بدقسمتی اور غائب دماغی، پاکستان ڈک ورتھ لوئس کے ہاتھوں ہار گیا
بارش نے پاکستان کی ہدف کی جانب عمدگی سے جاری پیشرفت کو سخت نقصان پہنچایا اور مقابلہ اختتام کو پہنچنے سے قبل ناصر جمشید کی وکٹ اور آخری گیندوں پر اسکور بورڈ پر 'کڑی نظر' نہ ہونے کی وجہ سے جنوبی افریقہ ڈک ورتھ لوئس کے تحت 4 رنز سے فاتح قرار پایا۔
پاکستان 154 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ابتدائی 7 اوورز میں 1 وکٹ کے نقصان پر 49 رنز پر کھیل رہا تھا کہ بلّے کے بجائے قسمت سے کھیلنے والے ناصر جمشید کئی مرتبہ بال بال بچنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بڑی باری کھیلنے میں ناکام ہوئے اور حریف باؤلر جے پی دومنی کو کیچ دے گئے۔ اس کے بعد پاکستانی بلے بازوں کو پس منظر میں کڑکتی ہوئی بجلیوں کو دیکھ کر اسکور بورڈ پر نظر رکھنے کی ضرورت تھی کہ آخر ڈک ورتھ لوئس پار اسکور کیا ہے؟ لیکن اگلی 10 گیندوں پر پاکستان صرف ایک چوکا ہی لگایا اور 10 رنز ہی بن پائے اور پاکستان پیچھے رہ گیا۔ بالخصوص جس طرح مقابلہ اختتام پر پہنچنے سے قبل آخری تین گیندوں پر ایک، ایک رن دوڑا گیا، وہ پاکستانی بلے بازوں کی "غائب دماغی" کوثابت کرنے کے لیے کافی تھا۔بوندا باندی ہو رہی تھی، میدان میں موجود عملہ کورز تھامے تیار کھڑا تھا کہ کب میدان سے بلاوا آ جائے لیکن پاکستانی بلے بازوں کو یہ اندازہ نہیں تھاکہ ڈک ورتھ لوئس پار اسکور صرف 4 رنز کے فاصلے پر ہے اور جلد از جلد چوکا مارنے کی کوشش کی جائے۔ بہرحال،محمد حفیظ 13 اور عمراکمل 7 رنز پر ناقابل شکست میدان سے لوٹے جبکہ ناصر جمشید کئی زندگیاں ملنے کے باوجود 25 گیندوں پر 18 رنز بنا پائے۔ان سے قبل گرنے والی پاکستان کی پہلی وکٹ احمد شہزاد کی تھی جو سوٹسوبے کی ایک اٹھتی ہوئی گیند کو کٹ کرنے کی کوشش میں وکٹ گنوا بیٹھے کیونکہ گیند بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی ان کی لیگ اسٹمپ پر جا لگی تھی۔
دو مقابلوں کی سیریز میں اب جنوبی افریقہ کو ایک-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل ہوگئی ، جس نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 153 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا تھا۔ مقابلہ بارش کی وجہ سے تاخیر سے شروع ہوا، اور پاکستان نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو بلے بازی کی دعوت دی لیکن بارش کا طوفان ابھی تھما ہی تھا کہ وینڈررز میں آندھی کی صورت میں جنوبی افریقہ کی اوپننگ جوڑی آ گئی۔ ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈی کوک نے اپنی بھرپور فارم کا سلسلہ یہاں آبائی وطن میں بھی جاری رکھا اور ابتدائی اوور ہی سے چوکوں کی برسات شروع کردی۔ انور علی اور سہیل تنویر 4 اوورز میں 41 رنز کھا چکے تو باری جنید خان کی آئی جنہیں پہلے ہی اوور میں تین چوکوں کے ساتھ 12 رنز پڑے اور جنوبی افریقہ پانچویں اوور ہی میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 50 رنز کا ہندسہ عبور کرگیا۔
جنوبی افریقہ اس وقت تک مقابلے پر چھایا رہا جب تک کہ پاکستان کے اسپنرز میدان میں نہیں آئے۔ سب سے پہلے محمد حفیظ نے پاکستان کو کامیابی دلائی جنہوں نے اپنے دوسرے ہی اوور میں ہاشم آملہ کو کلین بولڈ کیا۔ ہاشم صرف 20 گیندوں پر 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے لیکن یہ حفیظ کے اگلے اوور میں ڈی کوک کی وکٹ تھی، جس نے جنوبی افریقہ کی پیشرفت کو سخت ٹھیس پہنچائی۔ 33 گیندوں پر 43 رنز کی اننگز کے خاتمے کے ساتھ ہی گرین شرٹس مقابلے میں واپس آگئے۔ ڈی کوک کی باری سہیل تنویر کے لانگ آن باؤنڈری پر خوبصورت کیچ کے ساتھ مکمل ہوئی، یہ شاٹ چھکے کے لیے جا رہا تھا اور سہیل تنویر نے دوڑتے ہوئے بائیں جانب اچھل کر گیند کو باؤنڈری سے باہر جانے سے روکا اور پاکستان کو قیمتی وکٹ بھی دلائی۔ پھر شاہد آفریدی کے ہاتھوں ہنری ڈیوڈز کے آؤٹ ہونے کے بعد رنز بننے کی رفتار پہلے کے مقابلے میں کافی حد تک تھم گئی اور جنوبی افریقہ اگلے 6 اوورز میں 24 رنز ہی بنا پایا۔
کپتان فف دوپلیسی اور تجربہ کار ژاں پال دومنی نے چوتھی وکٹ پر اننگز کو دوبارہ پٹری پر ڈالنے کی کوشش کی لیکن محمد حفیظ کا ایک ناقابل یقین کیچ ان کے ارادوں پر اوس ڈال گیا۔ دومنی ڈیبیوٹنٹ بلاول بھٹی کی اٹھتی ہوئی گیند پر لگایا گیا پل شاٹ مڈوکٹ پر کھڑے محمد حفیظ نے دائیں جانب جست لگا کر زمین سے چند انچوں کے فاصلے سے اٹھایا اور انہیں میدان بدر ہونے پر مجبور کردیا۔ ابھی جنوبی افریقہ سنبھل ہی نہیں پایا تھا کہ جنید خان کی گیند کو مسلسل دوسرے چوکے کی راہ دکھانے کی کوشش پروٹیز کپتان کو مہنگی پڑ گئی جو مڈ آف پر کیچ دے کر اپنی ٹیم کی پیشرفت کو مزید نقصان پہنچا گئے۔ کہاں 7 اوورز میں 70 رنز، وہ بھی بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اور کہاں 17 اوورز میں 5 وکٹوں کے خسارے پر صرف 117 رنز۔
وہ تو بھلا ہو اختتامی لمحات پر ڈیوڈ ملر اور مورنے مورکل کی 'مختصر پر اثر' اننگز کا کہ جنوبی افریقہ 150 کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، ورنہ اس کے امکانات بھی کم ہو چلے تھے۔ جنوبی افریقہ نے اٹھارہویں اوور میں بلاول بھٹی کو ڈیوڈ ملر کے ایک چھکے اور ایک چوکے کے ذریعے 14 رنز سمیٹے لیکن یہ اوور آخری گيند پر وین پارنیل کے خودکشی نما رن آؤٹ کے ساتھ مکمل ہوا۔ پارنیل کو رن آؤٹ کرنے کی کوشش میں بلاول بھٹی اپنا ہاتھ زخمی کروا بیٹھے البتہ ان کے 4 اوورز مکمل ہوئے، جس میں انہوں نے بہت اچھی رفتار کے ساتھ گیندبازی کی، گو کہ انہیں آخری اوور میں 17 رنز پڑ گئے اس کے علاوہ انہوں نے 3 اوورز میں 18 رنز ہی دیے۔
حتمی لمحات میں ایک مرتبہ پھر ڈیوڈ ملر نے بہت عمدہ بلے بازی کی اور جب جنوبی افریقہ پے در پے وکٹیں گنوا رہا تھا اور اسکور بورڈ کو حرکت میں رکھنے کی ذمہ داری انہوں نے اپنے کاندھوں پر لی اور 11 گیندوں پر 19 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ انہی کی اننگز کی بدولت جنوبی افریقہ مقررہ 20 اوورز میں 153 رنز بنا پایا۔ آخری اوور میں مورنے مورکل کے سہیل تنویر کو لگائے گئے دو چوکوں اور بعد ازاں آخری گیند پر وکٹ کیپر عمر اکمل کی نااہلی کی وجہ سے ملنے والے بائے کے چار رنز نے جنوبی افریقہ کو 153 رنز تک پہنچا دیا۔ جنوبی افریقہ نے آخری تین اوورز میں 36 رنز بٹورے اور آخری گیند پر ملنے والے بائے کے 4 رنز ہی بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوئے۔ کل وقتی وکٹ کیپر بڑی نعمت ہے، جو فی الوقت پاکستان کو میسر نہیں!
بہرحال، پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی نے بہت متاثر کن باؤلنگ کروائی اور اس وقت جب ابتداءً پاکستان کے باؤلرز بری طرح پٹ چکے تھے اور جنوبی افریقہ 200 رنز سے زیادہ کا ہدف دینے کے لیے پر تول رہا تھا، انہوں نے اپنے 4 اوورز میں صرف 14 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ البتہ محمد حفیظ اور جنید خان کو سب سے زیادہ دو، دو وکٹیں ملیں۔
اب پاک-جنوبی افریقہ دوسرا و آخری ٹی ٹوئنٹی 22 نومبر کو کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا جہاں پاکستان کو ایک اور سیریز شکست سے بچنے کے لیے لازمی فتح درکار ہے۔