معین خان کوچ کا عہدہ سنبھالنے کے لیے بے تاب

1 1,825

جب 'چڑیا والی سرکار' نے معین خان کو چیف سلیکٹر بنایا تو عدالتی حکم کے باعث یہ عہدہ سابق وکٹ کیپر کپتان کے ہاتھوں میں آئے بنا نکل گیا لیکن بغیر عہدے کے ہی ان سے ٹیم کے انتخاب میں آراء لی گئیں اور پھر عنایات کا سلسلہ مزید دراز ہوا اور معین خان قومی کرکٹ ٹیم کے مینیجر بنا دیے گئے۔ لیکن اب موصوف مینیجری سے بھی آگے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور اپنی خواہش کا برملا اظہار انہوں نے زبان سے بھی کردیا۔

سلیکٹر کا عہدہ حاصل کرنے کی راہ میں عدالت حائل ہوئی تو معین خان کو مینیجر بنا دیا گیا، اب نئی منزل ہیڈ کوچ کا عہدہ؟ (تصویر: AFP)
سلیکٹر کا عہدہ حاصل کرنے کی راہ میں عدالت حائل ہوئی تو معین خان کو مینیجر بنا دیا گیا، اب نئی منزل ہیڈ کوچ کا عہدہ؟ (تصویر: AFP)

پاک-سری لنکا سیریز کے لیے متحدہ عرب امارات روانگی سے قبل لاہور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ کرکٹ بورڈ نے کرنا ہے لیکن اگر مجھے قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سنبھالنے کو کہا گیا تو یہ میرے لیے ایک اعزاز ہوگا۔

سابق وکٹ کیپر کپتان نے کہا کہ وہ اس وقت وہ مینیجر کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں جس میں وہ انتظامی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں لیکن وہ تکنیکی کام زیادہ بہتر انداز می ںکر سکتے ہیں۔

موجودہ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کی جگہ ایک اور غیر ملکی کوچ کی تقرری کے خطرے کے پیش نظرمعین خان نے صاف صاف کہا کہ جب میں مینیجر نہیں تھا، اس وقت سے میں یہی کہتا آ رہا ہوں کہ ٹیم کی بہتری کے لیے ملکی کوچ کی ضرورت ہے۔ اگر ٹیم کو مقامی کوچ کا ساتھ میسر ہوگا تو اس کی بات سمجھنے میں کھلاڑیوں کو کوئی دشواری نہیں ہوگی اور وہ کھلاڑیوں کی فطرت سے بھی بخوبی واقف ہوگا۔ لہٰذا بورڈ کو چاہیے کہ وہ سابق کرکٹرز پر اعتماد کرے اور انہیں کوچنگ کی ذمہ داری سونپے اور اس کے بہت دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔

معین خان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو احمد شہزاد، صہیب مقصود، بلاول بھٹی اور انو رعلی جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کا ساتھ میسر آ گیا ہے اور ان نوجوانوں کی کارکردگی نے ٹیم کی مجموعی کارکردگی کو بھی بہتر بنایا ہے۔ ساتھ ساتھ سینئر کھلاڑیوں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے جس کا نتیجہ جنوبی افریقہ میں فتح کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ پے در پے کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ نہیں لگایا گیا البتہ ٹیم مکمل فارم میں ہے اور افغانستان کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی کے بعد سری لنکا کے خلاف سیریز بھی جیتے گی۔

پاکستان سری لنکا کے خلاف دو ٹی ٹوئنٹی، پانچ ایک روزہ اور تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے آغاز سے قبل 8 دسمبر کو شارجہ میں فغانستان کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلہ بھی کھیلے گا۔