بھارتی بلے باز ہم سے خوفزدہ ہیں: ڈیل اسٹین
دنیا کی بہترین ٹیموں کے درمیان جنوبی افریقہ کے معرکہ آرائی کا آغاز ہوچکا ہے اور پہلے مرحلے میں عالمی نمبر ایک بھارت کی پسپائی نے کھلاڑیوں کی خاموشی کو بھی توڑ دیا ہے۔ ایک طرف جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین دعویدار ہیں کہ بھارت کے بلے باز ہماری باؤلنگ سے خوفزدہ ہیں تو وہیں ویراٹ کوہلی کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں۔
جوہانسبرگ میں ہونے والے سیریز کے پہلے مقابلے میں بھارت 359 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 141 رنز کے مارجن سے ہارا تھا اور اس کے ساتھ ہی تیز اور اچھال والی پچوں پر بھارتی بلے بازوں کی کارکردگی پر بحث کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں متعدد بار 300 رنز سے زيادہ کا ہدف باآسانی عبور کرنے والا بھارت دورۂ جنوبی افریقہ کے پہلے مرحلے ہی میں صرف 217 رنز پر ڈھیر ہوا۔ بھارتی بلے بازوں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ ڈیل اسٹین کی ابتدائی 16 گیندیں تو ان کے بلّوں کو بھی نہ چھو سکیں۔
اب جبکہ دونوں ٹیمیں کنگزمیڈ، ڈربن میں دوسرے ایک روزہ کے لیے پر تول رہی ہیں، جہاں سبزی مائل وکٹ اک نئے امتحان کی صورت میں بھارتی بلے بازوں کی منتظر ہے، وہیں ڈیل اسٹین کا کہنا ہے کہ پہلے ون ڈے میں انہوں نے بھارت کو ایسے زخم لگائے ہیں، جس کی تکلیف انہیں پوری سیریز میں محسوس ہوتی رہے گی۔
دوسرے ایک روزہ سے قبل اسٹین کا کہنا ہےکہ زخمی انگلیوں اور ٹوٹی ہوئی پسلیوں کو سہلاتے ہوئے میدان سے لوٹنے والے بھارتی بلے باز یقیناً ہم سے خوفزدہ ہوں گے۔ یہ ممبئی کی وکٹ نہیں ہے کہ گیند اسٹمپ کی اونچائی سے اوپر نہ جا سکے، یہاں کھیلنا ان کے لیے بہت مشکل ہے۔
ڈیل اسٹین نے کہا کہ ہم نے بھارت پر اس کی کمزوری عیاں کردی ہے، سریش رینا اور یووراج سنگھ جیسے بلے باز مڈل آرڈر میں کمزور کڑیاں ہیں لیکن ان کے پاس ایسے بلے باز بھی ہیں جو بخوبی بیٹنگ کرنا جانتے ہیں جیسا کہ شیکھر دھاون، اس لیے ہر کھلاڑی ہمارے ہدف پر ہے۔البتہ انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ بھارت اس وقت وہ عالمی نمبر ایک ٹیم ہے، انہیں یہاں کے حالات سے مانوس ہونے میں کچھ وقت لگے گا اور ممکن ہے کہ ٹیسٹ سیریز تک وہ کنڈیشنز سے مکمل طور پر آشنا ہوجائیں۔ فی الوقت تو پہلے ون ڈے میں شکست ان کے ہوش اڑانے کے لیے کافی ہے۔
اب 'جواب آں غزل' سنیے۔ بھارت کے سب سے "خوش گفتار" کھلاڑی ویراٹ کوہلی کہتے ہیں کہ ہم کسی سے خوفزدہ نہیں۔ ڈیل اسٹین بلاشبہ بہترین باؤلر ہيں اور ان سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا۔
کوہلی نے تسلیم کیا کہ 359 رںز جیسے بھاری ہدف کے تعاقب میں اسٹین جیسے باؤلر کا سامنا ایک مشکل امر تھا لیکن ٹیم کو جنوبی افریقہ آمد کے بعد حالات سے مطابقت اختیار کرنے کا زیادہ وقت نہیں ملا، اگر موقع ملتا تو شاید حالات مختلف ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے گیندباز کافی عرصے سے اپنے ہی میدانوں پر باؤلنگ کروا رہے تھے، اور اتنے مختصر عرصے میں نئے حالات سے مانوس ہوکر اپنی لائن و لینتھ کو تبدیل کرنا ان کے لیے مشکل رہا۔ خیر، انہوں نے پہلے ون ڈے سے کافی کچھ سیکھا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ اگلے ون ڈے میں ہم اچھی بیٹنگ اور باؤلنگ کریں گے۔
بہرحال، اب بھارت کا دورۂ جنوبی افریقہ میں پہلا بڑا امتحان شروع ہونے والا ہے۔ اگر ڈربن کی گھاس والی پچ پر اس کے بلے باز دوبارہ ناکام ہوئے تو عالمی نمبر ایک کو جنوبی افریقی سرزمین پر سیریز ہی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔