'مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا'، سری لنکا سیریز اور نمبر ایک پوزیشن بچا گیا
کوشال پیریرا، کمار سنگاکارا اور تلکارتنے دلشان کی شاندار بیٹنگ کی بدولت سری لنکا نے پاکستان کے خلاف دوسرا ٹی ٹوئنٹی مقابلہ جیت کر نہ صرف سیریز بلکہ اپنی عالمی نمبر ایک پوزیشن بھی بچا لی۔ پاکستان نے 'مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا' کے مصداق 212 رنز کے ہدف کے تعاقب میں اچھی مزاحمت کی لیکن بلے بازوں کی ناکامی کی وجہ سے وہ 187 رنز سے آگے نہ جا سکا۔ اس شکست اور سیریز جیتنے میں ناکامی کے ساتھ نہ صرف پاکستان کا ورلڈ نمبر ون بننے کا خواب بھی چکناچور ہوگیا بلکہ اسے اپنی موجودہ تیسری پوزیشن سے بھی ہاتھ گنوانا پڑے ہیں اور وہ اب جنوبی افریقہ کی جگہ چوتھے نمبر پر چلا گیا ہے۔
دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایک ریکارڈ ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو طوفانی آغاز کی ضرورت تھی، جس میں ناکامی نے پاکستان کی اننگز کو ابتداء ہی میں پٹری سے اتار دیا۔ احمد شہزاد 8 اور محمد حفیظ 7 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے تو پاکستان صرف 27 رنز پر دو وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ اس مرحلے پر شرجیل خان نے حالات کے عین مطابق شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ صہیب مقصود کا ساتھ زیادہ دیر تک میسر نہ آنے کے باوجود شرجیل نے اپنے تئیں پوری کوشش کی کہ پاکستان ہدف کے تعاقب میں درکار رفتار کے ساتھ ساتھ چلتا رہے۔ اننگز کے دسویں اوور کی ابتدائی دونوں گیندوں پر انہوں نے سیکوگے پرسنا کو دو شاندار چھکے رسید کرکے اپنی پہلی نصف سنچری بھی مکمل کی اور میدان میں موجود ہزاروں پاکستانی تماشائیوں سے بھرپور داد سمیٹی لیکن اگلی ہی گیند پر کلین بولڈ اور پھر عمر اکمل کے لیے صفر کی ہزیمت نے مقابلے کو سری لنکا کی جھولی میں ڈال دیا۔
رہی سہی کسر اگلے یعنی اننگز کے گیارہویں اوور میں پوری ہوگئی جس میں عمر امین اور بلاول بھٹی دو مسلسل گیندوں پر سچیتھرا سینانائيکے کا شکار بن گئے۔ پاکستان صرف 7 گیندوں پر محض 2 رنز کے اضافے پر اپنی 4 وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ شرجیل نے صرف 25 گیندوں پر 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 50 رنز بنائے اور اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا۔
اب تمام تر ذمہ داری شاہد آفریدی اور سہیل تنویر کے کاندھوں پر تھی۔ پاکستان کو 57 گیندوں پر 127 رنز کی ضرورت تھی اور وکٹ گرنے کی صورت میں ایک اینڈ مکمل طور پر غیر محفوظ ہوجاتا۔ شاہد نے اپنی سی کوشش ضرور کی اور دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 28 رنز بنائے لیکن وہ مزید آگے نہ جا سکے اور سنگاکارا کے ایک شاندار کیچ نے آفریدی کی اننگز کے ساتھ پاکستان کی حقیقی امیدوں کا بھی خاتمہ کردیا۔
اس کے بعد صرف ایک اینڈ پر کھڑے سہیل تنویر ہی سے توقع تھی کہ وہ شکست کے مارجن کو کم کرنے کے لیے کچھ کریں گے لیکن انہوں نے توقعات سے کہیں بڑھ کر کارکردگی دکھائی۔ یہ ان کے بروقت چوکے اور چھکے ہی تھے، جن کی بدولت معاملہ آخری دو اوورز میں 29 رنز تک پہنچ گیا جو بلے بازوں کی موجودگی میں حاصل بھی کیا جا سکتا تھا۔ لیکن کوئی 'معجزہ' رونما نہ ہو سکا۔ اننگز کے انیسویں اوور میں سہیل تنویر پوائنٹ پر کیچ دے بیٹھے اور اگلے اوور میں پاکستان کی پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔
سہیل تنویر نے محض 26 گیندوں پر 41 رنز بنا کر اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔ان باری میں ایک چھکا اور 5 چوکے شامل تھے جبکہ آخری آؤٹ ہونے والے بیٹسمین سعید اجمل نے 15 گیندوں پر 20 رنز بنائے۔
یوں سہیل تنویر کی نویں وکٹ پر طویل ترین ٹی ٹوئنٹی اننگز کی کارکردگی بھی پاکستان کے کام نہ آ سکی اور سری لنکا نے مقابلہ 24 رنز سے جیت لیا۔
قبل ازیں، پاکستان نے ٹاس جیت کر سری لنکا کے بلے بازی کی دعوت دی۔ ایسا لگا کہ سری لنکا نے گزشتہ مقابلے کی تمام تر کسر یہاں نکالنے کا تہیہ کررکھا تھا۔ ابتدائی اوور میں بننے والے 13 رنز سے لے کر آخری اوور تک، ایک لمحے کے لیے بھی سری لنکن بلے بازوں نے پاکستان کو چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ بالخصوص کوشال پیریرا کی 59 گیندوں پر 84 رنز کی باری، جو انہیں بعد ازاں 'مرد میدان' کا اعزاز بھی دے گئی۔
کوشال کی اننگز خوش قسمتی سے خالی نہ تھی۔ انہیں پہلے ہی اوور میں اس وقت زندگی ملی، جب وہ ایک چھکا اور ایک چوکا لگانے کے بعد عمر امین کی غائب دماغی کی وجہ سے رن آؤٹ ہونے سے بال بال بچے۔ لیکن اس کے بعد انہوں نے ایک لحظے کے لیے بھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور اپنے ٹی ٹوئنٹی کیریئر کی بہترین انںگز داغ ڈالی۔
پاکستان کے باؤلرز تو ابتدائی 12 اوورز تک کسی بھی وکٹ کے لیے ترستے رہے اور سوائے سعید اجمل کے تمام ہی آزمائے گئے گیندباز مکمل طور پر ناکام رہے۔ بارہویں اوور کی آخری گیند پر، جب پیریرا نے گزشتہ گیند پر ہی اپنی نصف سنچری مکمل کی تھی، دلشان سعید اجمل کی پہلی وکٹ بن گئے۔ ان کی 33 گیندوں پر 48 رنز کی اننگز نے سری لنکا کو 100 رنز کا آغاز فراہم کیا اور یہی وہ بنیاد تھی جس پر ایک بہت بڑے مجموعے کی عمارت کھڑی کی گئی۔
پاکستانی باؤلرز کی قابل رحم حالت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دلشان کے آؤٹ ہونے کے بعد اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے سیکوگے پرسنا میدان میں آتے اور انہوں نے چھوٹتے ہی محمد حفیظ کو ایک چوکا اور دو شاندار چھکے رسید کیے اور ان کے اوور میں 24 رنز لوٹے۔ گو کہ سعید نے اپنے اگلے اوور میں پرسنا کو آؤٹ کردیا لیکن اس کے بعد تجربہ کار کمار سنگاکارا کی آمد نے پاکستان کی رہی سہی توقعات کا بھی خاتمہ کردیا۔
سنگاکارا اور کوشال کے درمیان محض 38 گیندوں پر 78 رنز کی شراکت داری آخری اوور کی آخری گیند پر کوشال کے رن آؤٹ کے ساتھ ختم ہوئی لیکن اس وقت تک دونوں بلے باز اسکور کو 211 رنز تک پہنچا چکے تھے۔ کوشال کے 84 کے علاوہ سنگاکارا نے صرف 21 گیندوں پر 44 رنز بنائے۔
یوں، سری لنکا ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی پہلی ٹیم بنا، جسے پاکستان کے خلاف 200 سے زیادہ رنز بنانے کا موقع ملا ہو۔
پاکستانی باؤلرز کا حال دیکھنے والا تھا۔ سوائے سعید اجمل کے جنہوں نے 25 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں، کوئی باؤلر وکٹ حاصل کرنا تو کجا رنز روکتا بھی نہیں دکھائی دیا۔ نوجوان عثمان خان شنواری کی حالت سب سے زیادہ قابل ررحم رہی۔ ان کے 4 اوورز میں سری لنکن بلے بازوں نے 52 رنز لوٹے جبکہ سہیل تنویر نے 31، حفیظ نے 45 اور بلاول بھٹی اور شاہد آفریدی نے دو، دو اوورز میں بالترتیب 32 اور 25 رنز دیے اور کسی نے بھی کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز برابری کی سطح پر ختم ہونے کے بعد اب دونوں ٹیمیں 5 ون ڈے مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی، جن کا آغاز 18 دسمبرکو شارجہ میں پہلے ایک روزہ مقابلے سے ہوگا۔