننگز کو آگے بڑھا رہے تھے۔ دسویں اوور کی تکمیل تک وہ اسکور کو 75 رنز تک بھی پہنچا گئے اور پاکستان بہترین پوزیشن میں آ چکا تھا لیکن 10 ویں اوور کی آخری گیند پر وین پارنیل کا اٹھتا ہوا باؤنسر شعیب کے بائیں ہاتھ پر لگا اور بعد ازاں انہیں اس حالت میں میدان سے باہر جانا پڑا کہ ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ غالباً یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ آخری دس اوورز میں درکار 75 رنز اور ہاتھ میں 7 وکٹوں کے باوجود یہاں وہ کھلاڑی کام نہ دکھا سکے جن کے پاس مقابلہ 'فنش' کرنے کی ذمہ داری ہے۔ 100 رنز کا ہندسہ عبور ہوتے ہی عمر اکمل اپنے ساتھی احمد شہزاد کی طرح ہک کرتے ہوئے فائن لیگ پر ہی کیچ دے گئے اور پھر عمران طاہر کا اوور پاکستان کی امیدوں کا چراغ گل کرگیا۔

شاہد آفریدی کی موجودگی تک کچھ امید ضرور تھی لیکن 19 ویں اوور میں فف دوپلیسی کے کور پر ایک بہترین کیچ نے مقابلے کا فیصلہ کردیا۔ پھر پاکستان 20 اوورز میں 9 وکٹوں پر محض 144 رنز ہی بنا سکا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے وین پارنیل نے 3 اور ڈیل اسٹین اور عمران طاہر نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ ہنری ڈیوڈز اور راین میک لارن کو ملی۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ابتداء ہی سے بہت عمدہ ہوئی۔ 20 سالہ کوئنٹن ڈی کوک، جو اس سیریز کی بہت بڑی دریافت کہے جاسکتے ہیں، نے بہت پراعتماد انداز میں پاکستانی گیندبازوں کا سامنا کیا۔ آج وہ بہت جارحانہ موڈ میں دکھائی دیے یہاں تک کہ سعید اجمل نے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ وہ 19 گیندوں پر 30 رنز بنانے کے بعد پانچویں اوور میں پویلین لوٹے۔

اس مقام پر ہاشم آملہ اور فف دو پلیسی نے جنوبی افریقہ کو وہ پلیٹ فارم دیا جس کی بنیاد پر وہ 150 سے زیادہ کا مجموعہ اکٹھا کر سکتا تھا۔ ہاشم کی 48 رنز کی اننگز میں ایک لمحہ بہت خوش قسمت تھا جب امپائر ضمیر حیدر نے ان کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی ایک واضح اپیل مسترد کردی۔ البتہ وہ نصف سنچری نہ بنا سکے اور 41 گیندوں پر 48 رنز بنانے کے بعد سعید اجمل کی دوسری وکٹ بنے۔

اس کے بعد جنوبی افریقہ اس رفتار کے ساتھ تو رنز نہ بناسکا، جس کی توقع کی جا رہی تھی لیکن اس کے باوجود کپتان فف دو پلیسی کے ناقابل شکست 58 رنز کی بدولت 150 رنز تک پہنچ گیا۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے تین وکٹیں لیں، جن کی بدولت وہ ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بھی بن گئے جبکہ دو وکٹیں سہیل تنویر نے حاصل کیں۔

درحقیقت یہ جنوبی افریقہ کی مشکل حالات میں نہ گھبرانے کی صلاحیت اور شاندار فیلڈنگ تھی جس نے اسے فتحیاب کیا۔

پروٹیز کپتان فف دو پلیسی کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں اپنی دوسری پوزیشن سے محروم ہوگیا ہے اور جنوبی افریقہ کی جگہ چوتھے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ نمبر دو پر جنوبی افریقہ آن پہنچا ہے۔یہ بحیثیت کپتان محمد حفیظ کی پہلی سیریز شکست بھی تھی اور اب ان کا اگلا امتحان جنوبی افریقہ کے خلاف انہی کے میدانوں میں ہوگا جہاں 20 نومبر سے دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز شروع ہوگی۔